چارسدہ،پابندی کے باوجود غیر قانونی مائننگ کا سلسلہ جاری
چارسدہ(بیورورپورٹ) چارسدہ میں عدالتی احکاما ت کے تحت ہر قسم کے ادنیٰ معدنیات نکالنے پر پابندی کے باوجود چارسدہ میں غیر قانونی مائنگ کا سلسلہ جاری ہے جس سے نہ صرف عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہو رہی ہے بلکہ صوبائی خزانے کو بھی کروڑوں روپے کا نقصان پہنچ رہا ہے۔تفصیلات کے مطابق چارسدہ میں د ریاؤں سے ہر قسم کی معدنیات نکالنے پر عدالتی احکامات جبکہ دیگر خشک حصوں سے ہر قسم کے معدنیات نکالنے پر مائنز اینڈ منرلز ایکٹ 2017کے تحت پابندی عائد ہے لیکن اس کے باوجود ضلع بھر میں غیرقانونی طور پر مائینگ کا سلسلہ جاری ہے جس کو روکنے میں پولیس سمیت دیگر متعلقہ ادارے ناکام ہو چکے ہیں جس سے نہ صرف عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہورہی ہے بلکہ اس سے صوبائی خزانہ کو سالانہ 157.13ملین روپے کا نقصان بھی پہنچ رہا ہے۔اس حوالے سے محکمہ معدنیات کے مطابق سب سے زیادہ غیر قانونی مائنگ تحصیل تنگی اور شبقدر کے علاقوں سے رپورٹ ہو رہی ہے جس پر محکمہ معدنیات کی جانب سے پچھلے دو ہفتوں میں پولیس کو مقدمات کے اندراج کے لئے دو درجن سے زائد مراسلے بھیجے جا چکے ہیں تاہم پولیس کی جانب سے چند ہی مراسلوں پر مقدمات کا اندارج ہو سکا ہے تاہم تاحال کسی قسم کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ہے۔ چارسدہ میں پندرہ مقاما ت جن میں منظورے،خیالی،ڈھیری زرداد،پانڑہ جرندہ،کنیور،سبحان خوڑ،حاجی زئی،زیارت چلغزئی آگرہ،سردریاب،شابڑہ، نستہ ٹاپو،سبحان خوڑبلاک بی،نوے ڈنڈ،منڈہ پل اور ہیٹ کینال کے مقامات شامل ہیں پر معدنی ذخائر موجود ہیں جس کا مجموعی رقبہ 13ہزار ایکڑ تک ہے جس سے ہر سال صوبائی خزانہ کو 157ملین سے زائد ریونیو جنریٹ ہوتی ہے اور اب ان مندرجہ بالا تمام مقامات سے ہر قسم معدنیات نکالنے پر عدالتی احکامات سمیت مائنڈ اینڈ منرلز ایکٹ 2017کے تحت پابندی ہے لیکن ان مقامات پر پابندی کے باوجود بڑے پیمانے پر غیر قانونی طور پر معدنیات نکالے جا تے ہیں جس پر محکمہ معدنیات نے صرف ایک ماہ میں پولیس کو مقدمات کے اندراج کے لئے 25سے زائد مراسلے بھیجے گئے ہیں۔