حکومت نے آئی جی اسلام آباد کی تبدیلی کے معاملے پر سپریم کورٹ میں جمع کرانے کیلئے جواب تیار کر لیا، کیا موقف اختیار کیا گیا ہے؟ سب کچھ سامنے آ گیا
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) حکومت نے انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی) اسلام آباد جان محمد کے تبادلے سے متعلق سپریم کورٹ میں جمع کرانے کیلئے جواب تیار کر لیا ہے جس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ کارکردگی پر شکایات کے باعث وزیراعظم آئی جی اسلام آباد کو تبدیل کرنا چاہ رہے تھے۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق وفاقی حکومت اپنا جواب اٹارنی جنرل کے ذریعے سپریم کورٹ میں جمع کرائے گی جس میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کارکردگی کی شکایت پر آئی جی اسلام آباد کو تبدیل کرنا چاہ رہے تھے۔ وزیراعظم کا کام احکامات دینا ہوتا ہے اور تبادلے کی سمری بنانے سمیت کاغذی کارروائی سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کا کام ہے۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ آئی جی اسلام آباد کی کارکردگی پر وزیراعظم کو شکایات موصول ہورہی تھیں اور وہ وزیر داخلہ کا قلم دان رکھنے کے باعث آئی جی اسلام آباد تبدیل کرنا چاہ رہے تھے جبکہ اس عہدے کیلئے کئی افسران کے انٹرویو بھی کئے تھے، آئی جی اسلام آباد کسی وفاقی وزیر کی جان ومال کی حفاظت نہ کرسکے تو عام شہری کی کیا کریں گے؟
ذرائع کے مطابق جواب میں لکھا گیا ہے کہ وزیراعظم صرف احکامات دیتا ہے جبکہ تبادلے کی سمری بنانا اور کاغذی کارروائی کرنا سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ کا کام ہے اور تمام تر ذمہ داری عملے کی ہی ہوتی ہے، وزیراعظم یہ سب نہیں کرتا۔ وفاقی وزیر اعظم سواتی کو جان سے مارنے کی دھمکیاں دی جارہی تھیں اور اعظم سواتی نے دھمکیوں کے حوالے سے آئی جی کو آگاہ کر رکھا تھا۔
واضح رہے کہوفاقی حکومت نے گزشتہ روز آئی جی اسلام آباد جان محمد کو اچانک عہدے سے ہٹادیا تھا جس کے بعد یہ اطلاعات سامنے آئیں کہ آئی جی کو وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی اعظم سواتی کی ہدایات نہ ماننے پر ہٹایا گیا ہے۔آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کے بعد وفاقی اعظم سواتی کے بیٹے کی درخواست پر پولیس نے خیمہ بستی سے 15 سالہ بچی، چوتھی جماعت کے طالبعلم 12 سالہ ضیاءالدین اور عمر رسیدہ خاتون سمیت 5 افراد کو گرفتار کیا تھا۔آئی جی اسلام آباد جان محمد نے مبینہ طور پر اسی کیس میں اعظم سواتی کا فون وصول کرنے میں تاخیر کی تھی جس پر ان کا تبادلہ کیا گیا۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کا ازخود نوٹس لے لیا اور سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے تبادلے کا نوٹیفکیشن معطل کرتے ہوئے انہیں کام جاری رکھنے کی ہدایت کی۔عدالت عظمیٰ نے سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کو بیان حلفی جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے اٹارنی جنرل کو بھی طلب کرلیا ہے۔