جونیجو مرحوم کی یاد
نہ ہوئے مرحوم وزیراعظم محمد خان جونیجو جو پانچ سال پورے کر لیتے تو ملک کی کایا پلٹ جاتی۔ ان کی بے وقت معزولی کو مَیں جنرل ضیاء الحق شہید کی چند ناقابل معافی غلطیوں میں شمار کرتا ہوں۔ جونیجو مرحوم کے وزیر انور عزیز پر بدعنوانی کا الزام لگا جو معمولی سا الزام تھا۔ جونیجو مرحوم نے کھڑے گھاٹ انور عزیز سے استعفا لیا اور ہدایت کی کہ الزام کا سامنا کریں، ہاتھ صاف پائے گئے تو عزت و احترام کے ساتھ آپ کی واپسی کا خیر مقدم کیا جائے گا، ورنہ اللہ حافظ! انہوں نے الزام کا سامنا کیا اور تاریخ کے دھندلکے میں غائب ہوگئے۔آصف علی زرداری پر ان کے دورِ صدارت میں بدعنوانی کے الزام لگے۔کوٹیکنا کیس پر، جو سوئس عدالتوں کا مقدمہ تھا،چالیس کروڑ روپے قومی خزانے سے لٹا دیئے گئے۔ مجھے اس سے غرض نہیں کہ کیا سچ ہے اور کیا جھوٹ؟ مَیں تو صرف یہ کہہ رہا ہوں کہ صدر مملکت کو مقدمات میں آئینی تحفظ حاصل ہوتا ہے۔ آصف علی زرداری نے بھی نہ تو کوٹیکنا کیس کو اپنے خلاف سازش قرار دیا،نہ خود کو حاصل آئینی تحفظ کا سہارا لیا۔
ایک دوسرے سیاستدان کے خلاف مضحکہ خیز مقدمات قائم ہوئے۔ وہ اپنی رفیقہ حیات کو دیار غیر میں بستر مرگ پر چھوڑ کر مقدمات کا سامنا کرنے عدالت کے سامنے پیش ہوا۔ اس کی زبان سے کسی نے لفظ سازش سنا ہی نہیں،نواز شریف چاہتے تو بیوی کی تیمارداری کا سہارا لے سکتے تھے، لیکن خاموشی، وقار، تمکنت اور بردباری کی تصویر بنے انہوں نے خود کو عدالت کے سامنے پیش کر دیا۔کسی بزدلی کا مظاہرہ نہیں کیا، بلکہ جیل جاکر قیدیوں کا لباس پہن لیا۔ اپنی مرحومہ بیوی کی نماز جنازہ بھی جیل ہی سے ذرا دیر کے لیے نکل کر ادا کی۔ امیر مینائی نے استقبال اور مآل کے پیرائے میں جو مضمون باندھا تھا کہ شاید ان کے پیش نظر اپنے مضبوط ایمان کی دلیل دینا رہا ہو، وہ مضمون تو نواز شریف کی زندگی ہی میں سال نہیں گزرا کہ مآل حال میں بدل گیا:
قریب ہے یارو روز محشر،چھپے گا کشتوں کا خون کیوں کر
جو چپ رہے گی زبان خنجر، لہو پکارے گا آستین کا
نواز شریف کو سزائے قید سنانے والے جج کی ویڈیو سامنے آنے، نتیجتاً اس کی برطرفی اور فیصلے کی چرک آلودگی کے بعد اس فیصلے کی تعمیل کیا نواز شریف پر واجب ہے؟ بالخصوص جب ان کے پاس تمارض بھی موجود ہے۔ بحرانی کیفیت میں سینہ تان کر کھڑے رہنے والے ہی تاریخ کا رخ بدلنے کا داعیہ رکھتے ہیں۔
جونیجو مرحوم کے تیس پینتیس سال بعد موجودہ وزیراعظم کے ایک مشیر پر اربوں روپے کی بدعنوانی کے الزام لگے۔نہ ہوئے محمد خان جونیجو مرحوم کہ جنہوں نے انور عزیز سے الزام پر تفتیش کا سامنا کرنے کو کہا تھا۔ چار عشرے بعد ایسی باد مسموم چلی کہ الزام کا سامنا کرنا تو رہا ایک طرف،الزام اور ملزم کی اشاعت بھی ناممکن بنادی گئی۔جونیجو مرحوم نے تو ملک کو بدعنوان عناصر سے پاک کرنے کا تہیہ کر رکھا تھا۔وہ ملک کو کسی قانون، قاعدے اور اصول کے تحت چلا رہے تھے۔ اُدھر موجودہ وزیراعظم کا یہ حال ہے کہ الزام سنا اور کان جھاڑ کر حسب معمول اپنی غیر نصابی سرگرمیوں میں مشغول ہو گئے، کوئی غرض نہیں کہ الزام کی نوعیت کیا ہے، سچ ہے یا جھوٹ؟ مَیں تو یہ سوچ کر لرز رہا ہوں صاحب! سرکار دربار کے اندر چھپے ایسے ہی دیگر بدعنوان عناصر کس قدر شیر ہو رہے ہوں گے، بلکہ ہو چکے ہوں گے کہ کر لو جو کرنا ہے۔