مصباح الحق ہیڈ اور وقار یونس باؤلنگ کوچ کے مضبوط امیدوار  

مصباح الحق ہیڈ اور وقار یونس باؤلنگ کوچ کے مضبوط امیدوار  

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(نیٹ نیوز) قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کے لیے امیدواروں کے انٹرویو مکمل ہونے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کا پانچ رکنی پینل باؤلنگ کوچ کے عہدے کے لیے ممکنہ طور پر آج انٹرویو کرے گاجمعرات کو پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان مصباح الحق، سابق ٹیسٹ بیٹسمین محسن حسن خان اور آسٹریلیا کے سابق بلے باز ڈین جونز (ویڈیو لنک کے ذریعے) کے ہیڈ کوچ کے عہدے کے لیے انٹرویو کیے گئے۔سابق پاکستانی کپتان اور ہیڈ کوچ وقار یونس بھی باؤلنگ کوچ کے عہدے کے لیے پیش ہوئے اور دوسرے امیدوار محمد اکرم کی جانب سے سابق کپتان کے حق میں دستبردار ہونے کے بعد وقار یونس کے باؤلنگ کوچ مقرر ہونے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔تاہم باؤلنگ کوچ کے لیے ویسٹ انڈیز کے سابق باؤلر کورٹنی والش کا انٹرویو ہونا باقی ہے اور وہ ممکنہ طور پر ویڈیو لنک کے ذریعے جلد انٹرویو کے لیے پیش ہوں گے اور اس عہدے کے لیے ان کا سابق پاکستانی فاسٹ باؤلر سے اچھا مقابلہ ہوگا۔انٹرویو کے بعد مصباح الحق ہیڈ کوچ کے لیے مضبوط امیدوار ہیں کیونکہ محسن حسن خان اور ڈین جونز مختلف وجوہات کی بنا پر شاید یہ عہدہ حاصل نہ کر پائیں۔محسن حسن خان کی عمر اس وقت 65 سال ہے اس لیے ان کے کیس میں ان کی عمر آڑے آسکتی ہے جبکہ ڈین جونز کا غیر ملکی ہونا ان کے خلاف جاسکتا ہے کیونکہ ماضی میں غیر ملکی کوچز کا تجربہ پاکستان کے لیے زیادہ فائدہ مند نہیں رہا ہے اور اسی وجہ سے سابق آسٹریلوی بلے باز ہیڈ کوچ کی دوڑ سے باہر ہو سکتے ہیں۔اگرچہ 2012 میں محسن حسن خان کا بطور عبوری کوچ مقرر ہونا پاکستان کے لیے فائدہ مند رہا تھا کیونکہ اس عرصے میں قومی ٹیم نے متحدہ عرب امارات میں 3 ٹیسٹ میچوں کی سیریز میں اس وقت کی عالمی نمبر ایک ٹیم انگلینڈ کو وائٹ واش کیا تھا۔لیکن اس وقت ٹیم کی قیادت مصباح الحق کر رہے تھے جنہوں نے آف اسپنر سعید اجمل کے ذریعے بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے مخالف ٹیم کے بہترین بلے بازوں کو چاروں شانے چِت کردیا تھا، اس لیے وہ محسن حسن خان اور ڈین جونز کے مقابلے میں مضبوط امیدوار ہیں۔
وہ پاکستان کے کامیاب ترین کپتان رہے ہیں جن میں ٹیلنٹ کو پہچاننے اور کھلاڑیوں میں لڑائی کا جذبہ پیدا کرنے کی صلاحیت ہے۔دائیں ہاتھ سے کھیلنے والے نامور بلے باز ملک کی ڈومیسٹک کرکٹ سے بھی اچھی طرح واقف ہے کیونکہ وہ 2017 میں عالمی کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے اعلان کے باوجود گزشتہ سال تک مقامی سطح پر کرکٹ کھیلتے رہے ہیں۔ان کی کپتانی میں پاکستان نے 17-2016 میں ٹیسٹ کرکٹ میں عالمی سطح پر پہلی پوزیشن حاصل کی تھی۔اس کے علاوہ غیر ملکی کوچز، جو آف ڈیوٹی کے دنوں میں سیکیورٹی اور خاندانی وجوہات کی وجہ سے زیادہ تر وقت ملک سے باہر گزارتے ہیں، کے برعکس مصباح الحق پی سی بی کے لیے پورے سال دستیاب ہوں گے جو ڈین جونز کے لیے غیر ملکی ہونے کی وجہ سے ممکن نہیں۔'