گورنمنٹ کالج ساہیوال کی نجکاری جماعت اسلامی کی تحریک التواء اسمبلی میں جمع
لاہور(پ ر)امیر جماعت اسلامی پنجاب و پارلیمانی لیڈر پنجاب اسمبلی ڈاکٹر سید وسیم اخترنے گورنمنٹ کالج ساہیوال کو حکومت کی جانب سے پرائیویٹائز کرنے اور یونیورسٹی کا درجہ نہ دینے کے حوالے سے تحریک التواء پنجاب اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کروادی تحریک التواء میں کہا گیا ہے کہ’’گورنمنٹ کالج ساہیوال شاندار تعلیمی خدمات کا حامل ادارہ ہے، جو گذشتہ 6دہائیوں سے 100مربع کلومیٹر علاقہ کے لوگوں کی تعلیمی نشوونما کا ذریعہ ہے گورنمنٹ کالج ساہیوال میں کیمسٹری، باٹنی اور آئی ٹی کا میرٹ پنجاب یونیورسٹی کے برابر رہا، جبکہ 9مضامین ایم ایس سی ،ایم اے اور بی ایس کی کلاسز بہترین انداز میں چل رہی ہیں انٹر میڈیٹ کے 2000طلباء 3400روپے میں سستی تعلیم پارہے ہیں۔ رواں مالی سال میں حکومت کی جانب سے اوکاڑہ ، رحیم یار خان اور ساہیوال میں یونیورسٹیز بنانے کا اعلان کیا گیا لیکن گورنمنٹ کالج ساہیوال واحد ادارہ ہے جس کو سائن بورڈ بدل کر یونیورسٹی بنانے کا ارادہ ظاہر کیا گیا۔ گورنمنٹ کالج ساہیوال کو ماضی میں بھی پرائیویٹائز کرنے کی کوشش کی گئی لیکن اس بار پھر نجکاری اور خود مختاری کے نام پر یہ کوشش کی جارہی ہے جو کسی طور پر مناسب نہیں اس سے قبل گورنمنٹ کالج برائے خواتین کچہری روڈ ملتان اور صادق ویمن پوسٹ گریجویٹ کالج بہاولپور کے ساتھ بھی ایسے ہی کیا گیا ضرورت ہے کہ حکومت اس ضمن میں علاقے کے طلبہ کوسستی تعلیم کے حق سے محروم نہ کرے گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ قائم رہے اور ساہیوال کو یونیورسٹی کا حق بھی دے جو آزاد و خود مختار یونیورسٹی ہو‘‘۔۔علاوہ ازیں میڈیا کو جاری کردہ بیان میں ڈاکٹر سید وسیم اختر نے کہاکہ حکمرانوں کی عدم دلچسپی کے باعث محکمہ تعلیم کی کارکردگی غیر تسلی بخش ہے۔دانش اسکولوں کے نام پر اربوں روپے ایسے منصوبے پر خرچ کیے جارہے ہیں جو محض چند شہروں تک محدود ہے جبکہ60لاکھ سے زائد سرکاری اسکول فنڈز نہ ملنے کے باعث بند ہوچکے ہیں۔
