پرچہ رجسٹری قانون پر عمل نہ ہوسکا، شہری رشوت دینے پر مجبور
لاہور (عامر بٹ سے)سال 2019-20 میں بھی پرچہ رجسٹری قانون پر عمل درآمد نہیں کیا جاسکا،بورڈ آف ریونیو پنجاب کی ہدایات بھی دھری کی دھری رہ گئیں، شہری رجسٹری پاسنگ کے دوران انتقال کی فیس کی ادائیگی کے باوجود پٹوار خانوں میں دوبارہ انتقال فیس کی مد میں رشوت دینے پر مجبور ہو گئے۔ روز نامہ پاکستان کو ملنے والی معلومات کے مطابق رواں سال 2019-20 میں بھی پرچہ رجسٹری قانون کے مطابق عمل در آمد نہ کیے جانے میں تحصیل ماڈل تعاون سرفرست نظر آئی ۔ اسطرح تحصیل شالیمار میں بھی پرچہ رجسٹری قانون کو نظر انداز کرتے ہوئے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا گیا، فردوں اور انتقالات کی آڑ میں وسیع پیمانے پر کرپشن کی شکایات موصول ہوئیں۔ تحصیل سٹی میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو کی ہدایت پر کی جانے والی انسپکشن کے دوران تحصیل دار ہیڈ کواٹر ملک مختار نے لاہور خاص اور نولکھا قانون گوئی میں ایک ہزار سے زائد جعلی اور فرضی انتقالات کی رپورٹس کرنے والے ریونیو سٹاف اور تحصیلدار کو بھی عیاں کیا جس کے نتیجے میں نواں کوٹ، ساندہ کلاں، شاہدرہ، اور نیاز بیگ میں بھی اسطرح کی غیرقانونی پریکٹس کا انکشاف سامنے آ گیا۔پٹوار سرکل رائے ونڈ میں بھی رشوت وصولی اور کرپشن کی شکایات کی بھرمار کی گئی جس کا تاحال نوٹس نہیں لیا جاسکا۔دوسری جانب تحصیل کینٹ میں دفتر قانون گو کی بجائے پرچہ رجسٹری لسٹ مرتب کرنے کا اختیار واصل باقی نویس کو دیا گیا جس نے دعویٰ کیا ہے کہ تحصیل کینٹ واحد تحصیل ہے جہاں 100 فیصد پرچہ رجسٹری پر عمل درآمد کیا گیا ہے۔ شہریوں کی کثیر تعداد نے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو پنجاب بار حیات تارڑ سے مطالبہ کیا کہ وہ تحصیل ماڈل ٹاؤن میں ہونے والی فرضی رپورٹس اور کرپشن کی فوری تحقیقات کریں اور ممبر جوڈیشل 6 کے ذریعے باقدعدہ ایک انسپکشن کرائیں جبکہ ڈی جی اینٹی کرپشن گوھر نفیس سے مطالبہ کیا کہ وہ لاہور ریجن کے افسران کی اس غفلت کا فوری نوٹس لیں۔