ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل سے معیشت بہتر اور روزگار کے مواقعے فراہم ہونگے، محمود خان 

ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل سے معیشت بہتر اور روزگار کے مواقعے فراہم ہونگے، ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


پشاور(سٹاف رپورٹر)وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان نے شعبہ صنعت میں ترقیاتی منصوبوں کی پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ منصوبوں کی تکمیل سے صوبے کے قدرتی وسائل میں ویلیو ایڈیشن کے ساتھ ساتھ معیشت اور روزگار کو فروغ ملے گا۔ موجودہ حکومت صوبے میں سرمایہ کار دوست صنعتی ماحول اور سہولیات کی فراہمی پر خصوصی توجہ دے رہی ہے تاکہ صوبے کے بیش قیمت قدرتی وسائل سے بھر پور استفادہ کیا جا سکے، یہ صوبہ صنعت و تجارت کا حب بننے کی پوری استعداد رکھتا ہے۔ اس مقصد کیلئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جارہے ہیں۔تمام متعلقہ ادارے مشترکہ جدوجہد کے ذریعے انڈسٹریل روڈ میپ کے تحت مجوزہ اہداف کا بروقت حصول یقینی بنائیں۔ وہ وزیراعلیٰ سکرٹریٹ پشاور میں خیبرپختونخوا کے تین سالہ انڈسٹریل روڈ میپ کے حوالے سے ایک اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔وزیراعلیٰ کے معاون خصوصی برائے صنعت عبدالکریم، وزیراعلیٰ کے مشیر برائے توانائی حمایت اللہ خان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری شکیل قادر، وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری شہاب علی شاہ، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز، کے پی ازمک، بورڈ آف انوسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ اور پیڈ و کے چیف ایگزیکٹیو افسران نے اجلاس میں شرکت کی۔ اجلاس کو شعبہ صنعت میں مکمل شدہ، جاری اور نئے منصوبوں کے حوالے سے تفصیلی بریفینگ دی گئی۔ اجلاس کو گزشتہ چھ ماہ کے دوران اُٹھائے گئے اقدامات کے حوالے سے بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ون ونڈو فسلٹیشن سنٹر کے ذریعے صنعتکاروں کو کاروبار دوست ماحول فراہم کرنا صوبائی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ اس مقصد کے تحت صوبے میں سات انڈسٹریل فسلیٹیشن سنٹر ز فعال بنا دیئے گئے ہیں، اورازمک کے تمام زونز دفاتر کو صنعتی سہولت کے مراکز میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ 257 ایکڑ پر مشتمل جلوزئی اکنامک زون کا اجراء کیا جا چکا ہے جس میں ایک ماہ کے اندر تمام صنعتی پلاٹس فروخت کئے گئے ہیں۔ منصوبے سے 6.3 ارب روپے کی سرمایہ کاری جبکہ بلاواسطہ اور بالواسطہ 41 ہزار کے قریب روزگار کے مواقع متوقع ہیں۔ 76 ایکڑ رقبے پر مشتمل نوشہرہ اکنامک زون توسیعی منصوبہ بھی کمرشل اجراء کیلئے تیار ہے۔اس منصوبے سے 1.6 ارب روپے سرمایہ کاری جبکہ بلاواسطہ اور بالواسطہ روزگار کے 12 ہزار سے زائد مواقع متوقع ہیں۔ منصوبے کے تحت بڑی صنعتوں میں ماربل، فوڈ اور فارما سیوٹیکل انڈسٹریز شامل ہیں۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ سی پیک کے تحت رشکئی اسپیشل اکنامک زون کے ترقیاتی معاہدے پر دستخط کئے جا چکے ہیں۔سائٹ تک رسائی کیلئے سڑک کی تعمیر کا 55 فیصد کام مکمل ہے جبکہ بجلی کی فراہمی پر بھی کام شروع ہے جو آئندہ ماہ اکتوبر کے وسط تک مکمل کر لیا جائے گا۔ رشکئی اسپیشل اکنامک زون ایک ہزار ایکٹر رقبے پر مشتمل ہے جس سے 1.9 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری جبکہ تقریباًدو لاکھ روزگار کے مواقع متوقع ہیں۔ علاوہ ازیں 350 ایکڑ رقبے پر مشتمل مہمند اکنامک زون میں تین مختلف انڈسٹریز جلد فعال بنا دی جائیں گی۔ منصوبے کے تحت مائننگ پروسسینگ ٹیکنالوجیز میں سنٹر آف ایکسلنس کے قیام کیلئے فزیبلٹی سٹڈی پاک۔ چین جوائنٹ ورکنگ گروپ کو پیش کردی گئی ہے۔ مہمند اکنامک زون کو سپیشل اکنامک زون میں تبدیل کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ اجلاس میں ڈی آئی خان اکنامک زون کا باضابطہ افتتاح کرنے کی درخواست کرتے ہوئے بتایا گیا کہ 189 ایکڑ رقبے پر مشتمل اس منصوبے سے 1.5 ارب روپے کی سرمایہ کاری اور مجموعی طور پر 30 ہزار سے زائد روزگار کے مواقع متوقع ہیں۔ منصوبے کے تحت چار صنعتی یونٹس فعال ہیں۔ ایک زیر تعمیر ہے اور چار صنعتی یونٹس کی تعمیر جلد شرو ع ہو جائے گی۔ اجلاس کو شعبہ صنعت میں نئے منصوبوں پر پیشرفت کے حوالے سے بریفینگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ 40 ایکڑ رقبے پر مشتمل چترال اکنامک زون کا بزنس پلان تیار ہے اور ماسٹر پلاننگ کیلئے کنسلٹنٹ ہایئر کر لیا گیا ہے۔ اکتوبر 2020 ء کے آخر تک یہ منصوبہ کمرشل اجراء کیلئے تیار ہو گا۔ مزید برآں 89 ایکڑ پر مشتمل غازی اکنامک زون کا ماسٹر پلان تیار ہے، یہ منصوبہ دسمبر2020 ء تک کمرشل اجراء کیلئے دستیاب ہو گا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ 3125 ایکڑ پر مشتمل درابن اکنامک زون صوبے کا سب سے بڑا اکنامک زون ہو گاجس کے لئے بین الاقوامی ٹینڈر کا عمل شروع کرلیا گیا ہے۔ یہ اکنامک زون سی پیک روٹ سے دو کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے جو بین الاقوامی سرمایہ کاروں کیلئے ایک آئیڈیل لوکیشن ہے۔ اس منصوبے سے 56 ارب روپے سے زائد سرمایہ کاری جبکہ بلا واسطہ اور بالواسطہ پانچ لاکھ سے زائد روزگار کے مواقع متوقع ہیں۔ یہ منصوبہ تقریباً400 صنعتی یونٹس پر مشتمل ہو گا۔ منصوبے پر مرحلہ وار عمل درآمد کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے درابن اکنامک زون کو سی پیک کے منصوبوں میں تجویز کرنے اور اسے آئندہ جے سی سی کے اجلاس میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ 126 ایکڑ رقبے پر مشتمل بونیر اکنامک زون کا پی سی ون بھی منظوری کیلئے متعلقہ فورم کو پیش کیا گیا ہے جبکہ 408 ایکڑ رقبے پر مشتمل بنوں اکنامک زون کے قیام کیلئے زمین کے حصول پر کام جاری ہے۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ازمک کرک میں سالٹ اینڈ جپسم سٹی کے قیام  کیلئے بھی پرعزم ہیں جس سے مقامی قدرتی وسائل کی قدر میں اضافے کے ساتھ ساتھ روزگار کی فراہمی میں مدد ملے گی۔ 

مزید :

صفحہ اول -