حکمران باغی نہ بنائیں حق دینا سیکھیں۔ راستے نہ کھلے تو عوام کا سمندر اسلام آباد پہنچنے کیلئے اپنا راستہ خود بنا لے گا، پرویز خٹک
پشاور( سٹاف رپورٹر) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ ملک میں ڈاکو راج ہے ۔ بدقسمتی سے جمہوریت کے نام لیوا بھی جمہوریت کے دشمن بن چکے۔ انہوں نے الٹی میٹم دیا کہ اگر اسلام آباد جانے والے راستے نہ کھولے گئے تو کل انسانوں کا سمندر اسلام آباد پہنچنے کیلئے اپنا راستہ خود نکالے گا۔ حکمران چھوٹے صوبوں کو باغی نہ بنائیں۔ حق دینا سیکھیں ۔اگر حکمران آمریت کی پیداوار بھی ہیں تو اب اپنی آمرانہ روش ڈاکے ڈالنا اور ظلم کرنا چھوڑ دیں ورنہ عوام کا سمندر انہیں سیاسی طور پر ملیا میٹ کر دے گا۔ وہ ہفتے کے روز صوابی انٹر چینج پر میڈیا سے بات چیت اور عوام سے خطاب کر رہے تھے۔ سپیکر صوبائی اسمبلی اسد قیصر اور، صوبائی وزراء شہرام ترکئی ، عاطف خان، شاہ فرمان، میاں جمشید الدین کاکاخیل، ایم این اے ڈاکٹر عمران خٹک، ایم پی اے شوکت یوسفزئی ایم پی اے میاں خلیق الرحمن، ضلعی وتحصیل ناظمین کونسلراور عوام کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ نواز شریف کو تلاشی دینی ہو گی کیونکہ وہ اپنے اعمال سے ثابت کر رہے ہیں کہ انہوں نے چوری کی ہے ، ڈاکے ڈالے ہیں۔ان کے یہ اوچھے ہتھکنڈے ان کی چوریوں اور ڈاکوں کو چھپا نہیں سکتے۔ عوام حکمرانوں کی روتی شکل پر دھوکہ نہیں کھائیں گے۔ وفاق نے نا انصافی، زیادتیوں اور غیر آئینی اقدامات کی حد کر دی۔ یہ لوگ بے شرم ہیں۔ اپنی غلطیوں پر شرمندہ ہونے کی بجائے اس کا دفاع کرتے ہیں۔ اور نہتے لوگوں کے خلاف ساری سرکاری مشینری استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور شہباز شریف نے سڑکیں بند کر کے زیادتی کی حد کر دی ہے ۔احتجاج 2نومبر کو ہے ابھی سے صوبے کے راستے بند کرکے یہ چھوٹے صوبوں کو کیا پیغام دے رہے ہیں۔آئین حق دینے کی بات کرتا ہے، انصاف کی بات کرتا ہے۔ انہوں نے غریب عوام کی زندگی عذاب بنا دی ہے۔ نواز شریف اور شہباز شریف معلوم نہیں کونسی منطق بول رہے ہیں وہ چوری کریں، ڈاکہ ڈالیں، قتل کریں، لوگوں کا جینا محال کریں سب آئینی اور جمہوری ہوتا ہے مگر چھوٹے صوبوں کے عوام اپنا حق مانگیں، احتساب کا مطالبہ کریں اور اسلام اباد بند کریں اور انصاف طلب کریں تو وہ غیر آئینی اور غیر جمہوری ہوتے ہے۔ حکمران بتائیں یہ کونسا قانون ہے اور کونسا آئین ہے۔ عوام کا بنیادی حق چھینا جا رہا ہے۔ ظلم روا رکھا گیا ہے جس پختون کو سڑک پر دیکھتے ہیں پکڑ لیتے ہیں۔ کھانا بند کر دیا گیا ہے یہ کھلم کھلا بدمعاشی ہے۔ نواز شریف کی جمہوریت آمریت سے بھی بدتر ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ صوبائی کابینہ کے اراکین کے ہمراہ عمران خان سے ملنے اسلام آباد جا رہے تھے مگر تمام راستے کینٹینرز لگا کر بند کر دیئے گئے ہیں۔ شہباز شریف نے سارے راستے روک دیے ہیں۔ ہمارے صوبے کے عوام کا راستے روکنا آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہے جو توہین عدالت میں آتا ہے۔ اب عدلیہ کا بھی امتحان ہے۔ عدلیہ کو اس ظالمانہ رویے کا نوٹس لینا چاہیے۔ انصاف کے تقاضے پورے کرنے چاہیءں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم صوبے کے راستے بند کریں تو یہ واویلا کریں گے۔ انھوں نے کہاکہ یہ ہمارے نوجوانوں کو کیا سبق دے رہے ہیں ان کو باغی بنارہے ایک طرف ہمیں اپنا حق نہیں دیا جارہا الٹا ہمارے راستے بند کردیئے ہیں میں بھی وزیر اعظم نوازشریف کے راستے بند کروں گا اوران کوخیبرپختونخوا میں جلسہ کرنے نہیں دوں گا۔پرویز خٹک نے معاشرے کے تمام طبقات سے اپیل کی ہے کہ وہ کل تین بجے صوابی انٹر چینج پر دوبارہ جمع ہوں۔ عمران خان بھی کل انٹر چینج صوابی پر آئیں گے۔ دیکھیں گے راستہ کون روکتا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم پڑھے لکھے لوگ ہیں تصادم پر یقین نہیں رکھتے ۔ کل تین بجے پرامن طریقے سے ہم جمع ہوں گے۔ انہوں نے الٹی میٹم دیا کہ اگر آج رات راستے نہ کھولے گئے تو کل لوگ خود اپنا راستہ نکالیں گے۔ پختون معاشرے میں راستے بند کرنے پر قتل عام ہوتا ہے اور پنجاب میں راستہ بند کرکے عجیب روایت قائم کی ۔یا تو ہم پاسپورٹ پر پنجاب جائیں گے۔ پنجاب پاکستان اور ہم خیبرپختونخوا کے غریب پختون ہیں یہ کونسا پیغام دے رہے ہیں۔ہمارا امتحان نہ لیں حکومت پنجاب نے اسلام آباد بند کرنے سے پہلے پورا پاکستان ہم پر بند کردیا۔ یہ حکومت کی بوکھلاہٹ نہیں تو اور کیا ہے۔ یہ جدوجہد قوم کے مستقبل کی ہو رہی ہے ہم آگے بڑھیں گے۔ بدعنوان حکمرانوں کو چین سے نہیں بیٹھنے دیں گے۔ لوگ کل انٹر چینج پر جمع ہوں راستہ نہ کھولا تو ملکر فیصلہ کریں گے۔