پاک فوج،پولیس اورڈاکٹر وں کو سیلوٹ،بڑے پیمانے پرترقیاں

پاک فوج،پولیس اورڈاکٹر وں کو سیلوٹ،بڑے پیمانے پرترقیاں
پاک فوج،پولیس اورڈاکٹر وں کو سیلوٹ،بڑے پیمانے پرترقیاں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


دنیا بھر میں کورونا وائرس کے مصدقہ متاثرین ساڑھے چھ لاکھ سے تجاوز کر گئے ہیں جبکہ ہلاکتوں کی تعداد 30 ہزار سے زیادہ ہو گئی ہے۔ اس بیماری سے صحت یاب ہونے والوں کی تعداد ایک لاکھ 37 ہزار سے زیادہ ہے۔امریکہ میں اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ سے زیادہ ہو چکی ہے جو چین سے زیادہ ہے۔ امریکہ میں کورونا سے 1500 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔اٹلی میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ اموات ہوئی ہیں جہاں وائرس سے 10000 سے زیادہ ہلاکتوں کی تصدیق کی جا چکی ہے۔دنیا میں ایک چوتھائی ممالک میں لاک ڈاؤن نافذ ہوچکا ہے جس میں کئی حکومتوں نے تمام کاروبار بند اور صرف ضروری اشیا کی دکانیں کھلی رکھنے کا حکم دیا ہے۔کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے پاکستان نے بھی ملک بھر بالخصوص پنجاب میں 23مارچ کولاک ڈاؤن کا فیصلہ کیا جو6 اپریل تک جاری رہے گا اس دوران تمام سرکاری اور نجی ادارے، شاپنگ مالز، بازار، پبلک ٹرانسپورٹ،ریسٹورنٹس، تفریحی پارک اورسیاحتی مقامات بندرہیں گے۔ جس کاآج ساتواں روز ہے اور ہرشہر میں سناٹے کا راج ہے، حالات کے پیش نظر لاک ڈاؤن میں مزید سختی کردی گئی ہے، خلاف ورزی پر کارروائی بھی عمل میں لائی جاری ہے۔کاروباری مراکز، شاپنگ مالز سمیت تمام مارکیٹیں بند ہیں۔ مختلف سڑکوں پر پولیس، رینجرز اور فوج نے ناکے لگا رکھے ہیں، شہریوں کو غیر ضروری سفر کرنے سے روکا جا رہا ہے اور انہیں گھر واپس بھیجنے کا سلسلہ جاری ہے۔

۔پنجاب میں کورونا مریضوں کی بڑھتی تعدادکے پیش نظر صوبائی حکومت نے لاک ڈاؤن کو مزید سخت کرنے اور شہریوں کو گھروں میں روکنے کی حکمت عملی جومرتب کی ہے اس کے مطابق پنجاب کے اضلاع کو مختلف زونز میں تقسیم کیا جائے گا، لاہور سمیت تمام بڑے شہروں میں الگ سے زون قائم کردئیے جائیں گے۔ لاہور شہر میں ڈیفنس، شاہدرہ، رائے ونڈ روڈ، مغل پورہ، ٹاون شپ جیسے علاقوں کو ٹاون کے حساب سے زونز تقسیم کیا جارہا ہے۔ ایک زون کا شہری دوسرے زون میں نہیں جاسکے گا، ایک زون کا شہری اپنے متعلقہ زون سے ہی گراسری سبزی اور دیگر ضروریات کی چیزیں خرید سکے گا۔ جس زون میں دس سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے اسے مکمل طور پر سیل کردیا جائے گا۔قانون نافذ کرنیوالے ادارے بالخصوص پنجاب پولیس کے افسران و جوان کورونا وائرس جیسی خطر ناک وبا کے باوجود اپنی زندگیوں کی پرواہ نہ کرتے ہوئے شہریوں کی خدمت میں پیش پیش ہیں اورپوری فورس شہریوں کی جان و مال کی حفاظت کیلئے فرنٹ لائن میں کھڑی ہے پولیس افسران کی مختلف ٹیمیں پنجاب بھر میں شہریوں کو اس وبا سے احتیاطی تدابیر کے متعلق آگاہی فراہم کر نے کے ساتھ ہینڈ سینی ٹائزرز اور دستانے بھی تقسیم کر رہی ہیں جبکہ تھانوں اور دفاتر میں سپرے بھی کیا جا رہا ہے

پنجاب بھر میں کورونا وائرس کی احتیاطی تدابیر کے متعلق عوامی آگاہی مہم کے حوالے سے پولیس افسران اپنے اپنے اضلاع کے مختلف علاقوں میں میڈیکل سٹورز کریانہ سٹور اور ناکوں پر لوگوں کو حفاظتی اقدامات کے بارے میں بر یف کر نے کے علاوہ لاک ڈاؤن کے دوران مارکیٹوں سمیت ناکوں کو بھی چیک کیا جارہا ہے، لاہور میں کورونا شدت اختیار کر گیا ہے اور نوعمر بچوں میں اس کی تشخیص نے سب کو پریشانی میں مبتلا کر دیا ہے جبکہ سندھ پولیس کے ایک انسپکٹر یاسین گجرکا کورونا ٹیسٹ مثبت آنے پر انہیں آئسولیشن وارڈ میں قرنطینہ کر دیا گیا ہے۔ملک بھر میں فرنٹ لائن پر کام کر نیوالے افسران بالا واہلکاروں اور طبعی امداد فراہم کر نیوالے دیگر عملے کے لیے ہماری دعا ہے کہ رب کریم صدقہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے انھیں اپنے حفظ و امان میں رکھے۔ بیشتر ممالک میں تو ڈاکٹرز اور نرسز سمیت طبی عملہ بغیر کسی حفاظتی لباس کے اپنا انسانی فریضہ سرانجام دینے میں مصروف ہیں۔پاکستان بھی انہیں ممالک میں سے ایک ہے۔

گلگت میں کرونا مریضوں کا علاج کرتے ہوئے خود کرونا سے متاثر ہونے والے ڈاکٹر اسامہ کی ہلاکت نے پاکستانی ڈاکٹروں کو درپیش مسائل ایک بار موضوع بحث بنا دیے ہیں۔چین کے شہر ووہان میں کرونا کی وبا پہ بڑی حد تک قابو پانے کے بعد ڈاکٹرز جب اس شہر کے ہنگامی طور پر تعمیر کیے جانے والے ہسپتالوں سے واپسی کے لیے روانہ ہوئے تو پولیس اور دیگر شہری اداروں کے اہلکاروں نے انہیں سلیوٹ کر کے خراج تحسین پیش کیا۔ اسی طرح کے مناظر اٹلی اور ایران سمیت کئی اور ممالک میں بھی نظر آ رہے ہیں۔جہاں علما کرام حکومت کا ساتھ دے رہے ہیں وہاں عوام کے علاج و معالجے، دیکھ بھال کے لئے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف جبکہ کارونا وائرس کے حوالے سے آگاہی کے لئے میڈیا سے تعلق رکھنے والے صحافی اور دیگر متعلقین ہر آول دستے کا کردار ادا کررہے ہیں۔ فرنٹ لائن پر رہ کر کارونا کا علاج کرنے والے ڈاکٹرز، پیرا میڈیکل اسٹاف اور دیگر متعلقہ افراد قوم کے محسن ہیں۔ فرنٹ لائن پر کام کرنے والے اور کارونا سے جنگ کرنے والا تمام طبی و نیم طبی عملہ لائق تحسین ہے، جبکہ اس مشکل وقت میں پیشہ ورانہ ذمہ داریاں ادا کرنے والے صحافی بھی خراج تحسین کے حقدار ہیں۔ کارونا وائرس سے بچاو اور پھیلاو کو روکنے کے سلسلے میں اور لاک ڈاون کے حوالے سے حکومتی احکامات پر عمل در آمد کے سلسلے میں پولیس، رینجرز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران، جوانوں اور تمام متعلقین کو عوام قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اورانہیں خراج تحسین پیش کرتی ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ تما م صحافی حضرات اور قانون نافذ کرنے والے ادارے باہمی عزت و احترام کو یقینی بنائیں اور قوم کو مشکل وقت سے نکالنے میں اپنا رول ادا کریں۔ خبر ہے کہ پنجاب میں اہم عہدوں پرتبادلوں کا امکان ہے جس میں کئی ایک آرپی او اور ڈی پی او شامل ہیں یہ تبادلے گریڈ 19سے20اور 20سے 21کا نوٹیفکیشن ہونے کے منتظر تھے نوٹیفکیشن تو جاری ہو چکا ہے تاہم اب یہ تبادلے کسی وقت بھی ہوسکتے ہیں۔دوسری جانب ایڈیشنل آئی جی اسٹیبلشمنٹ بی اے ناصر اور ڈی آئی جی اشفاق احمد خان نے کافی عرصہ سے ترقی کے منتظر بڑے پیمانے پر انسپکٹرز کو میرٹ پرموڈ کرکے ڈی ایس پی اور ڈی ایس پی سے ایس پی کو ترقی دے کر جہاں میرٹ کا بول بالا کیا ہے وہاں فورس کا مورال بھی بلند ہوا ہے ایک دور تھا جب ترقی پانے کے لیے انسپکٹرز اور ڈی ایس پی وزیر اعلی ہاؤس سے لیکر وزیر اعظم ہاؤس تک سفارشیں کروایا کرتے تھے تاہم بی اے ناصر اوراشفاق احمدخان نے اپنی لاہور میں تعیناتی کے دوران بھی سفارشی کلچر کا خاتمہ کرتے ہوئے اس تاثر کو زائل کرتے ہوئے اہلکاروں کو میرٹ پر پرموڈ کیا تھا اور اب بھی یہ سلسلہ جاری رکھا ہواہے۔کوئی بھی انسپکٹر یاڈی ایس پی جو پرموڈ نہیں ہو سکا وہ یہ الزام نہیں لگا سکتا کہ اس کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے یا کسی کو سفارش کے بل بوتے پر پر موڈ کیا گیاہے۔

مزید :

رائے -کالم -