گھر سے بھاگ کر داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی اس نوجوان مغربی لڑکی کو کس طرح رکھا گیا اور بالآخر انجام کیا ہوا؟ رہائی پانے والی قیدی نے ایسی داستان سنادی کہ جان کر کوئی بھی گھبراجائے

گھر سے بھاگ کر داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی اس نوجوان مغربی لڑکی کو کس ...
گھر سے بھاگ کر داعش میں شمولیت اختیار کرنے والی اس نوجوان مغربی لڑکی کو کس طرح رکھا گیا اور بالآخر انجام کیا ہوا؟ رہائی پانے والی قیدی نے ایسی داستان سنادی کہ جان کر کوئی بھی گھبراجائے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

دمشق(مانیٹرنگ ڈیسک) گزشتہ دنوں ہم نے آپ کو آسٹریا کی دو لڑکیوں کے بارے میں خبر دی تھی جو شام جا کر داعش میں شامل ہو گئی تھیں اور بعد میں داعش کے شدت پسندوں نے ان میں ایک کو بھاگنے کی کوشش کرنے پر قتل کر دیا تھا۔ اس 17سالہ لڑکی ”سمرا کیسینووک (Samra Kesinovic)کے متعلق ایک نیا انکشاف ہوا ہے کہ قتل کرنے سے قبل شدت پسندوں نے اسے ”جنسی غلام“ بنا کر اپنے پاس رکھ لیا تھا اور اس کو داعش میں نئے شامل ہونے والے شدت پسندوں کے ساتھ بھیجا جاتا تھا اور وہ اس پر جنسی تشدد کرتے تھے، جس سے تنگ آ کر اس نے شام سے بھاگنے کی کوشش اور اسے قتل کر دیا گیا۔ یہ انکشاف داعش چھوڑ کر آنے والی ایک شدت پسندخاتون نے کیا ہے۔

مزید پڑھیں: اونٹ کو چومنے پر ساس ناراض، سعودی شوہر نے بیگم کو طلاق دے دی لیکن پھر جو ہوا وہ اور بھی زیادہ حیران کُن، پھر سے۔۔۔
برطانوی اخبار”ڈیلی میل“ کی رپورٹ کے مطابق اس خاتون کا تعلق تیونس سے ہے۔ اس نے بتایا کہ وہ رقہ میں ان دونوں لڑکیوں کے گھر کے قریب ہی رہتی تھی۔ اس نے کہا کہ آسٹریا سے آنے والی وہ دونوں لڑکیاں ایک ہی گھر میں رہتی تھیں۔ انہیں داعش نے جنسی غلام بنا رکھا تھا اوروہ دونوں تنظم میں شامل ہونے والے نئے شدت پسندوں کو تحفے کے طور پر پیش کی جاتی تھیں۔سمرا کیسینووک اپنی 15سالہ دوست سبینہ سیلیمووک کے ہمراہ اپریل 2014ءمیں آسٹریا سے بھاگ کر شام پہنچی تھی۔ ان دونوں لڑکیوں کو داعش نے نئے لوگوں کو پھانسنے کے لیے چارے کے طور پر استعمال کرنا شروع کر دیا تھا۔ داعش کے پراپیگنڈہ اور تشہیری پوسٹرز پر ان دونوں کی تصاویر چھاپی جاتی تھیں۔مگر اکتوبر2015ءمیں سمرا کیسینووک کے مارے جانے کی خبرآ گئی۔
برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق دونوں لڑکیاں شام کے شہر رقہ میں رہیں اور وہیں سے سمرا نے بھاگنے کی کوشش کی تھی جو داعش کا مضبوط گڑھ ہے۔2014ءمیں شام پہنچنے کے فوراً بعد سبینہ نے ایک فرانسیسی میگزین سے ایس ایم ایس پر بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ”میں یہاں بالکل آزاد ہوں، میرا شوہر ایک بہادر فوجی ہے ۔ یہاں میں مکمل طور پر اسلامی شریعت کے مطابق زندگی گزار رہی ہوں جس کی ویانا میں مجھے اجازت نہیں تھی۔“

مزید :

ڈیلی بائیٹس -