ملتان ضلع کا ماسٹر پلان 2013 میں نافذ العمل ہوا‘ 4 میٹرو پولیٹن زونز شامل

ملتان ضلع کا ماسٹر پلان 2013 میں نافذ العمل ہوا‘ 4 میٹرو پولیٹن زونز شامل

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ملتان(پ ر)ملتان ڈسٹرکٹ کا ماسٹر پلان 2008-2028 ڈسٹرکٹ کوآرڈینیش آفیسر ملتان نے 02 اگست 2013 کو منظور کیاجو کہ پنجاب گزٹ نوٹیفکیشن میں 12 اگست2013 کو شائع ہو کر نافذالعمل ہوا۔ اس میں چار میٹرو پولیٹن زونز برائے سپورٹس ، ہسپتال، کالج، سرکاری آفسز، پارکنگ، قبرستان اور چھوٹی صنعتوں کیلئے مختص کئے گئے ہیں۔زون نمبر1 ، نمبر2 ، نمبر3 اور نمبر4 کی (بقیہ نمبر29صفحہ7پر )
ضروریات بالترتیب 500 ایکڑ، 295 ایکڑ, 400 ایکڑ اور 550 ایکڑپر مشتمل ہیں۔ لیکن ان میں آبادیوں اور زیر غور پرایؤیٹ ہاؤسنگ سکیموں کو مد نظر رکھتے ہوئے ضرورت سے زائد رقبہ بالترتیب 1215ایکٹر 480ایکٹر 950 اور 1125ایکٹر رقبہ رکھا گیا ہے۔زون نمبر۱ میں تاحال ایک بھی ہاؤسنگ سکیم منظور نہ کی گئی ہے ۔ زون نمبر2 میں 30.77 ایکڑ پر مشتمل الفلاح ماڈل سٹی کی درخواست جو ادارہ کو 8 جنوری 2013 کو موصول ہوئی اس کی ابتدائی منصوبہ بندی کی اجازت 3 جون 2015 کو دی گئی، دوسری ہاؤسنگ سکیم 108.49 ایکڑ پر مشتمل بلیسنگ ہومز کی درخواست ایم ڈی اے کو 29 اپریل 2013 کو موصول ہوئی اور 19 اکتوبر 2016 کو ابتدائی منصوبہ بندی کی اجازت دی گئی۔ اسطرح اس زون سے دونوں ہاؤسنگ سکیموں کا کل رقبہ 139.48 ایکڑ نکال کر بقایا رقبہ 295 ایکڑ سے زائد ہے۔زون نمبر3 میں کھیڑا چوک، سدرن بائی پاس پر 337.14 ایکڑ پر مشتمل رقبہ کی درخواست05 اپریل 2013 کو موصول ہوئی۔ جس کی منظوری 25 مئی 2015 کو ماسٹر پلان میں دی گئی ۔ ماسٹر پلان میں دی گئی رعائت کے مطابق بابت ابتدائی منصوبہ بندی دی گئی۔ اس سکیم کو نکالنے کے بعد بقایا رقبہ 602.86 ایکڑ تجویز کردہ رقبہ 400 ایکڑ سے بھی زائد ہے۔زون نمبر2 اور 3 میں تینوں ہاؤسنگ سکیموں کی درخواستیں ماسٹر پلان کی منظوری بتاریخ 02 اگست2013 سے پہلے دی گئی تھی۔ ماسٹر پلان کے حصہ اول چیپٹر چہارم صفحہ نمبر9 پر دی گئی ۔ واضح ہدایت کی روشنی میں درج بالا تینوں سکیموں کی منظوری بابت ابتدائی منصوبہ بندی کی گئی ہے جو کہ خلاف ضابطہ و قانون نہ ہے ۔ اسلئے ان سکیموں کی منظوری میں صوبائی حکومت سے اجازت لینے کی ضرورت نہ تھی۔ملتان ترقیاتی ادارہ ملتان نا صرف غیر قانونی ہاؤسنگ سکیموں کے خلاف سرگرم عمل ہے اور ان کے خلاف ایکشن بھی لے رہا ہے۔ اور زیر غور سکیموں کو بھی ماسٹر پلان کی روشنی میں قانون کے دائرے میں لانے کیلئے شب و روز کوشاں ہے۔