بصیرت و ادراک کو مسلسل اورمتواتر استعمال کرتے رہنا چاہیے، ا س کے بعد ہی آپ اپنے رویوں اور عادات کو تبدیل کرنے کا آغاز کرتے ہیں 

Sep 30, 2024 | 11:27 PM

مصنف:ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر 
ترجمہ:ریاض محمود انجم
 قسط:3
 آپ کو یہ بھی معلوم ہو گا کہ آپ کے ذہنی رویے نہایت واضح طورپر آپ کی ذات میں موجود کمزوریوں، خامیوں اور نقصان دہ عادات سے براہ راست منسلک ہیں اور ان کی وجوہات سے بھی آپ کو آگاہی ہو جاتی ہے۔ تب اس ضمن میں ضروری ہے کہ اگر یہ کمزوریاں، خامیاں اور نقصان دہ عادات موجود بھی ہوں تو زیادہ بہتر ہے کہ ان سے حاصل ہونے والے اچھے اور مفید نتائج کو ہی کم از کم اپنی زندگی کو مفید و مؤثر بنانے کی بنیاد تسلیم کر لیا جائے۔ مزیدبرآں اگرآپ کی کمزوریاں، خامیاں اور بری عادات آپ کی ذات کے اندر برقرار رہتی ہیں تو پھر آپ میں اس ذمہ داری کا احساس پیدا ہو جانا چاہیے کہ انہیں ترک کر دیا جائے۔ ان کمزوریوں، خامیوں اور بری عادات کو ترک کرنے کے فوائد بھی اس کتاب میں درج ہیں اور آپ کو ان کا ذکر واضح طو رپر نظر آئے گا۔ آپ کو یہ معلوم ہونا شروع ہو جائے گا کہ آپ کا نفسیاتی مدافعتی نظام آپ کو ہر قسم کے الزام سے بری قرار دے دیتا ہے اور آپ کو اپنے وجود کے اندر تبدیلی رونما کرنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ یہ حقیقت کہ آپ کی ذات کے اندر کمزوریوں، خامیوں اورنقصان دہ عادات کی وجوہات یکساں نوعیت کی ہیں، آپ میں تبدیلی کی اس منزل کو آپ کے نزدیک لے آتی ہے۔ لہٰذا یہ وجوہات دور کر لیجیے اورآپ اپنی ان خامیوں، کمزوریوں اور نقصان دہ وضرررساں عادات سے چھٹکارا حاصل کر لیں گے۔
ہر باب کے اختتام پر ایسے واضح اور تیربہدف تراکیب درج کی گئی ہیں جن کے ذریعے آپ اپنی ذات میں موجود کمزوریوں، خامیوں اور نقصان دہ عادات دور کرنے پر قادرہو جائیں گے۔ یہ تمام طریقہ کار ایک مشاورتی مجلس کے مانند ہے یعنی مشاورت کے ذریعے پہلے مسائل کی نشاندہی کی جائے اور یہ بھی معلوم کیا جائے کہ یہ مسائل کیونکر پیدا ہوتے ہیں اورپھر ان مسائل کو حل کرنے کے طریقے اور تراکیب تلاش اور معلوم کی جائیں۔
ممکن ہے کہ آپ کو یہ طریقہ کار کبھی کبھار عادی معلوم ہو۔ یہ ایک اچھی علامت ہے اور مؤثر اورمفید اندازفکر کی علامت ہے۔ میں نے کئی سال نفسیاتی علاج کے ذریعے بھی لوگوں میں جینے کی امنگ و ترنگ پیداکی ہے اور انہیں نقصان دہ عادات سے نجات دلانے کی کوشش کی ہے۔ مجھے بخوبی معلوم ہے کہ ایک مؤثر اندازفکر، وہ اندازفکر، جو آپ کے اندر موجود کمزوریوں، خامیوں اور نقصان دہ عادات کو دور کر سکے، کسی کے کہنے سے رونما نہیں ہوتا۔ اس ضمن میں بصیرت و ادراک کو مسلسل اور متواتر استعمال کرتے رہنا چاہیے، پھر ا س کے بعد ہی آپ اپنے رویوں اور عادات کو تبدیل کرنے کا آغاز کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بعض نظریات، خیالات اور تراکیب کو اس کتاب میں بار بار پیش کیا گیا ہے اور ان پر زور دیا گیا ہے جس طرح ایک مشاورتی مجلس میں بعض معاملات بار بار زیربحث لائے جاتے ہیں۔
اس تمام میں دو مرکزی نظریات موجود نظر آتے ہیں۔ پہلا نظریہ آپ کی اس صلاحیت اور استعداد پر مبنی ہے جس کے ذریعے آپ اپنے جذبات واحساسات کے متعلق اپنی مرضی کے تحت فیصلے کرتے ہیں۔ اس ضمن میں جو آپ نے جو فیصلے کیے ہیں یا کرنے میں ناکام رہے ہیں، ان کی روشنی میں اپنی زندگی کا جائزہ لینے کی ابتداء کر دیجیے۔ اس جائزے کی رُو سے آپ کے اوپر یہ ذمہ داری آن پڑتی ہے کہ آپ یہ دیکھیں کہ آپ کون ہیں اور آپ اپنے متعلق کیا محسوس کرتے ہیں۔ جب آپ اپنی زندگی میں زیادہ سے زیادہ خوش اور آپ کی زندگی زیادہ سے زیادہ موثر اور مفید ہو جائے گی تو اس سے مراد یہ ہے کہ آپ ان بے شمار مواقعوں سے واقف ہو جائیں گے جو آپ کے لیے مہیا ہیں۔ آپ اپنی مرضی کے مالک ہیں اور میر ایہ کہنا محض رسمی اور تکلف ہے کہ آپ حوصلے، ہمت، ارادے اور کوشش کے ذریعے اپنی تمام خواہشات کی تکمیل کر سکتے ہیں۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزیدخبریں