سرینگر ،بھارتی فوج سے جھڑپوں میں 24کشمیری زخمی 60گرفتار لوگوں کو نماز کی ادائیگی سے روک دیا گیا
سری نگر ( اے این این ) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے نہتے کشمیریوں پر مظالم کا سلسلہ جاری ٗ پرتشدد جھڑپوں میں دو درجن سے زائد کشمیری زخمی ٗ مسلسل 113 ویں روز بھی حالات کشیدہ ٗ مختلف علاقوں میں کرفیو میں مزید سختی ٗ مساجد پر تالے ڈال کر لوگوں کو نماز پڑھنے سے روک دیا گیا ٗ سری نگر کی تاریخی جامع مسجد بھی بدستور بند ٗ ہزاروں افراد کے بھارتی فوج اور ریاستی انتظامیہ کے خلاف احتجاجی مظاہرے ٗ مشتعل نوجوانوں نے فوج کی4 گاڑیوں کو نذر آتش کردیا ٗ سکیورٹی فورسز کی جانب سے پکڑ دھکڑ کا سلسلہ بھی جاری ٗ 60 سے زائد نوجوانوں کو حراست میں لے کر تھانوں میں بند کردیا گیا ٗ وادی میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس تاحال معطل ۔ تفصیلات کے مطابق مشترکہ حریت قیادت نے گزشتہ روز کشمیری عوام سے کرفیو توڑ کر تاریخی جامع مسجد میں مشترکہ طور پر نماز ادا کرنے کی اپیل کی تھی۔ اس کال کے پیش نظر انتظامیہ نے پائین شہر کے تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں کے حدود میں آنے والے علاقوں میں کرفیو نا فذ کیا ۔ تھا جبکہ سرینگر کے دیگر سیو ل لائنز علاقوں میں غیر اعلانیہ کرفیو اور بندشیں عائد کی گئی تھی ۔ شہر خاص کے ان علاقوں میں گزشتہ شام سے ہی اضافی فورسز اور پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا جبکہ وہ احتجاجی مظاہروں کو منتشر کرنے کیلئے جدید ساز و سامان سے لیس تھے۔پائین شہر کی بیشتر سڑکوں ، گلی کوچوں اور نکڑوں پر تعینات پولیس اور سی آر پی ایف کے اہلکاروں نے لوگوں کو سختی کے ساتھ گھروں سے باہر آنے سے منع کر دیا ، جس وجہ سے لاکھوں کی تعداد میں لوگ گھروں میں محصور ہوکر رہ گئے۔چھتہ بل ، قمرواری ،گوجوارہ ،صفاکدل ، نور باغ ، کاوڈارہ، نوہٹہ، عیدگاہ،سعدہ کدل، سکہ ڈافر، راجوری کدل، بہوری کدل، ملارٹہ، حبہ کدل، زینہ کدل ،فتح کدل، نواب بازار، خانیار، رعناواری، خانقاہ معلی ،نواکدل ،قمرواری ،مہاراج گنج ،ناؤپورہ اور پائین شہر کے دیگر علاقوں میں کرفیو کے نتیجے میں ہو کا عالم تھا اور سڑکوں پرصرف فورسز اور پویس اہلکار گشت کرتے نظر آ رہے تھے۔
سری نگر