قادری اور عمران کی ضد ،معیشت کے 15کھرب روپے کے نقصان کا ذمہ دار کون؟

قادری اور عمران کی ضد ،معیشت کے 15کھرب روپے کے نقصان کا ذمہ دار کون؟

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تجزیہ :۔ شہباز اکمل جندران
ملک میں جاری سیاسی بحران ، ملک کے اقتصادی بحران کا پیش خیمہ بننے لگاہے۔ ملکی معیشت روزانہ سو ارب روپے سے زائد مالیت کا نقصان کب تک برداشت کرپائیگی۔ اب تک ہونے والے15کھرب روپے کے نقصان کا ذمہ دارکون ہے۔اپنی ضد پر قائم عمران خان، طاہر القادری یا نواز شریف ؟لوگوں میں بیزاری بڑھنے لگی ، چے مگوئیاں تیز ہونے لگی ہیں۔ ملک کو معاشی طورپر پیچھے دھکیلنے والے ملک کے خیرخواہ کیسے ہوسکتے ہیں۔دھرنوں اور مارچوں کے شرکاءسمیت عوام اور تاجر وں کا پیمانہ صبر لبریز ہونے لگا ہے۔ اور وہ ڈراپ سین کے لیے بے تاب نظر آنے لگے ہیں۔یوم آزادی کے دن سے لاہور سے شروع ہونے والے آزادی اور انقلاب مارچ نے 15اگست سے اسلام آباد میں ڈیرے ڈال رکھے ہیں۔14اگست سے آج کے دن تک قوم کے ہر فرد کی نظر ہر لمحہ اسلام آباد اور دھرنوں پر رہی ۔ لیکن اب عوام کے ساتھ ساتھ تاجروں اور خود آزادی و انقلاب مارچ اور دھرنوں کے شرکاءکا صبر لبریز ہونے لگا ہے۔ یہ سب چاہتے ہیں کہ یا تو وزیر اعظم مستعفی ہوجائیں یا پھر دھرنے ختم ہوجائیں۔کیونکہ ان دھرنوں کی وجہ سے ایک طرف قوم کے اعصاب چٹخنے لگے ہیں تو دوسری طرف ملک میں جاری یہ سیاسی بحران ، ملک کے لیے اقتصادی بحران کا پیش خیمہ بھی بننے لگا ہے۔معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ملکی معیشت کو روزانہ ایک کھرب سے زائد نقصان کا سامنا ہے۔اور اب تک 15کھر ب روپے سے زائد نقصان ہوچکا ہے۔ ملکی معیشت کو پندرہ کھرب کا یہ جھٹکا کس کی وجہ سے لگا ہے۔ اس کا ذمہ دار کون ہے۔کیا اپنی اپنی ضد پر قائم عمران خان، طاہر القادری اور نوازشریف میں سے کوئی یہ ذمہ داری قبول کریگا۔وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر ، وزیر مملکت بیرسٹر عثمان ابراہیم ، اسلام آباد چیمبر آف کامرس کے صدر شعبان بلوچ، ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی پاکستان کے چیف ایگزیکٹو ایس ایم منیر اور اسلام آباد کی آبپارہ مارکیٹ کی ویلفئیر ایسوسی ایشن کے صدراجمل بلوچ ہوں یا عام شہری سبھی یہ سمجھتے ہیں کہ دھرنوں کی وجہ سے ملکی معیشت کو روزانہ اربوں روپے کا نقصان پہنچ رھا ہے۔لوگوں کے گھروں کے چولہیے ٹھنڈے ہونے لگے ہیں۔لیکن اب لوگوں میں بیزاری بڑھنے لگی ہے۔ چے مگوئیاں تیز ہونے لگی ہیں۔لوگ ڈراپ سین دیکھنا چاہتے ہیں۔حکومت وزیر اعظم کے استعفے سے انکاری ہے۔اور باربار مذاکرات کی ناکامی کے بعد چاہتی ہے کہ دھرنے کے شرکاءتھک ہار کر خود ہی لوٹ جائیں ۔ دوسری طرف عمران خان اور طاہر القادری چاہتے ہیں کہ دھرنوں کے شرکاءکے دلبرداشتہ ہونے سے قبل ہی حکومت اعصابی جنگ ہار جائے اور وزیر اعظم مستعفی ہوجائیں۔

مزید :

تجزیہ -