سابق امریکی خاتون ڈرون آپریٹر حملوں کیخلاف میدان میں آگئی ، جاسوس طیاروں کی صلاحیتوں کا بھانڈا پھوڑ دیا
واشنگٹن (خصوصی رپورٹ) لائن بگ ھیترسابق امریکی خاتون ڈرون آپریٹر نے ڈرونز کی صلاحیتوں کا بھانڈا پھوڑ دیا۔ کہتی ہیں کہ ڈرون طیارے کی فوٹیج اس قابل ہی نہیں ہوتی کہ اس سے ٹارگٹ، مشکوک شخص یا اسلحہ کا پتہ چلایا جا سکے۔ آج تک جتنے بھی حملے ہوئے سب محض اندازوں پر کئے گئے۔ سابق امریکی ڈرون آپریٹر اور حملوں کی جغرافیائی تجزیہ کار ہیں جنہوں نے افغان، عراق جنگ کے دوران ڈرون آپریٹر کے طور پر کام کیا۔ لائن بگ ھیتر کا کہنا ہے کہ امریکا اور برطانیہ کا یہ دعویٰ بالکل غلط ہے کہ ڈرونز کو انتہائی ماہرانہ طریقے سے کنٹرول کیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صاف شفاف دن اور چمکتے سورج کی روشنی میں بھی دوران پرواز ڈرونز کی طرف سے بھیجی گئی فوٹیج ناقابل شناخت ہوتی ہیں جن سے کبھی بھی پتہ نہیں چلایا جا سکتا کہ ٹارگٹ کون ہے؟۔ زمین پر چلنے والے انسان کے ہاتھ میں ایک بیلچہ ہے یا کوئی خطرناک ہتھیار چنانچہ آپریٹر مخمصے اور الجھن کا شکار ہو کر محض اندازوں کے مطابق لوگوں کو نشانہ بنا دیتے ہیں۔اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ مشرق وسطی میں ڈرون فضائی نگرانی کی بجائے ہتھیار کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تربیت کے باوجود ڈرون آپریٹر نفسیاتی بیماریوں کا شکار ہو کر فوج چھوڑ جاتے ہیں جن میں سے اکثر خود کشی کر لیتے ہیں۔ہیدر لائنباغ نے دکھ بھرے لہجے میں کہا کہ کاش وہ اعلیٰ دفاعی حکام کو بتا سکیں کہ اس نوکری کے دوران ان کے دو ساتھی بھی اسی پریشانی میں مبتلا ہو کر کہ ان کے ہاتھوں کوئی معصوم ماں یا اس کے پاس گھٹنوں کے بل چلتا بچہ تو نہیں مارا گیا خود کشی کر چکے ہیں۔ اخبار کا کہنا ہے کہ ڈرون حملے میں معصوم شہریوں کی ہلاکتوں کو ہمیشہ چھپایا جاتا ہے۔