ایل این جی کی افادیت، پارلیمنٹ کو بھی اعتماد میں لیں!

ایل این جی کی افادیت، پارلیمنٹ کو بھی اعتماد میں لیں!

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی بہت پُرامید ہیں اور اِسی بنا پر انہوں نے پوری پاکستانی قوم کو نوید دی ہے کہ ایل این جی کے پاکستان میں استعمال سے اربوں ڈالر سالانہ کی بچت ہو گی، توانائی کے حوالے سے اسلام آباد میں ایک خصوصی مجلس مذاکرہ کی نشست کا اہتمام کیا گیا، جس میں صحافیوں اور ماہرین کو مدعو کیا گیا تھا۔ شاہد خاقان عباسی نے کراچی پورٹ پر ٹرمینل کی تعمیر اور گیس کی اندرون پاکستان سپلائی کے حوالے سے بہت بڑی امیدیں دلائیں اور یہ بھی کہا کہ اس سے پہلے کسی نے ٹرمینل اور ریفائنری کی تعمیر کا منصوبہ بنایا نہ تعمیر کی۔ یہ اعزاز صرف موجودہ حکومت کو حاصل ہُوا ہے۔ انہوں نے ایل این جی کی درآمد کے سلسلے میں قطر سے معاہدے کا ذکر کیا اور کہا کہ اس گیس سے پاور ہاؤس، سی این جی سٹیشن اور صنعتیں چلیں گی تو اربوں ڈالر کی بچت ہو گی۔ایک خبر نگار نے مختصر سی خبر میں کہا ہے کہ مجلس مذاکرہ میں وزیر پٹرولیم اور وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے خود کو محاسبے کے لئے پیش کیا، لیکن تنقیدی خبریں دینے والوں تک نے ان سے کوئی سوال نہیں کیا، اِسی مجلس مذاکرہ میں انہوں نے نندی پور کا بھی ذکر کیا اور بتایا کہ پیداوار شروع ہو چکی، جلد ہی پوری استعداد سے بجلی ملنے لگے گی۔اسے ایک اچھا قدم ضرور قرار دیا جائے گا کہ دو اہم تر حکومتی اداروں کے وفاقی وزرا نے خود کو ماہرین اور میڈیا کے سامنے محاسبے کے لئے پیش کیا اور تفصیلات سے آگاہ کیا۔ تاہم خبروں کو غور سے پڑھنے اور سننے سے اندازہ ہوا کہ اس تمام تر کوشش کے باوجود قطر سے درآمد ہونے والی ایل این جی کی قیمت اور شرائط کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا، جو سب سے اہم مسئلہ رہا۔ علاوہ ازیں اس اچھے اقدام کو اور بھی بہتر بنایا جا سکتا ہے، بشرطیکہ ایسے تمام امور پارلیمنٹ کے ایجنڈے میں شامل کر کے ان کے لئے دن اور وقت مختص کر کے باقاعدہ بحث کرائی جائے اور یوں معروف معنوں میں پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیا جائے۔ حکومت خود تیاری سے ایوان میں آئے اگر اراکین خود بہتر انداز میں بحث نہ کر سکیں تو ان کی اپنی سبکی ہو گی۔ بہرحال تمام معاملات میں شفافیت کا یہ زیادہ بہتر طریقہ ہے، حکومتی اقدام کی تعریف کرتے ہوئے یہی کہا جائے گا کہ پارلیمنٹ کا فورم نظر انداز نہ کیا جائے۔

مزید :

اداریہ -