ہمدرد یونیورسٹی طالب علموں کو تربیت کے مواقع فراہ کرتی ہے،حکیم عبدالحنان

ہمدرد یونیورسٹی طالب علموں کو تربیت کے مواقع فراہ کرتی ہے،حکیم عبدالحنان

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 کراچی(اسٹاف رپورٹر) ہمدرد یونی ورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر حکیم عبدالحنان نے کہا ہے کہ علمی تحقیق ہی کسی یونی ورسٹی کو یونی ورسٹی کا درجہ دیتی ہے اگر یہ نہ ہو تو یونی ورسٹی نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بات ہمدرد کالج اوف میڈیسن اینڈ ڈینٹسٹری ، ہمدرد یونی ورسٹی کے زیر اہتمام منعقدہ ’’سالانہ طلبہ ریسرچ پریذینٹیشن‘‘ کے ایک روزہ سیمینار سے ہمدرد یونی ورسٹی کے مین کیمپس، مدینتہ الحکمہ کراچی میں خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ ہمدرد کا بنیادی مقصد تحقیق ہے کیونکہ جامعہ ہمدرد کے بانی شہید حکیم محمد سعید کا مزاج بھی سائنسی تھا۔ انہوں نے کمیونٹی ہیلتھ سائنسز ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے تعلیمی سرگرمیوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہمدرد یونی ورسٹی طالب علموں کی تربیت کے لیے مواقع فراہم کرتی ہے تاکہ وہ اپنے اندر چھپی ہوئے صلاحیتوں کو بروئے کار لاسکیں۔ تقریب میں ہمدرد یونی ورسٹی کی چانسلر محترمہ سعدیہ راشد بھی موجود تھیں۔ اس سے قبل ہمدرد یونی ورسٹی کے فیکلٹی اوف ہیلتھ اینڈ میڈیکل سائنسز کے ڈین پروفیسر ڈاکٹر محمد جاوید نے ریسرچ کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ انسانی جسم میں کسی چیز کی زیادتی یا کمی کے باعث کس قسم کی بیماریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اس سے کس طرح نمٹا جا سکتا ہے۔ انہوں نے ملک میں موجود بیماریوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا میں پولیو کے وائس کا خاتمہ ہوگیا ہے مگر پاکستان میں اب بھی اس کا وائرس موجود ہے۔ اس سلسلے میں وقتاً فوقتاً مختلف کیس سامنے آتے رہتے ہیں۔ آخر یہاں پر اس کے وائرس کا خاتمہ کیوں نہیں ہوسکا۔ وہ کیا محرکات ہیں؟ اس سلسلے میں ہمیں کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے صاف پانی، ڈینگی، متوازن غذا کی افادیت، سگریٹ نوشی، فولک ایسڈ کی کمی سے مختلف بیماریوں میں اضافہ سے متعلق اپنے لیکچر میں تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے اپنے ملک کے تمام لوگوں کے مسائل کا حل تلاش کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے طلبہ سے کہا کہ آپ لوگ آگے آئیں اور اپنی ریسرچ کو آگے بھیجیں ہم آپ کا ساتھ ہیں۔ ہمدرد یونی ورسٹی کے میڈیکل کے فائنل ایئر کے طلبہ پر مشتمل 10 گروپس نے کراچی میں آٹو موبائل میں گیراج میں کام کرنے والے اسپرے پینٹر کی صحت کے خطرات، طویل راستوں پر چلنے ڈرائیوروں میں منشیات کا استعمال، ریڑھ کی ہڈی اور اینتھسیا کے درمیان تقابلی مقابلہ، کراچی میں خواتین قیدیوں کے صحت کے مسائل، کراچی کے عوام کے درمیان علم، رویہ اور خون کے عطیہ کے لیے طرز عمل، پاکستان میں پیشہ ورانہ کالج کے طالب علموں کے درمیان موٹاپا اور جسمانی سرگرمیوں کی سطح کے موضوعات پر اپنے مقالات پیش کیے۔اس پریذینٹیشن میں چار ججز جن میں جنرل اوف پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کی مدیر اعلیٰ ڈاکٹر فاطمہ جواد، عباسی شہید ہسپتال کی پروفیسر ڈاکٹر سینا عزیز، بحریہ میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کے پروفیسر ڈاکٹر عمران شیخ اور یونائیٹڈ میڈیکل کالج کمیونٹی ہیلتھ سائنسز کے چیئرپرسن پروفیسر ڈاکٹر سیما ممتاز نے ججز کے فرائض انجام دیئے۔ اس سیمینار میں 12 مقالات پیش کیے گئے۔ ججز کی رائے کے مطابق تمام موضوعات اعلیٰ حکم (High Order ) کے تھے۔ ہمدرد یونی ورسٹی کی چانسلر اور ہمدرد فاؤنڈیشن پاکستان کی صدر محترمہ سعدیہ راشد نے ججز کو یونی ورسٹی کے مومنٹوپیش کیے جبکہ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر حکیم عبدالحنان نے کامیاب مقالات پیش کرنے پر پہلا، دوسرا ، تیسرا اور خصوصی انعام دیا۔ آخر میں ہمدرد کالج اوف میڈیسن اینڈ ڈینٹسٹری کے پروفیسر ڈاکٹر محمد فرقان نے کلمات تشکر ادا کیے۔