بلاو بھٹو میں نیب میں پیش ،35منٹ تک پوچھ گچھ ، کارکنوں اور پولیس میں تصادم ، زرداری اور فریال تالپور کی عبوری ضمانت میں ایک روز کی توسیع

بلاو بھٹو میں نیب میں پیش ،35منٹ تک پوچھ گچھ ، کارکنوں اور پولیس میں تصادم ، ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد(سٹاف رپورٹر ، مانیٹرنگ ڈیسک ،آئی این پی ) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش کر بیان ریکارڈ کرادیا ، بلاول بھٹو سے پارک لین کمپنی کیس سے متعلق پوچھ گچھ کی گئی اور 32 سوالات پرمشتمل سوال نامہ دے دیا ہے،بلاول بھٹو سے 30منٹ تک سوالات کیے گئے ،نیب ٹیم نے ان کو 32سوالات پرمشتمل سوال نامہ دیتے ہوئے 2 ہفتے میں جوابات دینے کی ہدایت کی۔ بلاول بھٹو زرداری جیالوں اور پارٹی رہنماوں کے ہمراہ زرداری ہاوس سے نیب کے دفتر پہنچے۔آصفہ بھٹو زرداری بھی بلاول کے ہمراہ تھیں۔ڈی جی نیب عرفان نعیم منگی کی سربراہی میں تحقیقاتی ٹیم نے بلاول بھٹو سے 35 منٹ تک پوچھ گچھ کی۔چیئرمین پیپلزپارٹی سے بحریہ ٹاون سے کراچی میں اراضی کامعاہدہ کرنے والی کمپنی جے وی اوپل کاعہدہدار ہونے کے ناطے سوالات کئے گئے۔معاہدہ سے حاصل ہونے والی رقم منی لانڈرنگ سے باہر بجھوانے سے متعلق بلاول زرداری سے پوچھا گیا۔بلاول بھٹو کی جانب سے کچھ سوالوں کے جواب کے لئے مہلت مانگی گئی جس پر انہیں 32سوالوں پر مشتمل سوالنامہ دیا گیاجس کا وہ دس روز میں جواب دینے کے پابند ہوں گے۔تحقیقاتی ٹیم نے بلاول بھٹو سے پارک لین کمپنی میں پوچھ گچھ بھی مکمل کرلی گئی اور انہوں نے پارک لین کمپنی میں نیب کی جانب سے دیا گیا تحریری سوالنامہ جمع کرایا۔پارک لیبن کمپنی پر مختلف بینکوں سے اربوں روپے کا قرض لینے کا الزام ہے۔اس کمپنی میں بلاول بھٹو 25فیصد حصص کے مالک ہیں۔الزام ہے کہ سابق صدر آصف زرداری نے بحیثیت صدر اثررسوخ سے پارک لین کمپنی کوقرض دلوایا۔۔ پارک لین کمپنی کی انکوائری میں آصف زرداری نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کے باعث آج پیش ہونے سے معزرت کرلی تھی۔آصف زرداری کو پیشی کے لئے نئی تاریخ دی جائے گی۔ ۔بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان نے نیب کی تفتیش سے متعلق اپنے بیان میں کہا ہے کہ بلاول بھٹوزرداری کا نیب میں مختصر انٹرویو ہوا، چیئرمین پیپلز پارٹی کا کمپنی کے مالی اور انتظامی امور سے کوئی تعلق نہیں تھا، بلاول بھٹو کو نیب کی جانب سے ایک سوال نامہ دیا گیا،سوال نامہ کا جواب وکلا کی مشاورت سے جمع کروا دریں اثنا بلاول بھٹو زرداری سے اظہار یکجہتی کے لیے آنے والے کارکنان اور پولیس کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی جس کے بعد کئی کارکنان کو حراست میں لے لیا گیا۔نیب کی جانب سے بلاول بھٹو کی نیب ہیڈ کوارٹر آمد سے قبل ہی کارکنان کی بڑی تعداد وہاں پہنچ گئی، اس موقع پر کارکنان نے احتجاج کیا۔نیب ہیڈ کوارٹر پہنچنے کے کچھ دیر بعد بلاول بھٹو زرداری روانہ ہوگئے اور اس دوران اسلام آباد کے مختلف مقامات پر پولیس اور پیپلز پارٹی کے کارکنان کے درمیان کشمکش جاری رہی۔پولیس کی جانب سے نادرا ہیڈ کوارٹر چوک کو خاردار تاریں اور رکاوٹیں لگا کر بند کیا گیا جب کہ ایوب چوک پر کارکنوں کو آگے جانے سے روکنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی گئی۔ڈی چوک پر پیپلز پارٹی کے کارکنوں کی پولیس کے ساتھ ہاتھا پائی ہوئی جنہیں منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن کا بھی استعمال کیا گیا۔پولیس نے کارسرکار میں مداخلت کرنے پر ڈی چوک سے پیپلز پارٹی کی خاتون کارکن سمیت 3 کارکنان کو حراست میں لے لیا، حراست میں لی گئی پیپلز پارٹی کی خواتین رہنماو¿ں میں شازیہ طہماس، صوبیہ، مسرت ہلال شامل ہیں۔اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے گزشتہ رات نوٹی فکیشن جاری کیا گیا تھا جس میں بلاول بھٹو زرداری کی نیب میں پیشی کے موقع پر پیپلز پارٹی کے کارکنوں کو شہر میں داخلے سے روک دیا تھا۔ضلعی انتظامیہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے کارکنان کی دیگر شہروں سے اسلام آباد آنے کی وجہ سے حالات خراب ہوسکتے ہیں اس لیے انہیں روکنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے نیب میں پیشی کے موقع پر پی پی کارکنان پر پولیس تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے اپنی نالائقی کو چھپانے کے لیے سازشیں شروع کردیں اور عمران خان مخالفین کے خلاف ریاست کو استعمال کررہے ہیں۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہپاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آج عوام سوچ رہے ہیں کہ پہلے بنگلہ دیش بنا تھا اب نہ جانے کتنے دیش بنیں گے۔زرداری ہاو¿س اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جب ماضی میں ہم نے ون یونٹ پر سمجھوتہ کیا تو ملک ٹوٹا اور بنگلہ دیش بنا۔انہوں نے کہا کہ میں دعا کرتا ہوں کہ وفاق تا قیامت پاکستان رہے، مختلف اکائیوں کا ساتھ رہنے کا ایک طریقہ کار ہوتا ہے جس کی پوری دنیا تائید کرتی ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جب تمام لوگوں کو آزادے اظہارِ رائے کا حق حاصل ہو، جب سب کے لیے برابری کا نظام ہوگا تو ملک مضبوط ہوگا۔انہوں نے کہا کہ آج لوگ سوال کر رہے ہیں کہ عوام کے معاشی، جمہوری اور انسانی حقوق خطرے میں ہیں اور وہ پریشان ہیں، جو لوگ ان چیزوں کو سمجھتے ہیں وہ سوچ رہے ہیں کہ پہلے ایک بنگلہ دیش بنا تھا اور پتہ نہیں کتنے دیش بنیں گے۔چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ جب تک پاکستان کا پارلیمانی جمہوری نظام قائم رہے گا تب تک اس ملک کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ انہوں نے پارٹی کارکنان کو کسی مظاہرے کی کوئی کال نہیں دی تھی، جب کارکنوں کو پتہ لگا کہ میں قومی احتساب بیورو (نیب) جارہا ہوں تو وہ خود اظہار یکجہتی کے لیے وہاں پہنچے۔انہون نے کہا کہ قانون میں کہیں نہیں لکھا کہ کسی جماعت کے کارکنان پارٹی رہنماو¿ں کے ساتھ پ±ر امن طریقے سے نہیں جاسکتے۔ان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت کے کارکنان پر ہونے والے لاٹھی چارج میں وزیر داخلہ اعجاز شاہ کا طریقہ کار دکھائی دے رہا ہے اور ان کے طریقے واپس آرہے ہیں۔اپنی نیب میں پیشی سے متعلق بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ مجھ سے ایسی کمپنی کے بارے میں سوالات کیے جارہے ہیں جو اس وقت وجود میں آئی تھی جب میں ایک چھوٹا بچہ تھا اور اسکول جاتا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہم پہلے دن سے کہہ رہے ہیں کہ نیب کا بنایا ہوا قانون ایک ’کالا قانون‘ ہے جسے سیاسی انتقام کے لیے بنایا گیا۔اپنے خلاف کیسز کے بارے میں بات کرتے ہوئے چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ ہم دہرا نظام برداشت کر رہے ہیں، ہم کیسز میں پہلے بھی سرخرو ہوئے تھے آج بھی ہوں گے۔اسلام آباد میں پارٹی کی خواتین کارکنان کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ خواتین کے ساتھ روزے میں ایسا سلوک کیا گیا، کیا یہ مدینہ کی ریاست ہے؟انہوں نے کہا کہ ہم ان کے پارٹی کارکنان کی گرفتاری اور ہنگامہ آرائی کی ویڈیو منگوا رہے ہیں اور اسے دیکھنے کے بعد قانونی کارروائی پر غور کیا جائے گا۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بینظیر بھٹو کے دور میں پیپلز پارٹی کی ریلیوں میں بھی یہ نعرے لگتے تھے کہ ’یہ جو دہشت گردی ہے اس کے پیچھے وردی ہے‘ لیکن سابق وزیر اعظم وہ رہنما تھیں جو اپنے کارکنان کو منع کرتی تھیں کہ ’یہ نعرہ نہ لگائیں‘۔چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان پاکستان کے ہر ادارے پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں، جبکہ حکومت اپنی نااہلی کو چھپانے کے لیے ایسے کام کر رہی ہے۔بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ تبدیلی کے نام پر لوگوں کو دھوکہ دیا گیا، ملک میں لوگوں کا معاشی قتل عام ہورہا ہے۔ وزیراعظم عمران خان اپنی سیاسی حریفوں کو دبانے کے لیے ریاست کا استعمال کر رہے ہیں۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس وقت اس ملک میں کوئی بیوروکریٹ اور بزنس مین کام نہیں کر رہے کیونکہ انہوں نے دیکھا کہ لاہور کے ڈاکٹرز اور ہسپتال چلانے والوں کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا۔معاشی بحران پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب ملک کے 80 فیصد بیورو کریٹس کو چور قرار دیا گیا، اسی وجہ سے پاکستانی معیشت بحال ہو نہیں پارہی۔حکومت مخالف احتجاج کے بارے میں سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ’ہم لوگوں کے پاس جائیں گے اور انہیں بتائیں گے حکومت نے آئی ایم ایف سے کیا کیا معاہدے کیے ہوئے ہیں۔‘انہوں نے کہا ہے کہ ہم حکومت کو گرانے نہیں نکل رہے بلکہ حکومت تو خود ہی گر رہی ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ’اسپیکر قومی اسمبلی نے 2 روز کے لیے ایوان کی چھٹی کا اعلان کیا ہے جس کی وجہ سے میں نے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ میڈیا کے توسط سے کیا کیونکہ اس وقت ایوان میں تقریر نہیں کرسکتا۔‘انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اسپیکر قومی اسمبلی کو وضاحت دینی چاہیے کہ بغیر اطلاع دیے ایک رکن قومی اسمبلی کو کس طرح گرفتار کیا گیا۔چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کے انٹرویو سے متعلق کالم کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین نیب نے جیسے ہی کہا کہ حکومت نیب کی وجہ سے گر سکتی ہے تو اس بیان کے 2 روز بعد ہی وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی کے چینل سے چیئرمین نیب کی نجی ویڈیو جاری کردی گئی۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی پیپلز پارٹی نے اس طرح کی سازشیں دیکھی ہیں اور اس تمام تر صورتحال میں بھی سازش نظر آہی ہے۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ چیئرمین نیب کے معاملے میں وزیراعظم عمران خان اور ان کے معاون خصوصی کے خلاف تحقیقات ہونی چاہیے کیونکہ معاون خصوصی کو ہٹانے سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ اس معاملے میں ملوث ہیں۔اپنی پریس کانفرنس کے اختتام پر ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت کا اٹھارویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ پر جو موقف ہے اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی


اسلام آباد(سٹاف رپورٹر ،آئی این پی ) اسلام آباد ہائی کورٹ نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کی عبوری ضمانت میں (آج) جمعرات تک توسیع کر تے ہوئے تفتیشی افسر کو (آج) ریکارڈجمع کرا نے کی ہدایت کر دی ، جسٹس عامر فاروق نے نیب کے آئی اوکی جانب سے طلب ریکارڈفراہم نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ درخواست گزار صحیح کہتے ہیں آپ ہراساں کررہے ہیں، ہم ڈیڑھ گھنٹے سے دلائل سن رہے ہیں اور آپ رکارڈ ہی نہیں لائے،کیا ہم ان کو ضمانت دے دیں؟ کیوں نہ آپ کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کریں۔ بدھ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے جعلی اکا ونٹس کیس میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کی عبوری ضمانت میں توسیع کیلئے درخواستوں پر سماعت کی۔آصف زرداری عبوری ضمانت میں توسیع کیلئے پانچویں بار اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے، سماعت کے دوران جسٹس محسن اخترکیانی نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا آصف زرداری کاوارنٹ گرفتاری جاری ہے، کیا آصف زرداری کونیب نے گرفتار کرنا ہے، جس پر تفتیشی افسر نے کہا جی بالکل آصف زرداری کی گرفتاری نیب کی ترجیح ہے۔وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا یہ کیس بینکنگ کورٹ کراچی سے منتقل ہواہے، جسٹس عامرفاروق نے آئی او سے استفسار کیا واضح بیان دیں کیانیب واقعی ملزم کو گرفتار کرنا چاہتی ہے، جس پر آئی او نے کہا ہم نے وارنٹ گرفتاری کیلئے قانونی کارروائی شروع کررکھی ہے۔جسٹس عامرفاروق نے کہا اس صورتحال میں ملزمان کے وکیل دلائل دیں، فاروق ایچ نائیک کا کہنا تھا نیب نے الزامات کی تفصیل ابھی تک فراہم نہیں کی، ایک بھی دستاویزات ہمیں نہیں دی گئی، ایف آئی اےنے ازخودنوٹس پرایف آئی آردرج کی۔فاروق ایچ نائیک نے مزید کہا آصف زرداری کانام کہیں بھی ملزمان میں شامل نہیں، آصف زرداری،فریال تالپورپرمشکوک اکانٹس کابینفشری کاالزام ہے، ایف آئی آر میں آصف زرداری اورفریال تالپورنامزدنہیں، فریال تالپورکاجعلی اکا ونٹس سے کوئی تعلق نہیں۔وکیل کا کہنا تھا زرداری گروپ ایک پرائیویٹ کمپنی ہے،فریال تالپور ڈائریکٹر ہیں، آصف زرداری صدر بننے سے پہلے گروپ کی ڈائریکٹر شپ چھوڑ چکے ہیں، چالان میں آصف زرداری پراعانت جرم کاالزام ہے، آصف زرداری پر قومی خزانے کو نقصان پہنچانے کا الزام نہیں، کیس بدنیتی پرمبنی ہے، ضمانت قبل از گرفتاری منظورکی جائے۔فاروق نائیک کے دلائل مکمل ہونے کے بعد نیب وکیل جہانزیب بھروانہ نے دلائل شروع کردیئے ہیں ، جہانزیب بھروانہ نے دلائل میں کہا عد الت نے حکم دیا 2 ہفتے میں تحقیقات مکمل کی جائیں، حکم دیاگیا تحقیقات مکمل کرکے عدالت میں ریفرنسز فائل کریں۔جہانزیب بھروانہ کا کہنا تھا جو فنڈ ٹرانسفر کیے گئے انہیں غیرقانونی سرگرمیوں کیلئے استعمال کیاگیا، جس سے فنڈزکے استعمال پرسوال اٹھتاہے، سپریم کورٹ نے نیب کو مزید تحقیقات کے احکامات دیئے، عدالتی حکم تھا انکوائری انویسٹی گیشن کو 2ماہ میں مکمل ہونا چاہیے۔نیب پراسیکیوٹر نے کہا جے آئی ٹی کا تمام ریکارڈ نیب ہیڈکوارٹر اسلام آباد میں جمع کرایاگیا ، ریکارڈ جمع ہونے کے بعد مزید تحقیقات شروع کی گئیں، عدالت نے حکم دیا تحقیقات کرکے ریفرنسز فائل کیے جائیں، تمام تر چیزیں سپریم کورٹ کے احکامات پرکی جارہی ہیں۔جہانزیب بھروانہ نے بتایا جے آئی ٹی نے 32 اکانٹس کی تحقیقات کیں، اکانٹس سے ہزاروں بینک اکانٹس کا لنک ملا، دستاویزات شواہد کے طور پر موجود ہیں۔نیب پراسیکیوٹرنے سپریم کورٹ کے آرڈر کوعدالت میں پڑھ کرسنایا، پراسیکیوٹر نے کہا رپورٹ کےمطابق فنڈز غیرقانونی مقاصد کیلئے استعمال ہوئے، منی لانڈرنگ کیس میں ریفرنس عدالتی ڈائریکشن پرفائل ہوا، جس پر جسٹس عامرفاروق نے کہا آپ کاکیس کیاہے۔نیب پراسیکیوٹر نے بتایا زرداری گروپ کواے ون ایسوسی ایٹس سے ڈیڑھ کروڑ گئے، جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا جعلی بینک اکانٹس کیاہیں؟ جس پر جہانزیب بھروانہ نے کہا جن لوگوں کے نام پر اکا ونٹ تھے ان کومعلوم ہی نہیں تھا، یہ منی لانڈرنگ کامعاملہ ہے۔جسٹس محسن اخترکیانی نے کہا ایک کروڑ کے اکا ونٹ کو آپریٹ کون کررہا تھا تو پراسیکیوٹر نے بتایا زرداری گروپ کے ریکارڈ کے مطابق اکا ونٹ فریال تالپور آپریٹ کررہی تھی۔نیب کے آئی اوکی جانب سے طلب ریکارڈفراہم نہ کرنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا ، جسٹس محسن اخترکیانی نے تفتیشی افسر کی سرزنش کرتے ہوئے کہا دستاویزات عدالت کی جانب سے مانگی جاتی ہیں اورآئی اوکے پاس نہیں، تاثریہ دیاجاتاہے کہ نیب ہراساں کررہاہے، آپ ریکارڈکے بغیر یہاں کیا کرنے آئے ہیں؟جسٹس عامرفاروق نے کہا ہم ڈیڑھ گھنٹے سے ضمانت کی درخواست پردلائل سن رہے ہیں، تفتیشی افسرریکارڈہی نہیں لائے، جسٹس محسن اخترکیانی نے استفسار کیا کیا ہم ان کوضمانت دےدیں ؟ کیاآپ کوتوہین عدالت کانوٹس جاری کریں؟عدالت نے تفتیشی افسر پر برہم ہوتے ہوئے کہا آپ کوتوہین عدالت کانوٹس دیتے ہیں، درخواست گزارصحیح کہتے ہیں آپ ہراساں کررہے ہیں،تفتیشی افسر نے بتایا ریکارڈبہت زیادہ ہے، عدالت نے کہا ضمانتوں کافیصلہ کرنے لگے،آپ ریکارڈفریم کراکر رکھیں گے۔عدالت نے آصف زرداری،فریال تالپورکی عبوری ضمانت میں (آج) جمعرات تک توسیع کردی ، عبوری ضمانت پر (آج) دوبارہ سماعت ہوگی اور ہدایت کی تفتیشی افسر (آج)ریکارڈ جمع کرائیں، تفتیشی افسر نے لازمی جواب جمع کراناہے۔فاروق ایچ نائیک نے استدعا کی کیس کوعیدکے بعدتک کےلئے رکھ دیں، جس پر عدالت نے کہا(آج) کےلئے رکھ دیتے ہیں (آج) آصف زرداری پر ایک اور کیس لگا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ذاتی معاملات سے میراواسطہ نہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ چیئرمین نیب اپنے دفتر غلط استعمال نہ کرے۔ بدھ کو آصف علی زرداری سےصحافی نے سوال کیا کہ چیئرمین نیب سے متعلق جو معاملہ سامنے آیا کہا کہں گے اس پر سابق صدر نے کہا ذاتی معاملات سے میراواسطہ نہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ چیئرمین نیب اپنے دفتر غلط استعمال نہ کرے انہوں نے کہا چیئرمین نیب سیاست دانوں کے خلاف اپنے دفتر کو استعمال کر رہے ہیں،ہمارا دعوی ہے کہ نیب پاکستان کی انڈسٹری کو نقصان پہنچا رہا ہے، باقی تو پارلیمنٹ کا کام ہے۔ 


زرداری ضمانت

مزید :

صفحہ اول -