جان بچانے والی ادویات، قیمتیں کیسے کم کی جائیں؟
ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی طرف سے جان بچانے والی94ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔ان ادویات میں کینسر، امراضِ قلب اور ذیا بیطس کی ادویات شامل ہیں، اضافے کی شرح چار سو گنا تک ہے اور وزارتِ صحت کی طرف سے نرخ بڑھانے کے جواز میں کہا گیا تھا کہ یہ ادویات بازار میں دستیاب نہیں اور بلیک میں بک رہی ہیں کہ فارما سیوٹیکل کمپنیاں لاگت میں اضافے کے عذر پر قیمتوں میں اضافے کا مطالبہ کر رہی تھیں، جب یہ فیصلہ ہوا تو اس پر سخت احتجاج کیا گیا تھا اور وزیر متعلقہ کی طرف سے وضاحت دی گئی تھی،نوٹیفکیشن کے بعد اب ان ادویات کی بازار میں نئی قیمت کیا ہو گی،اس کا اندازہ یوں لگا لیں کہ اب ذیا بیطس کی دوا گلوکووچ (750گرام) کی 30گولیاں 257روپے میں ملیں گی، جن ادویات کے حوالے سے اجازت کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا وہ بلڈ پریشر اور ذیا بیطس کے مریضوں کے لئے بھی لازم ہیں اور یہاں ایسے مریضوں کی تعداد بہت ہے، ادویات کی قیمت کو کم سے کم رکھنا ایک قومی ضرورت ہے، لیکن اگر مناسب قیمت مقرر نہ کی جائے تو دوا ساز ادارے دوا تیار کرنے پر تیار نہیں ہو پاتے کہ خسارے کا سودا کوئی کرنے کو تیار نہیں۔حکومت کو پوری سنجیدگی سے اِس بات کا جائزہ لینا چاہئے کہ ضروری ادویات کی قیمت کم کیسے رکھی جا سکتی ہے؟ کیا مقامی کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کر کے یہ مقصد حاصل نہیں ہو سکتا؟ تھوک اور پرچون کے نرخوں میں جو فاصلہ ہے،اسے کم کرنے کی بھی کوئی تدبیر ہونی چاہئے۔