تین پولیس اہلکاروں کی بیوہ خاتون سے جنسی زیادتی
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) ہنجروال کے علاقے میں متعلقہ تھانے کے انچارج انویسٹی گیشن سمیت تین اہلکاروں نے مبینہ طور پر بیوہ کو شراب کے نشے میں دھت ہوکر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالاجبکہ ایس پی صدر ڈویژن کے حکم کے باوجود بھی تھانہ ہنجروال کی پولیس اپنے پیٹی بند بھائیوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے گریز کرتے ہوئے مذکورہ خاتون اور اس کے اہل خانہ کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے لگی۔ بتایا گیا ہے کہ آمنہ پارک ہنجروال کی رہائشی شگفتہ بی بی اپنی بھابھی مسرت بی بی اور بھانجی نائلہ کے ساتھ شاپنگ کیلئے گاڑی پر جارہی تھی کہ تھانے سے کچھ دور ناکہ لگائے کھڑے اے ایس آئی افضال اور کانسٹیبل سرفراز نے ان کی گاڑی کو روک کر گاڑی کو تھانے لے جاکر تلاشی لی اور قیمی سامان رکھ لیا۔ خاتون نے الزام لگایا کہ پولیس انچارج انویسٹی گیشن سب انسپکٹر انوار، اے ایس آئی افضال اور کانسٹیبل سرفراز ساری رات شراب پیتے رہے، پولیس اہلکار میڈیکل کروانے کے بہانے مجھے ایک گاڑی میں اکیلے ایک مکان میں لے گئے جبکہ میری بھابھی، بھانجی اور ڈرائیور کو تھانے فون کرکے چھڑوادیا۔ انچارج انویسٹی گیشن انوار، اے ایس آئی افضال اور سرفرز کانسٹیبل نے شراب کے نشے میں دھت ہوکر میرے ساتھ اجتماعی زیادتی کی۔ صبح ہونے پر تینوں اہلکار مجھے گاڑی میں بٹھا کر ملتان چونگی سٹاپ پر چھوڑ کر فرار ہوگئے۔ خاتون نے بتایاکہ عدالت کے حکم پر میڈیکل کروایا اور ایس پی صدر اویس ملک کے پاس پیش ہوئی مگر تھانہ ہنجروال کا ایس ایچ او فاروق اصغر اعوان ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرنے سے انکار کررہا ہے اور صلح کرنے کیلئے دباﺅ ڈال رہا ہے۔رابطہ کرنے پر ایس پی صدر نے موقف اپنایاکہ واقعہ کی انکوائری کی جارہی ہے، تفصیلات سامنے آنے پر میڈیا کو آگاہ کریں گے ۔