زرعی نظام میں جدت لانیکا منصوبہ فائنل: چھوٹے کسانوں کو مشینری، قرضے فراہم کریں گے: جمشید اقبال چیمہ
ملتان (سپیشل رپورٹر) معاون خصوصی وزیراعظم برائے غذائی تحفظ وتحقیق جمشید اقبال چیمہ نے ملتان میں سینٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹوٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم بہت جلد ملک بھر میں فروٹ ٹریز کی ڈرائیو شروع کرنے جا رہے ہیں، وزیراعظم5 جون کو ورلڈ اینوائر منٹ ڈے کی میزبانی کریں گے جس کا شرف ہمیں وزیراعظم کے ا نقلابی اقدام ون بلین ٹری سونامی کیوجہ سے حاصل ہوا(بقیہ نمبر10صفحہ6پر)
ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہماری حکومت کا ٹارگٹ ہے کہ کسان کی آمدن کواڑھائی گنا بڑھائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہم 1 کروڑ زیتون کے درخت، ہزارہ، پنڈی اور کے پی کے کے علاقوں میں لگا رہے ہیں جس سے نہ صرف ملکی زیتون کی ضروریات پوری ہوں گی بلکہ درختوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوگا- دوسرا اہم اقدام بندوبستی علدقوں میں فروٹ ٹریز لگانا ہے- اس کے لیئے ہم تمام یوینورسٹیریز کو اپ گریڈ کررہے ہیں ہم انھیں فنڈنگ دیں گے تاکہ وہ پھل دار پودوں کی نرسری بنائیں - اس کے ساتھ ساتھ ہم نوجوانوں کو بھی فنڈنگ دیں گے تاکہ وہ اپنے اردگرد 15 سے20 کلومیڑ کی حدود میں سرٹیفائیڈ نرسریاں لگائیں اور بیماریوں سے پاک اعلی معیار کے پھل دار پورے لگا کر کسانوں کو دیں تاکہ وہ ہر خالی ز مین پر پھل دار درخت اگائیں - اس سے ملک میں سبزیوں اور پھلوں کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔انہوں نے مزیدکہاکہ وزیراعظم کے زراعت سے خوراک تک بدلتا پاکستان پلان کے تحت زراعت کے نظام میں تبدیلی لا ئی جارہی ہے جس میں کسان صارف، انڈسٹر یلسٹس اور سوسائٹی کے تمام طبقات کی ضروریات کا خصوصی خیال رکھا جائے گا۔ أ نھوں نے کہا کہ ہمارے پاس زمین کم ہے اسکے زیادہ سے زیادہ مؤثر استعمال کیلئے ضروری ہے کہ ہم سبزیوں اور پھلوں کی کاشت پر زیادہ توجہ دیں۔ ہماری کوشش ہے کہ ہم ان کی کاشت کو13ملین ٹن سے بڑھا کر 80 ملین تک لے جائیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں سالانہ ایک ایکڑ میں اوسط1.2 فیصد فصلیں ہوتی ہیں۔وزیراعظم کا ٹارگٹ ہے کہ ہم اسے2.25 فیصد تک لے جائیں گے اس کے لیئے ہم دو کیش کر ا پس یعنی سرسوں اور منگی کو بڑی فصلوں کے درمیان ایڈجسٹ کریں گے، اس کے علاوہ ہم لائیوسٹاک کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مکئی کی کاشت میں بھی اضافہ کر رہے ہیں جو کہ ابھی32 لاکھ ایکڑ پر اگ رہی ہے جس کو تین سالوں کے اندر بڑھا کر80 لاکھ ایکڑ پر لے جائیں گے۔ اس کی پیداوار8ملین ٹن ہے جس کو بڑھا کر25 ملین پر لے جائیں گے۔ انھوں نے کہا پا کستان میں سالانہ گندم کی ڈیمانڈ میں ساڑھے پانچ لا کھ ٹن اضافہ ہو رہا ہے۔ ہمارا ٹارگٹ ہے کہ آگلے سالوں میں اسے40 من فی ایکڑ تک لے جائیں۔ اسکے علاوہ کاٹن اور آلو کی پیداوار میں اضافے کے لیے جدید ریسرچ کی مدد لی جائے گی۔ہمارے ملک میں انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں کی نشوونما میں بھی کمی ہے۔ نشوونما میں کمی کیوجہ سے ہمارے لوگ انڈر ویٹ ہوتے ہیں۔ 65 فیصد پاکستان میں چھوٹے کسان ہیں کسانوں کی آمدن شہری لوگوں کی آمدن سے کم ہے۔ کسانوں کا رہن سہن اور تعلیم شہری آبادی سے کم ہے ہمیں کسانوں کی مورل سپورٹ کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک میں 3 کروڑ لوگ جانور پالتے ہیں. ہمارے شہروں میں 80 فیصد لوگوں کو دودھ جعلی ملتا ہے. دودھ کی پیداوار بڑھانے کے لیے گائے کی نسل کو بہتر بنانے کے لیے حکومت بڑی فنڈنگ کر رہی ہے۔ اس کے لیے ہر یونین کونسل میں دو ٹیکنیشن کو تربیت دیجائے گی تاکہ پیداوار کو5ہزار لیڑ تک لے جایا جاسکے- اس سے22 کروڑ عوام تک سستے اور خالص دودھ کی فراہمی کو یقینی بنایا جا ئے گا- اسکے علاوہ کسا نوں کو جد ید مشینیں اور سستے قرضے بھی فراہم کیے جائیں گے- آڑھتیوں کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے ملک بھر میں 900 سٹور قائم کیئے جائیں گے - أ نھوں نے کہا کہ کسانوں کے استحصال میں کمی کے لیے ہر ممکن اقدامات کیئے جا رہے ہیں، اس کے علاوہ کسانوں کو درپیش ٹیکنالوجی اور stewardship کے مسائل کو حل کرنے کے لیئے پرائیویٹ فرمز کی مدد لی جائے گی - اس کے لیئے ہر تین یونین کونسلز میں ایک زراعت آفیسر بھی تعینات کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ خوراک کے مضمو ن کو میٹرک اورF.Sc، اے لیول اور اولیول کے نصاب کا حصہ بنایا جائے گا بعد ازاں سینٹرز آف ایکسیلینس اور یونیورسٹیاں بھی قائم کی جائیں گی تاکہ خوراک اور متوازن غذائیت کے بارے میں زیادہ سے زیادہ آگاہی دی جاسکے۔
پریس کانفرنس