کپاس کی فصل کو نقدآور بنانے کیلئے کاشت سے برداشت تک کڑی نگرانی میں رکھا جائے:محکمہ زراعت
لاہور (اے پی پی ) محکمہ زراعت پنجاب نے کاشتکاروں کوخبرادار کیاہے کہ کپاس کی فصل کو نقدآور بنانے کیلئے کاشت سے برداشت تک کڑی نگرانی میں رکھا جائے ۔محکمہ کے ترجمان نے کہا کہ کپا س کی فصل پر اگتے ہی کیڑوں کا حملہ شروع ہوجا تا ہے جو تقریباً سارا موسم جاری رہتاہے ۔کبھی کبھار حملہ اتنی شد ت اختیار کر جا تا ہے کہ فصل کی پیداوار نصف یااس سے بھی کم رہ جاتی ہے۔ شروع میں رس چوسنے والے کیڑے تھرپس، سفید مکھی، چست تیلہ، سست تیلہ اور مائیٹس کا حملہ واضح نظر آتا ہے جو مئی سے ستمبر تک کپاس پرپایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ سفید مکھی کا حملہ خشک آب وہوا اور زیادہ درجہ حرارت میں زیادہ شدید ہوتا ہے جبکہ جولائی اور اگست کے مہینوں میں کپاس پر سفید مکھی کافی تعداد میں موجود ہوتی ہے لیکن ستمبر ،اکتوبر میں اس کی تعداد کم ہوجاتی ہے۔انہوں نے کہاکہ ان موذی کیڑوں کے انسداد کیلئے کپاس کی بوائی سے پہلے کپا س کی چھڑیا ں ز مین کے برابر کا ٹیں اور اس کے بعد گہرا ہل چلا کر مڈھو ں کو تلف کر دیں تاکہ پھو ٹ پر سفید مکھی ،چست تیلہ اور تھر پس پر ورش پا کر اگلی آنے والی فصل پر منتقل نہ ہو ں ۔انہوں نے کہاکہ اکتوبر اور نو مبر کے مہینے میں لو سن2 سے 3 مرلہ فی ایکڑ کے حساب سے ان کھیتو ں کے نزدیک جہاں کپا س کی بوائی کر نی ہو کا شت کر یں تا کہ لو سن پر پلنے والے فا ئد ہ مند کیڑے دشمن کیڑوں کو خاص طو ر پر رس چوسنے والے کیڑے کے انڈوں کو کھا جا ئیں۔ اگر رس چو سنے والے کیڑوں کا حملہ شدید ہو جا ئے تو سفید کیڑوں کو لو سن سے پکڑ کر کپا س کے کھیت میں چھو ڑ دیں۔کیڑوں کے خلا ف قوت مد ا فعت رکھنے والی اچھی اقسام کاشت کر یں تا کہ کپاس کی فصل پرحملہ بہت کم ہوا اور وائریسی بیما ریا ں نہ پھیلیں۔سفید مکھی اور دیگر رس چو سنے والے کیڑوں کے سا لا نہ دور حیا ت پر نظر رکھی جائے۔ متبادل میز با ن پو دوں کو بر وقت ختم کر نے کا عمل جا ری رکھا جا ئے اوربوائی کے بعد ان نقصان دہ کیڑوں کے غیر کیمیا ئی انسداد کیلئے سفید مکھی اور پروں والے سست تیلے کے پیلے رنگ کے چپکنے والے پھندوں کا استعمال کر یں۔ کپا س کی بوائی کے 2 ہفتوں کے اندر یہ ٹر یپ کھیتو ں میں لگا دیں۔پھندے پودوں کے اوپر والی کو نپل سے تقر یباً 8سے12 انچ اوپر لگائیں ۔جوں جوں پودا بڑھو تر ی کرے پھندے کو اونچا کرتے جائیں ۔15 سے 20 دن کے وقفہ سے پھندوں پر لگا سٹکی میڑیل تبدیل کرتے رہیں۔