پاکستانی معیشت مزید مہاجرین کی میزبانی کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی،اسد مجید

پاکستانی معیشت مزید مہاجرین کی میزبانی کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی،اسد مجید

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


واشنگٹن (آئی این پی) امریکہ میں متعین سفیر پاکستان ڈاکٹر اسد مجید خان نے کہاہے کہ پاکستان کی معیشت مزید مہاجرین کی میزبانی کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی،افغانستان کے امن سے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کا امن وابسطہ ہے،بین الاقوامی برادری کو چاہئے کے حالات کی بہتری کیلئے کام کریں اور کسی قسم کے انسانی المیے سے بچیں،طالبان نے اہم اعلانات کیے ہیں جنکی پاسداری کی دنیا توقع رکھتی ہے،پاکستان نے 80 ہزار سے زائد جانوں کی قربانی دی ہے، یہ الزام تراشی کا وقت نہیں ہے، ہمیں مل کر افغانستان میں پائیدار امن کے لیے کام کرنا چاہیے۔پیر کو برطانوی نیوز چینل بی بی سی   کو انٹرویو میں   ڈاکٹر اسد مجید خان  نے افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال سے متعلق پاکستان کے موقف سے آگاہ کیا۔انہوں نے کہاکہ پاکستان، ہمیشہ سے تمام افغان فریقین / پارٹیوں کی مشترکہ اتفاق رائے پر مبنی مخلوط حکومت کی حمایت کرتا رہا ہے۔پاکستان نے  24 ممالک کے ساتھ افغانستان سے  انخلا کے عمل میں مدد کی ہے، اب تک 9000 سے زائد افراد نے پاکستان کے ذریعے افغانستان سے انخلا کیا ہے۔بین الاقوامی برادری کومل کر کام کرنا ہوگا اور اس بات کو بھی یقینی بنانا ہوگا کہ افغانستان میں خانہ جنگی نہ ہو، پاکستان 30 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے، افغانستان میں خانہ جنگی اور بد امنی سے پاکستان سمیت خطے میں مہاجرین رخ کریں گے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کی معیشت مزید مہاجرین کی میزبانی کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ،افغان تنازعے کی وجہ سے سب سے زیادہ جانی و مالی نقصان اٹھایا۔  ڈاکٹر اسد مجید خان نے کہاکہ افغانستان کے امن سے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کا امن وابسطہ ہے،بین الاقوامی برادری کو چاہئے کے حالات کی بہتری کیلئے کام کریں اور کسی قسم کے انسانی المیے سے بچیں،  انہوں نے مزید کہاکہ طالبان نے اہم اعلانات کیے ہیں جنکی پاسداری کی دنیا توقع رکھتی ہے۔افغانستان کے حوالے سے اصل حقائق جاننے کیلئے بین الاقوامی میڈیا کا کردار نہایت اہم ہے۔پاکستان نے 80 ہزار سے زائد جانوں کی قربانی دی ہے، یہ الزام تراشی کا وقت نہیں ہے، ہمیں مل کر افغانستان میں پائیدار امن کے لیے کام کرنا چاہیے۔
اسد مجید

مزید :

صفحہ آخر -