کیا 30 سال پہلے کورونا وائرس کی پیشنگوئی کی گئی اور کیا یہ قیامت کی نشانی ہے؟ نئی سازشی تھیوری نے جنم لے لیا

کیا 30 سال پہلے کورونا وائرس کی پیشنگوئی کی گئی اور کیا یہ قیامت کی نشانی ہے؟ ...
کیا 30 سال پہلے کورونا وائرس کی پیشنگوئی کی گئی اور کیا یہ قیامت کی نشانی ہے؟ نئی سازشی تھیوری نے جنم لے لیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک) کورونا وائرس کی وباءکے متعلق کبھی سمپسنز کارٹونز اور کبھی کسی اور فلم کا حوالہ دیا جاتا ہے کہ ان میں اس وباءکی پیش گوئی کی گئی تھی۔ اب اس حوالے سے ایک نیا سازشی نظریہ سامنے آ گیا ہے۔ ڈیلی سٹار کے مطابق ڈیوڈ وکرسن نامی ایک امریکی پادری کا 30سال قبل دیا گیا ایک بیان کورونا وائرس کی وباءپھیلنے کے بعد سے سوشل میڈیا پر گردش میں ہے اور لوگوں کا کہنا ہے کہ اس بیان میں ڈیوڈ وکرسن نے کورونا وائرس ہی کی پیش گوئی کی تھی۔ 1986ءمیں ڈیوڈ وکرسن نے ایک اور معروف مذہبی مبلغ ڈاکٹر مائیک ایونز کے ساتھ ملاقات میں کہا تھا کہ ”میں دنیا میں ایک وباءکو پھیلتے دیکھ رہا ہوں، جو شراب خانوں اور گرجا گھروں کو بند کر دے گی اور حکومتوں کو عضو معطل بنا کر رکھ دے گی۔“
رپورٹ کے مطابق ڈیوڈ وکرسن سے عقیدت رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ بات کورونا وائرس ہی کے متعلق کہی تھی اور ان کی یہ پیش گوئی من و عن درست ثابت ہوئی۔ آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ کورونا وائرس نے شراب خانے، مذہبی عمارتیں، سکول وغیرہ ہر چیز بند کروا دی ہے اور حکومتیں بظاہر ناکام ہو کر رہ گئی ہیں۔واضح رہے کہ ڈیوڈ وکرسن اپنے پرجوش خطبات کے حوالے سے شہرت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کئی کتابیں بھی تصنیف کیں اور ٹائمز سکوائر میں ایک چرچ بھی تعمیر کروایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک رات جب وہ نیویارک کی ایک سڑک پر پیدل چل رہے تھے، تب انہیں ’ہولی سپرٹ‘ (Holy Spirit)نے اس جگہ چرچ تعمیر کرنے کو کہا تھا۔ ڈیوڈ وکرسن کی 2011ءمیں ایک کار حادثے میں موت واقع ہو گئی تھی۔