تحریک انصاف طلاق ونگ بمقابلہ نوازلیگ شادی ونگ

تحریر:نعمان تسلیم
عمران خان کی طلاق کی خبر کیا آئی کہ تمام ملک بحرانی کیفیت کاشکار ہوگیا۔ہر جگہ اور ہر فرد کی زبان پر ایک ہی بات تھی کہ عمران خان نے ریحام خان کو طلاق دے دی ہے۔تحریک انصاف کے بڑے بڑے لیڈر بھی اس بات پر اپنی وضاحتیں پیش کرتے رہے تاہم اب شائد پارٹی میں اندرونی سطح پر فیصلہ کیا گیا ہے کہ تحریک انصاف میں ایک ایسا ونگ بنایا جائے گا جس کا نام ’طلاق ونگ‘ رکھا جائے گا اورجو روٹھے ہوئے جوڑوں کی پرامن طریقے سے طلاق کروائے گا اور اگر کوئی جوڑا طلاق نہیں چاہے گا تب بھی اسے اس بات پر راضی کیا جائے گا کہ طلاق ہی ان کی زندگی میںحقیقی تبدیلی لاسکتی ہے،آپ سب یہ بات تو اچھی طرح جانتے ہیں کہ تحریک انصاف تبدیلی کے نعرے کی علمبردار ہے۔ویسے بھی تحریک انصاف نے نوجوان نسل کو ناچ گانے کے ایسے کلچر سے متعارف کروایا ہے کہ ’طلاقی سیاست‘ اس پارٹی کے لئے بالکل بھی انوکھی چیز نہیں ہوگی۔اس ونگ کی صدارت پارٹی چیئرمین عمران خان اپنے ہاتھوں میں لیں گے،ان کے پاس اس بات کا وسیع تجربہ موجود ہے کہ کس طرح قوم کو ایک حادثے کے فوراًبعد شادی یا طلاق جیسی ’نعمت‘ سے بہرہ ور کیاجاتا ہے۔آپ کو یاد ہو گاکہ ان کی دوسری شادی سانحہ پشاور اور اب طلاق زلزلے کے فوراًبعد ہوئی ہے۔
اب دوسری جانب چلتے ہیں،یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ گر کوئی منفرد کام تحریک انصاف کرے تو نواز لیگ اس کی کاپی نہ کرے۔اگر ناچ گانے کا کلچر تحریک انصاف نے متعارف کروایا تو نواز لیگ نے اسے سینے سے لگاکرپروان چڑھانے میں کوئی کسر نہ چھوڑی،آخر کار اصل مقابلہ تو ہے ہی ان دو جماعتوں کا۔
تاہم اس بار نواز لیگ کی اعلیٰ قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ تحریک انصاف کامقابلہ ایک قدم مزید آگے جاکرکرے گی اور قوم کو طلاق ونگ دینے کی بجائے ’شادی ونگ ‘سے روشناس کروائے گی۔چونکہ یہ ایک منفرد اور نیا تجربہ ہوگا لہذا اس کے لئے ایسے افراد کی ضرورت ہوگی جنہیں شادیوں کا وسیع تجربہ ہو،اس بات کو سامنے رکھتے ہوئے یہ بوجھ اور کوئی نہیں بلکہ میاں شہباز شریف خود اٹھائیں گے اور وہ اس ونگ کے صدر ہوں گے جبکہ حمزہ شہباز جس طرح پنجاب چلانے میں ان کی مدد کررہے ہیں بالکل اسی طرح ’نواز لیگ شادی ونگ‘میں ان کے معاون ہوں گے۔دونوں افراد کو اس کا وسیع تجربہ موجود ہے اور وہ اکثروبیشتر اس بات کا عملی مظہارہ بھی کرتے رہتے ہیں۔شادی ونگ میں خواتین کو اضافی تربیت بھی دی جائے گی جس میں انہیں بتایا جائے گا کہ وہ کس طرح اپنے سابقہ شوہروں سے طلاق لے کر دوسری شادی کرسکتی ہیں۔
امید کی جاتی ہے کہ پاکستانی قوم جس طرح ان جماعتوں کی ’ تعمیراتی‘سیاست سے فائدہ اٹھاتی رہی ہے بالکل اسی طرح وہ ان دونوں ونگز سے مستفید ہوگی۔
نوٹ:یہ ایک خیالی تحریر ہے اور ادارے کااس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔