کوئی معاشرہ خواتین کو پیچھے دھکیل کر آگے نہیں بڑھ سکتا:جسٹس گلزار
لاہور(نامہ نگارخصوصی)نامزد چیف جسٹس پاکستان مسٹر جسٹس گلزار احمد نے کہاہے کہ کوئی بھی معاشرہ خواتین کو پیچھے دھکیل کر ترقی نہیں کرسکتا،قومی ترقی میں مرد اور خواتین کا کردار برابر اہمیت کا حامل ہے،ہماری عدلیہ کا ایک پہلو یہ ہے کہ یہاں کافی تعداد میں خاتون ججز موجود ہیں لیکن دوسرا پہلو یہ بھی ہے کہ سپریم کورٹ میں آج تک کوئی خاتون جج نہیں بنی۔وہ گزشتہ روز پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں ویمن ججز کانفرنس سے خطاب کررہے تھے،تقریب سے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ مسٹر جسٹس سردارمحمدشمیم خان اورلاہور ہائی کورٹ کی خاتون جج جسٹس عائشہ اے ملک نے بھی خطاب کیا۔نامزد چیف جسٹس مسٹر جسٹس گلزار احمد نے مزید کہا کہ خاتون ججوں کیلئے موثر سہولیات کی فراہمی ہم پر لازم. ہے،ہماری خاتون ججز بچوں اور خواتین سے متعلق پیچیدہ مقدمات کے فیصلے کررہی ہیں،خاتون ججوں کی مزید حوصلہ افزائی ضروری ہے،ہم انہیں مکمل سپورٹ کا یقین دلاتے ہیں،خاتون ججز پورے اعتماد کے ساتھ قانون کے مطابق فیصلے کریں،ہماری جج خواتین کے لئے رول ماڈل کا مقام حاصل کرچکی ہیں،گھروں میں موجود خواتین عدلیہ کا حصہ بننا چاہتی ہیں،ہماری بارز میں خاتون وکلاء کی بڑی تعداد اس کی شاہد ہے۔لاہور ہائی کورٹ چیف جسٹس سردار محمدشمیم خان نے کہاہے کہ ہمارا آئین خواتین کو معاشرے کے دیگر طبقات کی طرح برابری کے حقوق دیتا ہے،خواتین کی عدالتوں تک رسائی کے لئے مختلف اقدامات اٹھائے گئے،انہوں نے کہا کہپاکستان میں پہلی خاتون جج 1974 ء میں بنی،اس وقت ہماری عدلیہ میں خواتین کی بڑی تعداد موجود ہے،جوعدلیہ میں بہترین اورمردوں کے شانہ بہ شانہ کردار ادا کررہی ہیں،پورے پنجاب میں خواتین کی آسانی کے لئے جینڈر بیسڈ کورٹس قائم کی گئی ہیں،ہم جانتے ہیں کہ خاتون ججز کو مختلف قسم کے مسائل کا سامنا ہے،ان کے لئے روزمرہ زندگی کو بیلنس رکھنا آسان نہیں ہوتا،لاہور ہائیکورٹ خاتون ججوں کے لئے بہترین سہولیات کی فراہمی کے لئے تمام وسائل بروئے کار لا رہا ہے، ویمن ججزکانفرنس کا انعقاد ایک اہم سنگ میل ہے۔لاہور ہائی کورٹ کی خاتون جج جسٹس عائشہ اے ملک نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کانفرنس کے انعقاد کا مقصد معاشرے میں موجود صنفی تفریق کا خاتمہ کرنا ہے،ہمارے ملک کی 49 فیصد آبادی خواتین پر مشتمل ہے،ملک کی آدھی آبادی ہونے کے باوجود ہر ادارے میں خواتین کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے،ہماری پروفیشنل خواتین پیچھے رہ جانے والی خواتین کیلئے رول ماڈل بنیں، ہمیں خواتین کو آگے بڑھنے کا شعور فراہم کرنا ہے،ہم نے ملک کی آدھی آبادی کی موثر انداز میں نمائندگی کرنی ہے۔پنجاب جوڈیشل اکیڈمی کے ڈائریکٹر جنرل حبیب اللہ عامر نے کانفرنس کے انعقاد کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ ویمن ججز کانفرنس کا تیسری مرتبہ انعقاد ایک بہت بڑی کامیابی ہے،ہمارے معاشرے میں انصاف کی فراہمی میں بہت ساری رکاوٹیں موجود ہیں،ہمارے جج انصاف کی فراہمی کے لئے کوشاں ہیں توہماری خاتون ججز بھی نظام انصاف کا اہم جزو ہیں،پنجاب جوڈیشل اکیڈمی صوبہ بھر اور پورے ملک کے ججوں کے لئے متعدد تربیتی کورسز کا اہتمام کررہی ہے،جنرل ٹریننگ پروگرام کے ساتھ ساتھ متعدد موضوعات پر سیمینار، ورکشاپس اور کانفرنسز منعقد کروائی جارہی ہیں،جلد اور معیاری انصاف کی فراہمی کے خواب کو پورا کرنے کے لئے اکیڈمی اپنا مثبت کردار ادا کرتی رہے گی۔
جسٹس گلزار