پرویز رشید کااستعفیٰ،عمرن خان کے دعویٰ کو تقویت ملے گی
کراچی : تجزیہ مبشرمیر:
سینیٹر پرویز رشید کے استعفیٰ سے عمران خان کے دعویٰ کو تقویت ملے گی اور وہ عوام میں زیادہ پذیرائی حاصل کریں گے ۔چیئرمین تحریک انصاف مسلم لیگ (ن)پر ’’سکیورٹی رسک‘‘ ہونے کا الزام لگاتے رہتے ہیں ۔سابق وفاقی وزیر اطلاعات ایوان بالا (سینیٹ) کے رکن بھی ہیں ۔تحقیقات کے نتیجے میں جرم ثابت ہونے پر وہ سینیٹ کی نشست سے بھی محروم ہوجائیں گے ۔وفاقی وزیر کا حلف آئین کی دفعہ 92(2)کے تحت اٹھایا جاتا ہے جس میں یہ شامل ہے کہ میں ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر ایمانداری سے کام کروں گا اور بحیثیت وزیر جو معاملات میرے سامنے آئیں گے انہیں آشکار نہیں کروں گا ۔صرف ضروری معلومات وزیراعظم کی منظوری سے ظاہر کی جاسکتی ہیں ۔وفاقی وزیراپنے حلف میں ملک سے وفاداری اور اس کی سلامتی کے تحفظ کی بھی قسم کھاتا ہے ۔تحقیقات میں یقیناً دیکھا جائے گا کہ سابق وفاقی وزیراطلاعات نے اپنے حلف سے کس حد تک روگردانی کی ہے ۔جبکہ یہ بات واضح دکھائی دیتی ہے کہ تحقیقات کا دائرہ کار محض سابق وفاقی وزیر تک محدود نہیں رہے گا بلکہ قومی سلامتی کی میٹنگ میں موجود افراد اور دیگر میڈیا ٹیم کے اراکین سے بھی پوچھ گچھ ہوگی ۔2نومبر کو دھرنے سے پہلے وزیر اعظم کا بیک فٹ (Backfoot)پر جانا تحریک انصاف کیلئے خوشخبری ثابت ہورہی ہے ۔وزیراعظم نے وفاقی وزیرسے استعفیٰ لے کر یہ تاثر زائل کرنے کی کوشش کی ہے کہ تحریک انصاف کی تحریک کو اگر مقتدر حلقوں کی حمایت حاصل تھی تو اب ختم ہوجائے گی اور دھرنے میں شدت کا پہلو نہیں آئے گا لیکن عوام میں استعفیٰ کا تاثر بالکل برعکس دکھائی دیتا ہے ۔سینیٹر پرویز رشید اگرچہ اپنے اوپر آنے والے الزام کی تردید کرتے ہیں لیکن وزیراعظم کے حکم کی تعمیل میں مستعفی ہوگئے ۔یہ مشکل دکھائی دیتا ہے کہ ان کی قربانی سے حکومت کے خلاف ابھرتی ہوئی تحریک مدہم ہوسکے گی بلکہ اس میں شدت آنے کے امکانات زیادہ ہیں ۔