عید پرگوشت کھائیں مگر اعتدال کے ساتھ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔عید الاضحی ہو بہت سارا قربانی کا گوشت ہو اوریہ دستیاب بھی سب کو ہو تو بسیارخوری سے بچنا مشکل ہو جا تا یے ایسے میں ڈاکٹرز کہتے ہیں کہ ہاتھ زرا ہولا یا ہلکا رکھنا چاہئے۔ عید الا ضحی اللہ کی ایسی نعمت ہے کہ جس کی وجہ سے غریب سے غریب کو بھی بہت سارا گوشت کھانے کو مل ہی جا تا ہے جو سال کے باقی دنوں میں بہت کم ہی ملتا ہے ایسے میں بسیارخوری سے بچا جائے اور اعتدال سے کام لیا جائے تو یہی گوشت کھانے سے جسم کی بہت ساری ضرورتیں پوری ہوجاتی ہیں۔ ڈاکٹرزکہتے ہیں کہ احتیاط سے کام لیا جا ئے تو صحت ٹھیک رہے گی لیکن اس کا کیا کیا جا ئے کہ شہری کہتے ہیں کہ وہ تو گوشت کھائیں گے۔ دوسری طرف ہر گھر میں چٹ پٹے مصالحے دار مختلف اقسام کی گوشت کی ڈیشزتیار کرنے کی منصوبہ بندی بھی عروج پر ہے خواتین گوشت کی مختلف مزیدار کھانوں کی تراکیب بھی اکٹھی کرنے میں سرگرم ہیں۔ عید قرباں پر عزیز رشتہ داروں کو خصوصی طور پردعوتوں پر مدعو کیا جاتا ہے۔ عید کے موقع پر دستر خوان کو مختلف قسم کے مزے دار پکانوں سے سجانا ہماری روایات اور ثقافت کا حصہ ہے یہاں یہ کہنابھی بے جانہیں ہوگا کہ بقر عید کے موقع پر خواتین کا گوشت کے مختلف قسم کے پکوان تیار کرنے کا مقابلہ بھی دکھائی دیتا ہے۔ خواتین مہمانوں اور گھر والوں کی مختلف قسم کی گوشت کے مزے دار پکوانوں سے تواضع کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتیں ہیں جائے۔ عام طور پر لوگ بھی عید کے موقع پر روٹین سے ہٹ کر نہ صرف مختلف قسم کے چٹ پٹے پکوان شوق سے کھاتے ہیں بلکہ اپنی روٹین سے زیادہ بھی کھاتے ہیں۔ مرغن غذا کے ساتھ فروزن کولڈ ڈرنکس کا استعمال بھی بے جا کرتے ہیں۔ پھر عید کے موقع پر بیسار خوری کے باعث ہیضہ جیسے مرض میں بھی مبتلا ہوجا تے ہیں۔ عام طور پر بھی زیادہ کھانا صحت کے لئے نقصان دہ ہوتا ہے کیونکہ اعصابی بیماریاں، دماغی کمزوری، بلند فشار خون، ذیابیطس اور پیٹ کے متعدد امراض زیادہ کھانے سے ہی پیدا ہوتے ہیں اس لئے کھانے میں اعتدال سے کام لیں۔ بقر عید کے موقع پر عام اور معدے کے امراض میں مبتلا لوگوں کو کھانا کھانے میں کن احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا چاہیے، اس سے متعلق طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ معدہ انسانی جسم کا ایک اہم حصہ ہے اور انسانی جسم میں توانائی، حرکت اور نشوونما کی بنیادیں اسی میں ہوتی ہیں۔ انسان جو کچھ کھاتا ہے، اسے کھا کر چبانا، ہضم کرنا اور پھرا سے انسانی جسم کا حصہ بنانا، یہ سب کام معدہ اور اس کے معاون اعضاء ہی کرتے ہیں۔ نشاستہ، لحمیات، حیاتین اور معدنیات انسان کی خوراک کا حصہ ہیں، ان اجزاء کا ایک فیصد جسم میں استعمال ہوتا ہے۔ خوراک ہضم کرنے میں لعاب کا اہم کردار ہوتا ہے۔ اگر لعاب ٹھیک نہ ہو تو نظام انہضام میں خرابیاں پیدا ہوجاتی ہیں۔ اگر سینہ میں جلن، تبخیر، قے اور معدہ میں درد کا احساس ہو تو علامات بنیادی طور پر السر کی طرف اشارہ کررہی ہیں۔ معدہ کی بیماریوں میں مبتلا تمام مرد و عورتیں ہر قسم کی ترش، کھٹی، گھی، مرچ مصالحہ، گوشت ، فاسٹ فوڈاور بازاری خوراک سے بچیں۔ بقر عید پر گھروں میں بکرے اور گائے کے گوشت کی بہتات ہوتی ہے۔ ریڈ میٹ( بکرے اور گائے کے گوشت) کھانے کے حوالے سے قارئین چند ضروری باتیں یاد رکھیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ گوشت ہماری صحت کے لئے نہایت مفید ہے۔گوشت کچھ وٹامنز جیسے بی کمپلیکس ، نمکیات جیسے آئرن، کوپر، زنک اور میگنیز ہوتے ہیں اس لئے ان مریضوں میں جن کو خون کی کمی کی بیماری ہوتی ہے ان میں گوشت کا استعمال بہت فائدہ مند ہو تا ہے، اس کے علاوہ گوشت پروٹین حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ جیسے کسی بھی چیز کی زیادتی نقصان کا باعث بنتی ہے، اسی طرح روٹین سے ہٹ کرزیادہ گوشت کھانا بھی نہ صرف صحت کی خرابی کا باعث بنتا ہے بلکہ اس سے چند بیماریاں ہونے کا بھی امکان ہوسکتا ہے۔ ان بیماریوں میں بلڈ پریشر، دل اور گردوں کے امراض قابل ذکر ہیں۔ وہ مریض جن کو یورک ایسڈ کی شکایت ہے، انہیں سرخ گوشت کے پکوان کھانے میں خاص احتیاط کرنے کی ضرورت ہے۔ گوشت کے پکوان تیار کرنے کے طریقے بھی کچھ بیماریوں کا باعث بنتے ہیں۔ گوشت کے پکوانوں میں استعمال ہونے والے مرچ مصالحے، چکنائی اور نمک ،مختلف بیماریوں میں ان کے اپنے نقصانات ہیں۔ مثلاً نمک کا استعمال دل ، بلڈ پریشر اور گردوں کے امراض میں مبتلا مریضوں کے لئے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔ کچھ بیماریوں کو مثلاً بڑی آنت، چھاتی، Probtale اور پھیپھڑوں کے کینسر کوگوشت پکانے کے طریقوں سے بھی جوڑا جاتا ہے۔ اس لئے کھانے میں احتیاط کرنے کے ساتھ ساتھ خواتین کو گوشت کے پکوان تیار کرتے وقت بھی اس میں استعمال ہونے والے مصالحوں کو اعتدال کے ساتھ ہی استعمال کرنا چاہئے تاکہ صحت مند انسان کی صحت متاثر نہ ہو اور ایک مریض کی بیماریوں کی تکلیف میں اضافہ نہ ہو اور وہ عید کی خوشیوں سے لطف اندوز ہوسکے۔
ماہرینِ نیوٹریشن کہتے ہیں عام طور پر جانور کو ذبح کرنے کے فوراًبعد اس کے گوشت کو پکا لیا جاتا ہے۔ یہ طریقہ غلط ہے۔ گوشت کو نارمل درجہ حرارت پر لانا چاہئے تاکہ اس دوران گوشت سے خون بھی مکمل طور پرنکل جائے۔ خواتین جلدی جلدی میں قربانی کا گوشت پکانے کے لئے چولہے پر رکھ دیتی ہیں چونکہ گوشت میں سے خون مکمل طور پر نہیں نکلا ہوتا ہے، خون ملا پکا گوشت کھانے سے اکثر لوگوں کا پیٹ خراب ہوجاتا ہے اور پیٹ میں درد ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ زیادہ تیز مصالحے والا گوشت بھی پیٹ کی خرابی کا باعث بنتا ہے کیونکہ اس کی وجہ سے معدے میں تیزابیت پیداہوتی ہے۔ جب معدے کی تیزابیت گلے کی طرف جاتی ہے تو سینے میں جلن محسوس ہوتی ہے اور جب یہ تیزابیت معدے سے بڑی آنت کی طرف جاتی ہے توپیچس بھی لگ جاتے ہیں۔ اس لئے سادہ خوراک کھانا ہی صحت کے لئے بہتر ہوتا ہے۔گوشت میں موجود چکنائیاں مریضوں کے لئے نقصان دہ ہوسکتی ہیں۔ جن کو ہائی کولیسٹرول اور دل کی شریانوں کی بیماری ہے، ان مریضوں کو سرخ گوشت بالکل نہیں کھانا چاہئے، عید قرباں پر جانوروں کا گوشت وافر مقدار میں گھروں میں ہوتا ہے۔ اس لئے گوشت کو فریز کرلیا جاتا ہے تاکہ اس کو ضرورت کے مطابق استعمال کرلیا جائے۔ اس لئے خواتین کو گوشت کو اچھی طرح دھونا چاہیے اور دھونے کے بعد اس کے ضرورت کے مطابق پیکٹ بنالینے چاہئیں۔اس کے بعد ان پیکٹ کو فریز کرلیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اگر ایک مرتبہ گوشت فریز ہوجائے اور وہ کچھ دیر کے لئے بجلی نہ ہونے کی وجہ یعنی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے فریز کیا گوشت نرم پڑجائے تو اس کو دوبارہ فریز مت کریں بلکہ اس میں نمک ڈال کر ابالیں اور پھر ابالے ہوئے گوشت کے پیکٹ بنا کر فریز کرلیں۔ اگر ابلا ہوا گوشت فریز کرنے کے بعد پھر بجلی کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے وہ گوشت نرم ہوجائے یعنی گوشت میں جو برف جمی تھی وہ پانی بن جائے تو اس کو فوراً پکالیں اور مختلف ڈشز بنالیں کیونکہ ایسا گوشت جو ایک بار فریز ہوجائے اور اس کا فریز پن برقرار نہ رہے یعنی جما ہواگوشت نرم ہوجائے تو گوشت میں موجود جراثیموں کی وجہ سے گوشت اندر سے گلنے سڑنے لگتا ہے۔ ایسے گوشت کا استعمال صحت کیلئے نقصان دہ ہوتا ہے۔ اس لئے نمک میں اْبالا ہوا فریز گوشت بھی دوبارہ فریز نہ کریں ایسے گوشت کے اندر جراثیم Decomposition کردیتے ہیں۔ اس لئے ایسے گوشت کو فوری طور پر استعمال میں لانا بہتر ہوتا ہے۔اصل میں جب گوشت صاف کرکے فریج میں رکھتے ہیں تو ضروری نہیں ہوتا ہے کہ اس پر لگے تمام جراثیم فریز کرنے سے مرجائیں۔ کچھ جراثیم ایسے بھی ہوسکتے ہیں کہ گوشت فریز کرنے کے بعد بھی وہ نہ مریں بلکہ جب وہ گوشت فریز ہونے کے بعد لوڈشیڈنگ کی وجہ سے اس کی برف پگل جائے تو وہ جراثیم زندہ ہوجائیں جو فریز ہوکر مرے نہیں تھے۔ اگر ایسے گوشت کو پکایا نہیں جائے گا تو ان جراثیموں کی وجہ سے گوشت کے سیل گلنے سڑنے لگتے ہیں اور گوشت خراب ہوجاتا ہے جس کا بظاہر بالکل پتہ نہیں چلتا اور گوشت کا رنگ بھی تبدیل نہیں ہوتا ہے۔ ایسا گوشت کھانے سے الٹیاں آنے لگتی ہیں۔ پیٹ درد اور ہیضہ کی شکایت ہوسکتی ہے۔ اس لئے خواتین کو چاہیے گوشت فریز کرتے وقت ضرورت کے مطابق گوشت کے استعمال کے پیکٹ بنائیں اور ان کو فریز کریں اور ان کو حسب ضرورت استعمال کرلیں۔ گوشت کو ہائی جینک طریقے سے محفوظ کریں۔جولوگ ہائی بلڈپریشر کے مرض میں مبتلا ہیں ان کو گوشت کم کھانا چاہئے۔ کھانے میں ایک یا دو بوٹیاں گوشت کی کھا سکتے ہیں۔
مصالحہ دار چکنائی والا گوشت بلڈپریشر کے ساتھ کولیسٹرول بھی بڑھاتا ہے۔ اس کے علاوہ سرخ گوشت کھانے سے یورک ایسڈ کے بڑھنے کا بھی اندیشہ ہوتا ہے جس سے جوڑوں میں درد ہوتا ہے۔ شوگر کے مریض Gastro Presis مرض میں بھی مبتلا ہوتے ہیں۔ اگر وہ مصالحہ جات اور چٹ پٹا گوشت کھاتے ہیں تو ان کے معدے کے امراض میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس لئے شوگر کے مریض بھی گوشت اعتدال میں رہ کر کھائیں۔ قربانی کے فوراً بعد گوشت جلدی جلدی پکا کر یعنی آدھا کچا آدھا پکا کھا لیا جاتا ہے۔ کچا پکا گوشت دانتوں کیلئے بھی بہت نقصان دہ ہے اس سے مسوڑھوں کے امراض میں اضافہ ہوتا ہے اس کے علاوہ گوشت ہضم نہیں ہوتا۔ جو مریض جگر کے سکڑنے کے مرض میں مبتلا ہیں اور جن کے پیٹ میں پانی ہے۔ ان کو گوشت زیادہ نہیں کھانا چاہئے۔ وہ دن میں ایک دو بوٹی گوشت کی کھا سکتے ہیں۔ جو مریض ہیپاٹائٹس بی اور سی کے دائمی مرض میں مبتلا ہیں وہ پیٹ بھر کر گوشت نہ کھائیں۔مصالحہ ، نمک کم اور چکنائی کا استعمال بہت ہی کم کریں۔ ورزش ضرور کریں۔
گوشت کی وہ پکوان تیار کریں جس میں آئل کا استعمال کم ہو۔ مثلاً تکہ جو کہ کوئلوں پر تیار کئے ہوں ان کا استعمال زیادہ بہتر ہے بہ نسبت آئل میں پکے گوشت کے۔ پانی کا استعمال بہت زیادہ کریں۔ پانی زیادہ پینے سے گردے واش ہوتے رہتے ہیں۔ گوشت کے ساتھ پانی کا زیادہ استعمال مفید ہے۔ کولا مشروبات کا استعمال کم سے کم کریں یہ گردوں کی فلٹر رائزیشن میں کارآمد ثابت نہیں ہوتے۔
گوشت کے پکوانوں میں زیادہ مرچ مصالحے نہ ڈالیں ان پر سبز دھنیے کی گارنش ضرور کریں گوشت کے ہمراہ سلاد پودینے ،لیموں اوردہی کا استعمال ضرور کریں۔ دہی کو رائتے کی شکل میں تھوڑا سا نمک اور سفید زیرہ ملا کر استعمال کریں۔ گوشت کھانے کے ساتھ ساتھ موسمی پھل وسبزیوں کا استعمال بھی جاری رکھیں پانی کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں۔ابلا ہوا بھاپ میں تیار کیا ہوا ہواگوشت بھنے ہوئے گوشت سے بہت بہتر ہے۔ گوشت کا ضرورت سے زیادہ استعمال اگر فوری طورپرنقصان نہ بھی دے توآنے والے دنوں میں کئی دیگر امراض کا سبب ضروربن سکتا ہے یورک ایسڈ کی زیادتی اور گردوں کے مریض گوشت کا استعمال اپنے معالج کے مشورے پرہی کریں۔خصوصاً دل کے مریض چربی والا گوشت ،گردے ، مغز،سری پائے اورکلیجی وغیرہ استعمال ناکریں کیونکہ چربیلے مادے کولیسٹرول کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ گائے کے گوشت میں کولیسٹرول بکرے کے گوشت کی نسبت زیادہ ہوتا ہے جبکہ اونٹ کے گوشت میں کولیسٹرول بہت کم ہوتا ہے۔ گوشت کھانے کے فوراً بعد ٹھنڈا پانی یا کولڈ ڈرنکس پینے سے دل کی امراض اور دیگر تکالیف پیدا ہو سکتی ہیں۔ لہٰذا گوشت کھانے کے فوراً بعدایسے مشروبات پینے سے اجتناب کیا جائے۔ عید الاضحی کے موقع پراکثر حلق میں ہڈی پھنسنے کے واقعات رونما ہوجاتے ہیں۔ اس لئے ہڈی والا گوشت کھاتے ہوئے خصوصی احتیاط برتی جائے خصوصاًچھوٹے بچوں کو بغیر ہڈی کے گوشت اپنی نگرانی میں کھلائیں۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بسیارخوری سے اگر ہاتھ نہ رکتے ہوں تب بھی کم ازکم اس بات کا پورا خیال رکھا جا ئے کہ گوشت کو پوری طرح ضرور پکایا جا ئے جس سے بہت ساری بیماریوں کا امکان ختم ہو جا تا ہے۔
***
یورک ایسڈ کی زیادتی اور گردوں کے مریض گوشت کا استعمال اپنے معالج کے مشورے پرہی کریں
جوڑوں کے درد ،ہائی بلڈ پریشراور شوگر کے مریض گوشت کم کھائیں۔
گوشت کے استعمال میں اعتدال اور احتیاطی تدابیر کو بھی ملحوظ خاطر رکھا جائے
ابلا ہوا یا بھاپ میں تیارکیا ہواگوشت بھنے ہوئے گوشت سے بہت بہتر ہے
گوشت کا ضرورت سے زیادہ استعمال اگر فوری طورپرنقصان نہ دے تو بھی آنے والے دنوں میں کئی دیگر امراض کا سبب بن سکتا ہے
عید الاضحی کے موقع پردل کے مریض چربی والا گوشت ،گردے ،مغز،سری پائے ،کلیجی وغیرہ استعمال نہ کریں کیونکہ چربیلے مادے کولیسٹرول کی شکل اختیار کر لیتے ہیں
بکرے کا گوشت ہر عمر اورہر مرض کے افراد کے لئے ضروری ہے۔ جبکہ گائے کا گوشت خارش، جگر، ہائی بلڈ پریشر، ہائی کولیسٹرول، بواسیر، شوگر کے امراض میں اضافے کا سبب بنتا ہے
گائے کے گوشت میں کولیسٹرول بکرے کے گوشت کی نسبت زیادہ ہوتا ہے جبکہ اونٹ کے گوشت میں کولیسٹرول بہت کم ہوتا ہے
گوشت کھانے کے فوراً بعد پانی پینے سے دل کی تکالیف مزید بڑھ سکتی ہیں لہٰذا گوشت کھانے کے فوراً بعد پانی پینے سے اجتناب کیا جائے
گوشت کے پکوانوں میں زیادہ مرچ مصالحے نہ ڈالیں نیز ان پر سبز دھنیے کی گارنش ضرور کریں
گوشت کے ہمراہ سلادخصوصاًپودینہ 'لیموں اوردہی کا رائتہ ضرور استعمال کریں،ایسی چٹنیاں جن میں زیرہ پودینہ اجوائن شامل ہو، کا استعمال مفید ہے
گوشت کا مزاج گرم ہے اس لئے اسے معتدل کرنا ضروری ہے
گوشت کھانے کے ساتھ ساتھ سبزیوں کا استعمال بھی جاری رکھیں،سبزیوں میں ٹماٹر، پھلیاں، سلاد (مولی گاجر چقندر مٹر)کا استعمال مفید ہے
موجودہ موسمی اثرات کے پیش نظر اشد ضروری ہے کہ قربانی کے گوشت والے ایک کھانے کے بعد دوسرے کھانے میں کم از کم 5 سے 6 گھنٹے کا فرق رکھا جائے
ہڈی والا گوشت کھاتے ہوئے خصوصی احتیاط برتیں خصوصاًچھوٹے بچوں کو بغیر ہڈی کے گوشت اپنی نگرانی میں کھلائیں