آپ نے جنرل رضوان اور عاصم باجوہ کو معاف کیسے کر دیا ؟ شاہد میتلا کے سوال پر جنرل(ر)قمر جاوید باجوہ کا جواب جانئے

آپ نے جنرل رضوان اور عاصم باجوہ کو معاف کیسے کر دیا ؟ شاہد میتلا کے سوال پر ...
آپ نے جنرل رضوان اور عاصم باجوہ کو معاف کیسے کر دیا ؟ شاہد میتلا کے سوال پر جنرل(ر)قمر جاوید باجوہ کا جواب جانئے

  

اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)صحافی شاہد میتلا کا سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ سے ملاقات میں ہونے والی گفتگو پر مبنی کالم کا تیسرا حصہ منظر عام پر آگیا جس میں بہت سی نئی باتیں سامنے آئی ہیں ۔ 

آپ نے جنرل رضوان اور عاصم باجوہ کو معاف کیسے کر دیا ؟

جنرل(ر) باجوہ کہتے،میرے سامنے کوئی بھی آجائے میں اسے معاف کر دیتا ہوں۔میں جنرل رضوان کو آئی ایس آئی سے ہٹا کر کمان دینا چاہتا تھا لیکن مجھے رپورٹ ملی کہ وہ سیاست میں مسلسل مداخلت کر رہے ہیں۔دو تین بار ان کی حرکتیں رپورٹ ہوئیں۔کچھ ان کی کرپشن کے بھی معاملات تھے تو پھر انہیں فارغ کر دیا گیا ۔

عاصم باجوہ نے معافی مانگ لی تھی تو انہیں معاف کر دیا اور انہیں سدرن کمانڈدے دی۔آرمی چیف جنرل عاصم منیر اکثر کہتے تھے کہ آپ لوگوں کو معاف کر دیتے ہیں میں کسی کو معافی نہ دوں۔

جنرل(ر) باجوہ کہتے کہ جنرل عاصم باجوہ نے جنرل(ر) راحیل شریف کو ہیروبننے کی ڈگر پر ڈال دیا تھا ۔ان کو کہا تھا کہ میں آپ کو ہیرو بناتا ہوں آپ کرپشن کے خلاف نعرہ لگائیں۔ حالانکہ ضرب عضب میں ایک گولی بھی نہیں چلی تھی۔پھر جنرل(ر) راحیل شریف نے کرپشن کے خلاف کیمپین شروع کر دی۔ پانامہ آنے کے بعد اس کیمپین کی وجہ سے بھی مجھ پر دباؤ تھا۔

پانامہ کے ٹرائل کے دوران میں نے شجاعت عظیم اور چوہدری منیر کو پیغام دے کر نواز شریف کی طرف بھیجا کہ وہ استعفیٰ دے دیں نا اہل ہونے سے بچ جائیں گے۔ ایک آدھ سال کے بعد الیکشن ہے تو وہ دوبارہ بھی وزیر اعظم بن سکتے ہیں۔ میری طرف سے یہ بہت مخلصانہ تجویز تھی کیونکہ مجھے ن لیگ کے ہمدردوں کی جانب سے بار بار اپروچ کیا جا رہا تھا ۔شجاعت عظیم اورچوہدری منیر نے فواد حسن فوا دکو بتایا اورفواد حسن نے نواز شریف کو استعفیٰ دینے پر قا ئل کر لیا تھا۔ نواز شریف استعفیٰ دینے پر رضا مند ہوگئے لیکن عین وقت پر مریم نواز نےانہیں منع کر دیا۔یہ مجھے بتایا گیا تھا۔انسان کے لیے کل کی لڑائی کے لیے آج زندہ رہنا ضروری ہے۔جیتنے کے لیے ایک قدم پیچھے بھی ہٹنا پڑتا ہے جو نواز شریف نے نہیں کیا ۔شجاعت عظیم میرے سسر کے دوست تھے اور چوہدری منیر بھی میرے سسر کے دوست بن گئے اس طرح دونوں سے میرا تعلق بن گیا ۔نواز شریف سے پچھلے چار پانچ سالوں سے کبھی فون پر بات ہوئی نہ ملاقات۔ صرف کلثوم نواز کے انتقال پر میں نے ان سے فون کر کے تعزیت کی ۔

سوال:میں نے پوچھاکہ مریم نواز کو آپ نے رہا کروایا تھا ؟

انہوں نے جواب دیا نہیں!مریم نواز کے خلاف بھی کیسز کمزور تھے ۔ مریم نواز سے آخری ملاقات وزیر اعظم ہاؤس کے عشائیہ میں ہوئی تھی تب کلثوم نواز بھی زندہ تھیں۔اس کے بعد کبھی مریم نواز سے ملاقات نہیں ہوئی ۔

مزید :

قومی -