بے بس لڑکیوں کو شادی کے لئے فروخت کرنے والا پاکستانی گروہ گرفتار، لیکن شادی کے بعد ان کو کس کام پر مجبور کرتے تھے؟ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا
پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک) خیبرپختونخوا نے گزشتہ روز ایک ایسا گینگ پکڑا ہے جو بے سہارا لڑکیوں کو اغوا کرکے شادی کے لیے فروخت کرتا تھا اور پھر ان سے ایسا کام کرواتا تھا کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا۔ ایکسپریس ٹربیون کے مطابق خیبرپختونخوا کے شہر شبقدر سے گرفتار ہونے والا یہ گینگ بے سہارا خواتین کو عمر رسیدہ مردوں کے ہاتھ شادی کے لیے فروخت کرتا تھا اور پھر ان خواتین کو اپنے شوہروں کے گھر سے زیورات، نقدی اور قیمتی سامان چرا کر لانے پر مجبور کرتاتھا۔
ابتدائی تفتیش میں معلوم ہوا ہے کہ ان خواتین کو خیبرپختونخوا اور پنجاب کے مختلف علاقوں میں عمر رسیدہ مردوں کے ساتھ شادیوں پر مجبور کیا جاتا تھا اور پھر انہیں بلیک میل کرکے سسرال کے گھر سے قیمتی چیزیں چوری کروائی جاتی تھیں۔ گرفتاری کے بعد ڈی ایس پی شبقدر محمد ریاض نے گینگ کے ملزمان کو میڈیا کے سامنے پیش کیاجن میں 4مرد اور 3خواتین شامل تھیں۔ڈی ایس پی نے بتایا کہ ”پشاور کے شہری غازی خان نے بھی اس گینگ سے ایک خاتون کو 2لاکھ 44ہزار روپے کے عوض خریدا اور اس کے ساتھ شادی کی۔ اس خاتون کا نام عائشہ تھا۔ اس گینگ کو حکیم خان اور بلال خان نامی ملزمان چلا رہے تھے۔“
ڈی ایس پی کے مطابق عائشہ نامی یہ خاتون چند دن اپنے شوہر غازی خان کے ساتھ رہی اور پھر اس کے گھر کا صفایا کرکے آدھی رات کو رفوچکر ہو گئی۔کئی لوگوں نے اس گینگ کے خلاف اپنی بچیوں کو اغواءکرنے اور فروخت کرنے کی رپورٹس بھی درج کروائیں جن میں کٹازئی کا رہائشی جہاد خان بھی شامل تھا۔ اس نے پولیس کو رپورٹ میں بتایا کہ گینگ نے اس کی بٹی شمع کو اغواءکر کے فروخت کر دیا ہے۔ اس نے شبہ ظاہر کیا کہ اس کی بیٹی کو فروخت کیا گیا ہے۔ جب اس کی نشاندہی پر بٹ گرام پولیس گنڈا کے علاقے میں ایک گھر پر چھاپہ مارا تو وہاں سے اس کی بیٹی برآمد ہو گئی، جسے بلال اور حکیم نے ہی اغواءکرکے فروخت کیا تھا۔