روپے کی قدر میں ریکارڈ کمی ملک و قوم کی بدقسمتی ہے: میاں زاہدحسین
کراچی (اکنامک رپورٹر) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فورم کے صدراور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ روپے کی قدر میں ریکارڈ کمی ملک و قوم کی بدقسمتی ہے۔دو سال سے روپے کو مستحکم کرنے کی حکومتی کوششیں ضائع ہو گئی ہیں۔کرنسی کے بجائے پالیسی ایڈجسٹمنٹ ہونی چائیے تھی۔بہت سے کرنسی ڈیلر صورتحال کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے ڈالر.50 106روپے میں فروخت کر رہے ہیں ۔ دودن میں ڈالر دو روپے مہنگا ہونے سے درامدکنندگان اور عوام سراسیمہ ہو گئے ہیں۔ ڈالر مہنگا ہونے سے ہر چیز مہنگی ہو جائے گی اور قوم ایکسپورٹ سیکٹر کی نا اہلی کی سزا بھگتے گی۔روپے کی قدر کم کرنے سے برامدات میں معمولی بہتری آنے کا امکان ہے مگر اس سے درامدات جو برامدات سے بہت زیادہ ہیں مہنگی ہو جائینگی جس سے عام آدمی کی قوت خرید متاثر ہو گی جبکہ افراط زر بڑھ جائے گا۔ایکسپورٹ میں بہتری سے برامدی صنعتیں اپنے اخراجات کم کرنے، کوالٹی بہتر بنانے اور ویلیو ایڈیشن کے عمل کو ترک کر دیگا۔میاں زاہد حسین نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ میرٹ کی خلاف ورزی میں تعینات کردہ ایکسپورٹ مینیجر عالمی معاشی سست روی کو برامدات میں ریکارڈ کمی کی وجہ بتاکر بری الزمہ ہو رہے ہیں جسے درست مان لیا جائے تو روپے کی قدر گرانے کا کوئی جواز نہیں تھا۔انھوں نے کہا کہ روپے کی قدر کم ہونے سے نہ صرف درامد ہونے والا خام مال مہنگا ہو جائے گا ۔
بلکہ ڈیموں، پائپ لائنوں اور اقتصادی راہداری کے منصوبہ کے تحت بننے والے پراجیکٹس کی لاگت بھی بڑھ جائے گی جبکہ ملکی قرضوں میں بیٹھے بٹھائے اربوں روپے کا اضافہ ہو جائے گا۔ برامدات بڑھانے کیلئے تجارتی مراعات اور کرنسی کی قدر گرانے سے بہتر میرٹ پر افسران کی تعیناتی، سفارش کلچر کا خاتمہ، ویلیو ایڈیشن،ہنرمند افرادی قوت کی استعداد میں اضافہ اور اشیاء تعیش کی درامدات میں کمی ہے۔ برامدی سیکٹر کو سبسڈی ، بیل آؤٹ،کرنسی کی قدر گرانے اور ٹیکس میں چھوٹ کی چاٹ لگی ہوئی ہے جس نے اس شعبہ میں نئی ٹیکنالوجی، اپ گریڈیشن اور نئی منڈیاں تلاش کرنے کے عمل کو روک رکھا ہے جس وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر کو قرضوں کے سہارے مستحکم کرنا پڑتا ہے جو اقتصادی خودکشی ہے۔