سرسید احمد خان دو قومی نظریے کے زبردست داعی تھے،پروفیسر طاہرہ غفور

سرسید احمد خان دو قومی نظریے کے زبردست داعی تھے،پروفیسر طاہرہ غفور

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(جنرل رپورٹر) سرسید احمد خان مسلمانان برصغیر کے جداگانہ تشخص اور دوقومی نظریے کے زبردست داعی تھے۔ انہوں نے تعلیمی میدان میں کارہائے نمایاں انجام دیے اور مسلمانوں کو جدید علوم و فنون سیکھنے پر آمادہ کیا۔مسلمانان برصغیر کی اصلاح و بیداری کیلئے سرسید احمد خان کی تعلیمی تحریک دوررس اور نتیجہ خیز ثابت ہوئی ان خیالات کااظہار پروفیسر طاہرہ غفور نے ایوان کارکنان تحریک پاکستان ،لاہور میں تحریک علی گڑھ کے بانی رہنماسرسید احمد خان کے یوم وفات کے سلسلے میں خصوصی لیکچر کے دوران کیا۔ اس لیکچر کا اہتمام نظریۂ پاکستان ٹرسٹ نے تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ کے اشتراک سے کیا تھا۔ پروگرام کی نظامت کے فرائض سید عابد حسین شاہ نے انجام دیے۔پروفیسر طاہرہ غفور نے کہا کہ سرسید احمد خان انگریزوں کے دورِ غلامی میں مسلمانوں کی زبوں حالی سے بہت پریشان تھے۔ انگریزوں اور ہندوؤں کا مقابلہ کرنے کیلئے انہوں نے مسلمانوں کو جدید تعلیم کی طرف راغب کیا۔سرسید احمد خان نے علمی تحریک کے ذریعے تحریک پاکستان کے کارکنوں کی تعلیم یافتہ کھیپ تیار کی جنہوں نے اس تحریک کو کامیابی سے ہمکنار کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔سر سید احمد خان کی خواہش تھی کہ مسلمان اپنا اسلامی تشخص برقرار رکھتے ہوئے جدید علوم حاصل کریں۔دین کے ساتھ ساتھ دنیا کی جدید تعلیم اور ٹیکنالوجی حاصل کریں اور اس کا مثبت و صحیح استعمال کریں۔انہوں نے کہا کہ سرسید احمد خان17اپریل 1817ء کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ اپنے زمانے کے بہت بڑے کتب بین تھے۔ ذاتی مطالعے سے دینیات‘ قانون‘ فقہ‘ تاریخ‘ فلکیات‘ ریاضی اور طب کے مبادیات سیکھ لئے۔والد کی وفات کے بعد گھر کے حالات دگرگوں ہوگئے تو اپنے عزیز و احباب کے مشورہ کے برخلاف مغل دربار کی بجائے ایسٹ انڈیا کمپنی میں 1838ء میں معمولی کلرک مقرر ہوئے۔ اگلے سال فروری 1839ء میں آگرہ ڈویژن کے کمشنر رابرٹ ہملٹن کے نائب میر منشی (اسٹنٹ چیف سیکرٹری) مامور ہوئے۔
سرسید