پاکستان کے بغیر طالبان سے کوئی امن معاہدہ نہیں کریں گے: افغان حکومت 

      پاکستان کے بغیر طالبان سے کوئی امن معاہدہ نہیں کریں گے: افغان حکومت 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کابل(آئی این پی)افغانستان کے نیشنل سیکیورٹی ایڈوائزر (این ایس اے)حمد اللہ محب نے کہا ہے کہ طالبان پاکستان کے بغیر کوئی امن معاہدہ نہیں کریں گے،جبتک پاکستان طالبان کی پشت پناہی کریگا امن مذاکرات کامیاب نہیں ہونگے، امن عمل میں تمام علاقائی ممالک کی شراکت اہم ہے، حکومتی امن اقدام کیلئے تمام پہلوؤں پر غور کیا گیا ہے،افغان حکومت نے یہ امن عمل بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ شئیرکیا ہے، خلیل زاد کی صدر سے ملاقات امن عمل کے بارے میں نہیں تھی، طالبان دوسرے ممالک اور انٹیلیجنس نیٹ ورکس سے تعلقات منقطع کرتے ہوئے ایک ماہ کی جنگ بندی کی حکومتی پیشکش  قبول کریں، طالبان رہنما منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث ہیں اور ان کی جنگ کی نوعیت اعتقاد پر مبنی نہیں بلکہ معاشی اور مالی معاملات سے متعلق امور پر ہے۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق افغان (این ایس اے) حمد اللہ محیب کا کہنا ہے کہ حکومت کا امن اقدام پائیدار امن کے حصول کے تمام پہلوؤ کو سمیٹتا ہے۔افغان حکومت نے یہ امن عمل  بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ شئیرکیا  ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ خلیل زاد کی صدر سے ملاقات امن عمل کے بارے میں نہیں ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ خلیل زاد کی صدر سے ملاقات امن عمل کے بارے میں نہیں ہے۔قومی سلامتی کے مشیر (این ایس اے)حمد اللہ محب نے پریس کانفرنس کے دوران صحافیوں کو سیکیورٹی کی صورتحال، جنگ اور حکومت کے امن ایجنڈے سمیت مختلف امور پر بریفنگ دی۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ طالبان دوسر ے ممالک اور انٹیلیجنس نیٹ ورکس سے تعلقات منقطع کریں۔ وہ اپنے تعلقات کو واضح کریں اور ایک ماہ کی حکومتی  جنگ بندی قبول کریں تاکہ واضح ہوجائے کہ وہ خونریزی چھوڑ رہے ہیں۔عام لوگوں کا قتل عام بھی بند کریں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک پاکستان اس گروپ کی حمایت کرنا نہیں چھوڑتا تب تک امن مذاکرات کامیاب نہیں ہونگے۔ امن پائیدار اور مستحکم ہونا چاہئے۔طالبان رہنماؤں اور ملک میں تنازعات کی نوعیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ طالبان رہنما منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث ہیں اور ان کی جنگ کی نوعیت اعتقاد پر مبنی نہیں ہے بلکہ معاشی اور مالی معاملات سے متعلق امور پر ہے۔محب کا کہنا تھا کہ طالبان ان جگہوں پر زیادہ سرگرم ہیں جہاں آمدنی دستیاب ہے۔خلیل زاد کی صدر غنی سے ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خلیل زاد کا کابل سے دورہ امن کے بارے میں نہیں تھا، بلکہ طالبان کے ذریعہ اغوا کی گئی امریکی یونیورسٹی کے دو پروفیسرز کے بارے میں تھا۔ان پروفیسرز کا ہم پر ایک حق ہے کیونکہ وہ ہمارے نوجوانوں کو تعلیم دے رہے تھے۔ ہم اس سلسلے میں تعاون کے لئے تیار ہیں، انھیں رہا کیا جانا چاہئے اور اس سلسلے میں کام جاری ہے۔
افغان حکومت 

مزید :

صفحہ اول -