ایمرجنسی میں وفاقی حکومت جو کام کر رہی ہے وہ تباہ کن ہے، وزیراعظم اور وزیر صحت کو شرم آنی چاہیے:اسلام آبادہائیکورٹ

ایمرجنسی میں وفاقی حکومت جو کام کر رہی ہے وہ تباہ کن ہے، وزیراعظم اور وزیر ...
ایمرجنسی میں وفاقی حکومت جو کام کر رہی ہے وہ تباہ کن ہے، وزیراعظم اور وزیر صحت کو شرم آنی چاہیے:اسلام آبادہائیکورٹ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)پی ایم ڈی سی کو عدالتی حکم کے باوجود بحال نہ کرنے کے خلاف درخواست پر اسلا م آبادہائیکورٹ نے کہاہے کہ پی ایم ڈی سی کے تالے توڑ کر رجسٹرار کو ان کے دفتر میں بٹھا کر آئیں،عدالت نے ایک گھنٹے میں پی ایم ڈی سی بحال کر کے آگاہ کرنے کا حکم دیدیا،جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ ایمرجنسی میں وفاقی حکومت جو کام کر رہی ہے وہ تباہ کن ہے،سیکرٹری سے کہیں کورونا ٹیسٹ کروا کے آئیں آج ہی جیل بھیجوں گا،وفاقی حکومت کو شرم آنی چاہیے وزیراعظم اور وزیر صحت کو شرم آنی چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آبادہائیکورٹ میں پی ایم ڈی سی کو عدالتی حکم کے باوجود بحال نہ کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس محسن اختر کیانی نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہاکہ سیکرٹری ہیلتھ عدالت میں پیش کیوں نہیں ہوئے،میں سیکرٹری ہیلتھ کو 6ماہ کے لیے جیل بھیجنے کا حکم دیتا ہوں،ایس ایچ او جائیں اور سیکرٹری ہیلتھ کو گرفتار کر کے جیل بھیجیں،حکومت عدالت کی توہین کر رہی ہے وزیروں اور اعلیٰ حکام کو جیل بھیج دوں گا۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ ایمرجنسی میں وفاقی حکومت جو کام کر رہی ہے وہ تباہ کن ہے،سیکرٹری سے کہیں کورونا ٹیسٹ کروا کے آئیں آج ہی جیل بھیجوں گا،وفاقی حکومت کو شرم آنی چاہیے وزیراعظم اور وزیر صحت کو شرم آنی چاہیے،جسٹس محسن اختر کیانی کے ہدایت کی کہ ایک گھنٹے میں پی ایم ڈی سی کا تالہ توڑ کر اس عدالت کو بتائیں،میں اپنے فیصلے کو اس سطح پر لے جاوں گا کہ کوئی برداشت نہیں کر سکے گا،عدالت نے استفسار کیا کہ کیا پی ایم ڈی سی کے ملازمین کو تنخواہ مل رہی ہے؟،وکلا پی ایم ڈی سی ملازمین نے کہاکہ ہمیں 5ماہ سے تنخواہ نہیں مل رہی۔

جسٹس محسن اخترکیانی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہاکہ کوئی ایسی بات نہیں ہے جیلیں انہیں سیکرٹریز کے لیے بنی ہیں،وفاقی حکومت عدالت کے منہ پر تھپڑ مارہی ہے،وزارت والوں کو سمجھائیں یہ جیل چلے جائیں گے تو ان جیسے ہو جائیں گے جو جیلوں میں بند ہیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ پی ایم ڈی سی کے تالے توڑ کر رجسٹرار کو ان کے دفتر میں بٹھا کر آئیں،اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایک گھنٹے میں پی ایم ڈی سی بحال کر کے آگاہ کرنے کا حکم دیدیا۔