120 حاملہ مچھلیاں ذبح کردی گئیں کیونکہ۔۔۔
ٹوکیو(مانیٹرنگ ڈیسک) جاپان میں گزشتہ کچھ عرصے کے دوران 333وہیل مچھلیاں ذبح کر دی گئی ہیں جن میں سے 120حاملہ تھیں۔ اتنی بڑی تعداد میں وہیل مچھلیاں ذبح کرنے پر جب جاپان کو عالمی دباﺅ کا سامنا کرنا پڑا تو اس کے سائنسدان میدان میں کود پڑے اور ایسی بات کہہ دی کہ سن کر دنیا دنگ رہ گئی۔ میل آن لائن کے مطابق سائنسدانوں نے دعویٰ کر دیا کہ یہ مچھلیاں انہوں نے سائنسی تحقیقاتی مقصد کے لیے ماری ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ انٹارکٹک میں سمندری حیات کے ایکوسسٹم کے ڈھانچے اور حرکیات کو سمجھنے کے لیے ایک تحقیق کر رہے ہیں جس کے لیے وہیل مچھلیوں کو مارنا ضروری تھا۔
بتایا گیا ہے کہ جاپان میں وہیل مچھلیوں کا شکار گوشت حاصل کرنے کے لیے کیا جاتا ہے حالانکہ عالمی عدالت کی طرف سے بھی جاپانی حکومت کو اس حوالے سے متنبہ کیا گیا ہے۔ یہ لوگ نیزے کے ساتھ ایک گرنیڈ وہیل مچھلی کے جسم میں داخل کرتے ہیں جو اندر جا کر دھماکے سے پھٹ جاتا ہے اور وہیل مچھلی ہلاک ہوکر سمندر کی سطح پر تیرنے لگتی ہے۔ بیشتر ممالک کی طرف سے جاپانیوں کی اس حرکت کی مذمت کی جا رہی ہے تاہم وہ اب بھی سائنسی تحقیق کی آڑ میں یہ کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔جاپانی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق ان وہیل مچھلیوں کا گوشت جاپان کی مچھلی منڈیوں میں فروخت ہورہا ہے۔ ہیومن سوسائٹی انٹرنیشنل کی سینئر پروگرام منیجر الیگزا ویل کا کہنا تھا کہ ”جاپانیوں کی طرف سے وہیل مچھلیوں کو ہلاک کرنے کی شرح بہت خطرناک حد کو چھو رہی ہے۔“