ٹڈاپ اسکینڈل ،یوسف رضا گیلانی سمیت 25ملزمان پر فردجرم عائد
کراچی(اسٹاف رپورٹر)وفاقی اینٹی کرپشن کورٹ نے ٹڈاپ اسکینڈل میں فراڈ اور اختیارات کے ناجائز استعمال پر سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سمیت 25ملزموں پر فرد جرم عائد کردی ہے۔عدالت نے آئندہ سماعت پر مقدمہ سے جڑے گواہان کو طلب کرتے ہوئے سماعت 16اپریل تک ملتوی کردی،ملزمان پر فریٹ سبسڈی کی مد میں اربوں روپے کی کرپشن کا الزام ہے،مقدمے میں 10سے زائد ملزمان اشتہاری ہیں۔جمعرات کو کراچی کی وفاقی اینٹی کرپشن کورٹ میں کرپشن کے 26 مقدمات کی سماعت ہوئی۔ سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سمیت دیگر ملزمان عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ عدالت نے 26 مقدمات میں سابق وزیر اعظم سمیت دیگر ملزمان کے خلاف فرد جرم عائد کردی تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا۔فرد جرم کے مطابق ملزموں پر کروڑوں روپے کی کرپشن کا الزام ہے، ملزموں نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔ یوسف رضا گیلانی نے ملزم فیصل، زبیر اور دیگر کے ذریعے کمیشن لیا۔وفاقی اینٹی کرپشن کورٹ کے جج نے یوسف رضاگیلانی اوردیگرسے پوچھا کہ وہ ان الزامات پرکیا کہیں گے۔جس پر سابق وزیر اعظم یوسف رضاگیلانی نے کہا کہ الزامات جھوٹے ہیں۔دوران سماعت جب فرد جرم عائد کی گئی تو اس وقت جج نے یوسف رضا گیلانی کو الزام پڑھ کر سنایا اور کہا آپ کے اکاؤنٹ میں 50 لاکھ روپے ٹرانسفر ہوئے ہیں جو آپ نے وزیر اعظم ہاؤس میں وصول کیے، کیا آپ اس الزام کی تصدیق کرتے ہیں ؟۔جج کے اس سوال پر پہلے تو یوسف رضا گیلانی اِدھر ادھر دیکھتے رہے جس کے بعد انہوں نے پوچھا کہ کیا یہ سوال مجھ سے کیا جارہا ہے؟۔ جس پر جج نے کہا کہ یہ سوال آپ ہی سے کیا جارہا ہے ، جس پر یوسف رضاگیلانی نے خود پر عائد کیے جانے والے الزامات کو غلط قرار دیا اور کہا کہ انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔عدالت نے استغاثہ کے گواہان کو 16 اپریل کو طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت ملتوی کردی ہے۔ملزمان میں یوسف رضا گیلانی سمیت طارق اقبال پوری، عبدالکریم داد پوتا، محمد زبیر، عدنان زمان، مرچو مل، یونس رضوانی، جاوید انور، نجم الحق، مرزا کریم بیگ، سہیل محمود، فرحان احمد اور عاصم رضوانی شامل ہیں۔مقدمہ میں 10 سے زائد ملزمان اشتہاری ہیں جن میں نعمان احمد، فرحان جنیجو، میاں محمد طارق، اختر محمود، مہر ہارون رشید، اللہ داد اور عابداللہ شامل ہیں۔عدالت کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ میرا فرنٹ مین آخر کہاں ہیں ،درخواست کی ہے کہ اس کی شکل ہی دکھا دیں۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے میمو اسکینڈل کیس میں اپنی غلطی کا اعتراف کیا ہے ،3 بار وزیراعظم ہوتے ہوئے نواز شریف کو اپنی غلطی کا اعتراف کر چاہیئے تھا۔سابق وزیراعظم نے حال ہی میں ہونے والی وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی ملاقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس ملاقات سے شکوک و شبہات سامنے آ رہے ہیں ۔ملاقات پرلوگ باتیں کررہے ہیں، اپنے دور میں ایک دفعہ چیف جسٹس کے پاس ڈنر میں گیا تھا جو میڈیا میں بھی آیاتھا۔ میں شاہد کاقان عباسی کا احترام کرتا ہوں لیکن یہ ایسا وقت نہیں تھا کہ چیف جسٹس سے ملاقات کی جائے ۔۔انہوں نے کہاکہ جب میں اسپیکر تھا تو وزیر اعظم بے نظیر بھٹو سے ملاقات نہیں کرتا تھا، شاہد خاقان عباسی کے چیئرمین سینیٹ سے نہ ملنے کے بیان پر سابق وزیراعظم نے اس طرز عمل کو پارلیمنٹ کی توہین قرار دیا۔سابق وزیراعظم نے کہاکہ پیپلزپارٹی آئین و قانون کی پاسداری کرتی ہے ، جس کے واضح مثال میں آپ کے سامنے کھڑا ہوں، ساتھ ہی انہوں نے حکومت وقت سے اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان جھوٹے مقدمات کو ختم کیا جائے، جن میں کوئی گواہ ہی نہیں ہے۔یوسف رضا گیلانی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے میڈیا سے بات چیت میں تمام کیسز کو جھوٹاقرار دیتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم پر ایسے الزام لگانا ریاست کی توہین ہے،ان کیسز کے پیچھے کون ہے ،سب پتہ ہے لیکن نام نہیں لینے چاہتا۔خیال رہے کہ 2012 میں ٹڈاپ سکینڈل سامنے آیا تھا جس میں قرار دیا گیا تھا کہ جعلی کاغذات کے ذریعے جعلی کمپنیوں کو اربوں روپے کا فائدہ پہنچایا گیا ہے۔ کیس میں سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی سمیت دیگر ملزمان کے خلاف 26 مقدمات قائم ہیں ، ملزمان پر فریٹ سبسڈی کی مد میں 7 ارب روپے کی کرپشن کا الزام ہے۔