اقتصادی راہداری منصوبہ، بہت بڑی اقتصادی تبدیلی لائے گا
ملتان کی سیاسی ڈائری
شوکت اشفاق
مُلک میں اس وقت اقتصادی ترقی کے لئے جو کام ہو رہا ہے وہ ایک تحریک کی صورت اختیار کر رہا ہے خصوصاً اقتصادی راہداری ایک ایسا منصوبہ ہے جو دراصل مُلک کی اقتصادی ترقی میں انقلاب برپا کر سکتا ہے،لیکن حکومت وقت کی ذاتی پالیسیوں کی وجہ سے ایک طرف تو اس منصوبے کے خلاف نہ صرف بیرونی بلکہ اندرونی طاقتوں نے بھی مزاحمت شروع کر رکھی ہے،جو دہشت گردی کے ہی زمرے میں آتا ہے، لیکن بدقسمتی ہے کہ عوام کے نام پر سیاست کرنے والوں کو سیاسی معاملات کا بھی ادارک نہیں ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ جو کچھ ہونا چاہئے وہ ان کی ناک کے عین نیچے ہی حل ہو کر ہو ورنہ وہ اس پر ایسا شور مچا دیں گے کہ ایسا محسوس ہو گا کہ وہ کسی اور مُلک کی مخلوق ہیں اقتصادی راہداری کے منصوبے میں بھی کم و بیش یہی ہو رہا ہے ایک طرف تو حکومت اس منصوبے کا اصل نقشے یا گزر گاہ کے بارے میں عوام تو کیا اپنے حلیف سیاسی سربراہوں کو بھی نہیں بتا رہی، جس کی وجہ سے بدگمانیاں پیدا ہو رہی ہیں، جبکہ دوسری طرف عوام کے اندر بھی ایک بے چینی اور عدم تحفظ کا رجحان پیدا ہورہا ہے جو بعدازاں کسی بڑے طوفان کا پیش خیمہ بھی ہو سکتا ہے،کیونکہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے بھی جو بیان دیا ہے وہ بھی اس کو مزید تقویت دے سکتا ہے، جس سے جنوبی پنجاب کا احساس محرومی ایک مرتبہ پھر بڑھ سکتا ہے اِس لئے حکومت کو چاہئے کہ وہ فوری طور پر اس کی طرف توجہ کرے اور جس طرح انہوں نے کل جماعتی کانفرنس بلا کر قومی رہنماؤں کو مطمئن کیا ہے اس طرح یہاں کے عوام کو بھی کوئی اچھا پیغام دیں،کیونکہ آنے والے بجٹ کے حوالے سے بھی جو اطلاعات موصول ہو رہی ہیں اس میں بھی جنوبی پنجاب کے لئے تناسب کے حساب سے کوئی رقم مختص نہیں کی جا رہی ہے جنوبی پنجاب کے صرف شہر ملتان میں میٹرو بنا کر پورے خطے کا دُکھ درد اور محرومی کا ازالہ نہیں کیا جا سکتا ۔
یہ بھی حقیقت ہے کہ اگر اقتصادی راہداری کے خلاف بیرونی ہاتھ اس وقت خطے میں ملوث ہیں تو ان کا بھی صرف اور صرف مقامی عوام ہی مقابلہ کر سکتے ہیں اور ایسا ہو بھی رہا ہے،کیونکہ اس وقت اس قومی منصوبے کے خلاف نہ صرف اندرونی،بلکہ بیرونی قوتیں بھی نہ صرف متحرک ہیں،بلکہ انہوں نے اسی انداز میں کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں جیسا کہ انہوں نے کسی وقت کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے خلاف شروع کی تھیں اس انداز میں اس قومی منصوبے کے خلاف ایک منظم پراپیگنڈہ کیا جا رہا ہے اس کے خلاف مقامی لوگوں اور آبادی کو اکسایا جا رہا ہے انہیں اس بات کے خلاف کیا جا رہا ہے کہ حکومت ان کے خلاف ہے اور ان سے ان کی زمین اس منصوبے کی تعمیر کے لئے ہتھیانا چاہتی ہے، لیکن اس مرتبہ حکومت نے بروقت اقدام کر کے اے پی سی بُلا لی اور تمام سیاسی رہنماؤں کو اس منصوبے کے حوالے سے اعتماد میں لیا،لیکن پھر بھی کچھ سیاسی رہنما ابھی تک میں نا مانوں والی رٹ لگائے ہوئے ہیں، جو مقامی مقاصد کے حصول میں رکاوٹ بن سکتی ہے دوسری طرف میڈیا بھی اس میں جتنا مثبت کردار ادا کر رہا ہے اتنا ہی منفی بھی ہے جو بغیر تحقیق اور سوچے سمجھے بغیر ایسے ایسے سیاسی رہنماؤں کی منفی خبروں کی اشاعت اور ٹیلی کاسٹ کئے جا رہا ہے، جن کے ساتھ اپنے گھر والے بھی شاید نہ ہوں، لیکن وہ معلوم نہیں کس کے ایجنڈے پر اس منصوبے کے خلاف بولے ہی جا رہے ہیں حکومت کو چاہئے کہ وہ اس میں فوری طور پر اس کا نوٹس لے اور معاملات کو منفی رجحان سے نکال کر مثبت سوچ کی طرف لے کر جائے اس کے لئے انہیں کم ازکم اس علاقے کے میڈیا نمائندوں سے براہ راست رابطہ کرنا چاہئے اور ان کے لئے حقائق پر مبنی اعلانات کی فراہمی کا بندوبست کرنا چاہئے اور انہیں یہ بھی بتانا چاہئے کہ کالا باغ ڈیم کی طرح اس منصوبے کے خلاف جو کچھ ہورہا ہے اور مخالفین جو بیانات دے رہے ہیں وہ من و عن شائع نہیں ہونے چاہئے ایسے منفی بیانات کبھی بھی ایسے سیاسی رہنماؤں کا حق نہیں ہوا کرتے اور یہ میڈیا ہوا کرتا ہے جو اس ماحول کو تبدیل کر کے مثبت کی طرف لے جا سکتا ہے،لیکن صرف اور صرف اس خطے کے اخبار نویس اور میڈیا پرسن اہم فریضہ سرانجام دے سکتے ہیں لاہور اور اسلام آباد کے میڈیا والوں کو تو یہ بھی معلوم نہیں ہے کہ اس خطے کا کن کن علاقوں میں آج بھی پینے والے پانی کا حصول صرف اور صرف بارش ہے ان سہولت یافتہ صحافیوں کو تو یہ بھی معلوم نہیں کہ اس علاقے میں عمر کا تعین اس بات سے کیا جاتا ہے کہ وہ اپنی زندگی میں کتنی مرتبہ نہایا ہے وزیراعظم اور وزیراعلی پنجاب کو اس پر توجہ کرنا چاہئے ورنہ شاید دیر ہو جائے۔
ملتان میں بھی عیدِ قربان پورے دینی جذبے سے منائی گئی اور قربانی بھی ہوئی۔ یوسف رضا گیلانی فیملی کو صدمہ پہنچا، سابق وزیراعظم کے بھانجے منیٰ حادثہ میں شہید ہو گئے ہیں۔
