قطری شہزادے کو سوالنامہ بھجوانے پر جے آئی ٹی ارکان میں اختلاف تھا : واجد ضیاء
اسلام آباد(آئی این پی ) شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس میں جے آئی ٹی سربرا ہ واجد ضیاء نے انکشاف کیا ہے کہ قطری شہزادے حمد بن جاسم نے اپنے پہلے دو خطوط کے متن اور دستخط کے علاوہ شریف خاندان کی سرمایہ کاری کی تصدیق کی ۔اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کی ۔سماعت کے آغاز پر جج محمد بشیر نے واجد ضیا سے استفسار کیاکہ کیا آپ متعلقہ ریکارڈ لائے ہیں؟اس پر واجد ضیا نے جواب دیا جی لایا ہوں۔نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے جرح کا آغاز کرتے ہوئے واجد ضیا سے قطری شہزادے سے خط وکتابت پرسوالات کیے۔ واجد ضیاء نے بتایا کہ ہم نے قطری شہزادے کو تمام متعلقہ دستاویزات پیش کرنے کا کہا، حمد بن جاسم نے کہا کہ پاکستان نہیں آسکتا،اس نے تجویز دی کہ جے آئی ٹی ارکان دوحہ یا قطر آجائیں یا پھر سوالنامہ بھجوا دیں تاہم قطری شہزادے کو سوالنامہ بھجوانے کے معاملے پر جے آئی ٹی ارکان میں اتفاق نہیں تھا، پھر سپریم کورٹ سے رائے لی جس پررجسٹرارآفس سے فون آیا تفتیش کا معاملہ ہے لہٰذاجے آئی ٹی خود فیصلہ کرے۔ نوازشریف عدالت میں پیش ہوئے جنھیں تھوڑی دیر بعد ہی عدالت نے انہیں جانے کی اجازت دے دی۔بعدازاں عدالت نے کیس کی مزید سماعت آج صبح 10 بجے تک ملتوی کردی ۔
واجد ضیاء