اسلحہ، منشیات کی سمگلنگ کے لئے ایمبولینس کا استعمال
ڈاکٹر لیاقت علی
زندگی بہت قیمتی ہوتی ہے لیکن کب کس کے ساتھ کوئی حادثہ پیش آجائے یہ کوئی نہیں جا نتا۔انسان کی زندگی بچانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے ایمبولینس۔ مگر انتہائی افسوس کے ساتھ کہ اس وقت بعض سماج دشمن عناصر نے اسے اپنے دھندے کا سہارا بنایا ہوا ہے یہ جرائم پیشہ افراد ہو بہو اصلی ایمبولینس سروس کی کاپی کرکے لال بتی لگا کر فرنٹ سیٹ پر ڈرائیور کے ساتھ ڈاکٹر یونیفارم میں ملبوس ایک جعلی ڈاکٹر کو بھی بٹھایا ہوتا ہے
* 2017 میں ایک رپورٹ شائع ہوئی تھی جس میں بتایا گیا تھا کہ پنجاب بھر میں 15 جعلی ایمبولینسوں کے ذریعے منشیات، اسلحہ، بارودی مواد اور ممنوعہ اشیا سمگل کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔ خفیہ ادارے کی جانب سے پولیس افسران کو بھجوائی گئی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ انتہائی مطلوب منشیات سمگلر ز اور جرائم پیشہ افراد نجی ایمبولینسوں سے کروڑوں روپے کی منشیات، اسلحہ، الیکٹرانکس سامان، بارودی مواد دیگر ممنوعہ اشیا ڈیرہ غازی خان، راولپنڈی، اسلام آباد، لاہور، ساہیوال، ملتان، نارروال، بھکر، سیالکوٹ، فیصل آباد اور خانیوال میں بھجوارہے ہیں
* رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بعض شہروں کے داخلی و خارجی راستوں پر تعینات پولیس اہلکار، سیکیورٹی گارڈز بھی ان کی مدد کر رہے ہیں۔ اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ سمگلر ز اور جرائم پیشہ افراد نے 15 نئی و پرانی گاڑیاں خریدکر اصل نمبر ایس جی 1348، ایل ایچ 842، ایف ڈی اے 9035، کے ڈبلیو 1162، آرپی 572 کو تبدیل کر کے گاڑیوں کو مکمل ایمبولینس کی شکل دے رکھی ہے۔ جعلی ایمبولینسوں میں کسی مرد یا خاتون کو مریض ظاہر کر کے میڈیکل آلات لگا دیئے جاتے ہیں تاکہ کسی کو شک نہ ہو۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جعلی ایمبولینسوں میں خطرناک اشتہاریوں، سہولت کاروں، مشتبہ افراد کو بھی دوسرے شہروں میں پہنچا یا جا رہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مشکوک ایمبولینسوں کو مکمل چیک کیا جائے اور متعلقہ ہسپتال یا فلاحی ادارے سے مکمل تصدیق کی جائے۔ ذرائع کے مطابق انتہائی مطلوب سمگلر ز ڈیرہ اسماعیل خان اور سوات سے نیٹ ورک چلا رہے ہیں جبکہ بعض پولیس افسراور سیاسی شخصیات بھی پشت پناہی کر رہی ہیں، اگر کارروائی کا منصوبہ بنے تو جرائم پیشہ افراد کو آگاہ کر دیا جاتا ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ سابق ایس پی سی آئی اے فیصل آباد فاروق ہندل نے مخبری پر ایک ایمبولینس کو کچہری بازار کے قریب روکا، تلاشی کے دوران 6 بندوقیں، 8 پستول، بھاری مقدار میں گولیاں اور منشیات برآمد ہوئی۔ ملزموں مبارک خان، دلاور علی اور ڈرائیور امجد سیالکوٹی نے انکشاف کیا کہ انہوں نے یہ اسلحہ راولپنڈی میں اشتہاری مجرم قیصر خان کو پہنچانا تھا۔ ملزموں نے یہ بھی بتایا کہ ان کے دیگر ساتھی بھی جعلی ایمبولینسوں کے ذریعے منشیات، اسلحہ اور ممنوعہ اشیا سمگل کر رہے ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ شک پر ایمبولینسوں کو چیک کیا جاتا ہے۔ بہرحال محکمہ پولیس اور حکومت کو اپنی بند آنکھیں کھولنی چاہیے اور اسے ایمبولینس کے مسئلہ کی جانب فوری توجہ دینی چاہیے تاکہ ان ملک سماج دشمن عناصر کی جرائم کی رسی دراز ہونے کی بجائے کمزور ہو سکے
اصلی اور جعلی ایمبولینس کی شناخت اور ملک سماج دشمن عناصر کو بے نقاب کرنا بھی ضروری ہے
یونیفارم پہنے ڈاکٹر، میڈیکل آلات لگے مریض جعلی ایمبولینسوں میں بٹھائے جاتے ہیں
انتہائی مطلوب سمگلر ز ڈیرہ اسماعیل خان اور سوات سے نیٹ ورک چلا رہے ہیں جبکہ بعض پولیس افسراور سیاسی شخصیات بھی پشت پناہی کر رہی ہیں