استعفوں کیلئے 7روز کی مہلت

استعفوں کیلئے 7روز کی مہلت

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(ایجوکیشن رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کی زیر قیادت ہونیوالی آل پا ر ٹیز کانفرنس نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کو ریاستی دہشت گردی کا بدترین واقعہ قرار دیتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیر قانون رانا ثناء اللہ کو مستعفی ہونے کیلئے مزید 7 روز کی مہلت دیدی ۔ڈاکٹر طاہر القادری کے ہمراہ تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اور قمر زمان کائرہ نے آل پارٹیز کانفرنس کا 10 نکاتی اعلامیہ پڑھ کر سنایا جس کے اہم مطالبات یہ ہیں کہ تمام صوبائی اسمبلیاں اور سینیٹ سا نحہ ماڈل ٹاؤن میں ملوث ہونے پر شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کے استعفوں کی قرارداد منظور کروائیں۔ختم بنوت کے حلف نامے میں تبدیلی اور قوانین کو ختم کرنا کروڑوں مسلمانوں کی اساس پر حملہ ہے، اس قانونی دہشت گردی میں نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) براہ را ست ملوث ہیں، ایمان کی بنیادی ا سا س پر حملے کے بعد (ن) لیگ اقتدار پر مسلط رہنے کا جواز کھو چکی ہے۔سربراہ عوامی تحریک نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جوڈیشل انکوائری پبلک کرنے کے عدالتی فیصلے کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے کیلئے آل پارٹیز کانفرس بلانے کا اعلان کیا تھا ۔شہد ا ئے ماڈل ٹاؤن کے مظلوم ورثاء ساڑھے تین سال کی جدوجہد کے بعد صرف جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ حاصل کر پائے ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے نواز اور شہباز شریف کی موجودگی میں 17 جون 2017 کو شہید اور زخمی ہونیوالوں کو انصاف کی فراہمی ناممکن ہے۔اے پی سی مطالبہ کرتی ہے جسٹس باقر نجفی کمیشن رپورٹ میں شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے لہٰذا یہ لوگ 7 جنوری سے پہلے مستعفی ہو جائیں، اگر مستعفی نہ ہوئے تو 8 جنوری کو اے پی سی کی اسٹیئرنگ کمیٹی آئندہ کے احتجاجی لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔ اعلامیے میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن اور قومی دولت لوٹنے والے شریف خاندان کو کسی قسم کا این آر او نہ دیا جائے اور اگر کوئی ماورائے قانون ر یلیف دیا گیا تو قوم اسے ہرگز قبول نہیں کرے گی۔قمر زمان کائرہ نے اس موقع پر اے پی سی کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے ممبران کے ناموں کا اعلان کرتے ہوئے بتایا اس کمیٹی میں پیپلز پارٹی سے قمر زمان کائرہ اور لطیف کھوسہ، تحریک انصاف سے شاہ محمود قریشی اور علیم خان، جما عت اسلامی سے لیاقت بلوچ اور پاک سرزمین پارٹی سے رضا ہارون شامل ہونگے۔ میاں منظور وٹو، جہانگیر خان ترین اور خرم خان گنڈاپور اسٹیئرنگ کمیٹی کے کوآرڈینیٹر ہوں گے۔اس موقع پر ڈاکٹر طاہر القادری نے اے پی سی میں شامل تمام جماعتوں کے اراکین سے قرارداد متفقہ طور پر منظور بھی کروائی،بعد ازاں صحافیوں کی جانب سے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے ممبران میں شمولیت نہ ہونے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہم سربراہ ایم کیو ایم پاکستان فاروق ستار کے مشکور ہیں کہ انہوں نے اے پی سی میں شرکت کی ان کا ہم سے کوئی اختلاف نہیں لیکن انہیں اپنی جماعت کے ہنگامی اجلاس میں شرکت کرنا تھی جس کی وجہ سے وہ جلدی روانہ ہو گئے۔شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ کے استعفوں کی ڈیڈ لائن میں اضافے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر طاہر القادری نے کہا 31 دسمبر کی ڈیڈ لائن صرف ہماری جانب سے تھی اور اس حوالے سے تمام تیاریاں بھی ہم نے کرنا تھیں لیکن اے پی سی میں تمام جماعتوں نے یہ طے کیا کہ انہیں اس حوالے سے تیاریوں کیلئے 7 روز چاہئیں۔عوامی تحریک کی ماڈل ٹاؤن سیکرٹریٹ میں ہونیوالی اے پی سی میں پی ٹی آئی، پی پی پی، ق لیگ ، ایم کیو ایم پاکستان، پی ایس پی اور ایم ڈبلیو ایم سمیت اپوزیشن کی دیگر جماعتوں رہنماؤں جن میں سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عتیق، شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین، میاں محمود الرشید، لیاقت بلوچ، فاروق ستار، رحمان ملک، منظور وٹو، مصطفی کمال، کاملی علی آغا، علامہ راجہ ناصر عباس، صاحبزادہ حامد رضا، صاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیر، قاری زوار بہادر سمیت دیگر سیاسی و مذ ہبی شخصیات نے شرکت کی ،سربراہ پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری نے کل جماعتیں کانفرنس کے آغاز میں بتایا کل جماعتی کا نفر نس میں 40 سے زائد سیاسی جماعتیں شرکت کررہی ہیں، اے پی سی کا ایجنڈا ’سانحہ ماڈل ٹاؤن اور مجھے کیوں نکالا‘ ہے۔ سیاسی جما عتو ں کے اپنے اپنے اختلافات ہوتے ہیں لیکن آج ان جماعتوں کو سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہدا کے خون نے جمع کیا، یہ درست نہیں کہ عوامی تحریک نے ان جماعتوں کو جمع کیا۔ساری جماعتیں ظلم اور ملک سے خاندانی بادشاہت کے خاتمے کیلئے جمع ہوئی ہیں، اب ملک کے اداروں کو مزید مسمار نہیں کرنے دیا جائے گا، تمام جماعتیں عدلیہ، افواج پاکستان، ملک کی سلامتی اور جمہوریت کیخلاف جنگ چلانیوالوں کیخلاف اکٹھی ہوئی ہیں، یہ سب جمہوریت پسند اور انسانیت دوست جماعتیں ہیں۔طاہرالقادری کا کہنا تھا آل شریف 80 19ء کی دہائی میں سیاست میں دا خل ہوئے، نوازشریف نے آتے ہی سیاسی نظام میں سرمایہ کاری، مالی کرپشن اور لوگوں کی خریدو فروخت سمیت شخصی بادشاہت کا آغاز کیا، انہوں نے کیش کے ذریعے ملک میں دھڑے خریدے، ٹریڈنگ کابازار گرم کیا، سیاسی نظام کو کھلی کرپشن سے آلودہ کردیا۔ سیاسی نظام میں کرپشن اور چھانگا مانگا کلچر کے بانی ہیں اور یہی ان کے جمہوری نظریات ہیں، کیا انہوں نے جمہوریت کی جڑی نہیں کاٹیں؟ پھر پوچھتے پھرتے ہیں مجھے کیوں نکالا، نوازشریف کو ان کی کرتوتوں نے نکالا۔ نوازشریف نے مشرف کا مقابلہ نہیں کیا اور خاندان کو لے کر باہر بھاگ گئے، ان کی اس طرز سیاست اور خاندانی بادشاہت کیخلاف میں نے تحریک شروع کی، 2014 میں دھرنے کا اعلان بھی نہیں کیا، انہوں نے رات کے اندھیرے میں شب خون مارا، ریاستی طاقت کا استعمال کیا، ہم نے 2013 میں بھی اسلام آباد میں دھرنا دیا لیکن ایک گولی تک نہ چلی ۔ ہم نے ساڑھے تین سال کی جنگ لڑکر کمیشن کی رپورٹ حاصل کی، دنیا میں اس کی کوئی مثال نہیں، پاکستان کی تاریخ میں ایسا کوئی واقعہ نہیں جس میں تجاوزات ہٹانے کیلئے فورس بھیجی گئی ہو، اس روز جو قتل و غارت گری میں ملوث تھے ان میں سے ایک بھی جیل میں نہیں، کسی کے وارنٹ تک جاری نہیں ہوئے، شہبازشریف، رانا ثنا اللہ اور ان کے بیوروکریٹس، جنہوں نے یہ حکم دیا کسی ایک کو طلب بھی نہیں کیا گیا۔ ہم ساڑھے تین سال سے عدالتوں میں ہیں لیکن جب تک یہ لوگ بیٹھے ہیں اس وقت تک قاتلوں کی حفاظت ہوگی، شفاف ٹرال کا را ستہ کبھی ہموار نہیں ہوگا۔ یہ ان شہدا کے خون کی تاثیر ہے جنہوں نے نوازشریف کو کرپشن کی سزا دلائی، عدالت نے انہیں بددیانت قرار دیا، دنیا میں ان کی ذلت اور رسوائی ہوئی۔ نوازشریف نے تحریک عدل کا نام لیا، وہ کبھی یہ تحریک نہیں چلا سکتے، اپنی کرپشن کا سرمایہ بچانے کیلئے سعودی عرب گئے ہیں، یہ مشکلات میں گھرے ہوئے ہیں ان کا خاتمہ ہونیوالا ہے، دنیا کی کوئی طاقت انہیں منطقی انجام سے نہیں بچاسکتی، انہیں جیلوں میں جانا اور نشان عبرت بننا ہوگا۔ اب ماڈل ٹاؤن ہمارا مقدمہ نہیں رہا، آج سے اے پی سی اسے اون کرلے گی، یہ تمام جماعتوں کا مشترکہ مقدمہ ہے، اب اس پر فیصلے، لائحہ عمل اور اقدام بھی مشترکہ ہوگا، یہ لوگ گرفتار ہوں گے۔ شریف برادران کہتے ہیں اے پی سی میں شامل پارٹیاں کسی کا کندھا استعمال کررہی ہیں، وہ بتائیں سعودیہ میں کس کا کندھا استعمال کررہے ہیں۔ اب معاملات قومی قیا د ت نے اپنے ہاتھ میں لے لیے ہیں، اب عوامی عدالت بھی لگ سکتی ہے، احتجاج بھی ہوسکتا ہے، دھرنا بھی ہوسکتا ہے، آئین و قانون کے د ا ئرے میں کچھ بھی ہوسکتا ہے، اب اگر دھرنا ہوگا تو آپ کے اقتدار کو مرنا ہوگا، آپ بچ نہیں سکتے، ہمارے ساتھ آئین و قانون اور جمہوریت پاکستان کے کروڑوں شہریوں اور سب سے بڑھ کر للہ کی طاقت ہے۔اے پی سی میں سیاسی ، مذہبی اور سول سوسائٹی ہنماؤں نے بھی اظہار خیال کیا، لطیف کھوسہ نے کہا آج سوسائٹی کے جو کمزور طبقات بلک رہے ہیں اس کی وجہ آل شریف ہے،نااہل بھائی نے قاتل اعلیٰ کو وزیر اعظم کیلئے نامزد کر دیا یہ قوم کی تذلیل ہے، شاہ محمود نے کہاسانحہ ماڈل ٹاؤن عوامی تحریک نہیں پاکستان کا مقدمہ ہے ، ہم سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مظلوموں کیساتھ ہیں ،مظلوموں کو انصاف نہ ملنا ایک اور المیہ ہے ۔ شیخ رشید نے کہااے پی سی نے 7دن دئیے اکثریتی فیصلے کو مان رہا ہوں ورنہ میں تو ان قاتلوں کو 24گھنٹے دینے کیلئے تیار نہیں ۔ مصطفی کمال نے کہا ہم مظلوموں کے ساتھ ہیں انہیں انصاف ملنا چاہیے ، سیاسی قوتوں کو مظلوموں کو انصاف دلوانا ہے اور آئندہ کیلئے ایسی بربریت سے بھی بچانا ہے ۔فاروق ستار نے کہاماڈل ٹاؤن میں لوگوں کو قتل کیا گیا اور پھر مقدمے بھی انہی پر بنائے گئے اسے کہتے ہیں الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے،سینیٹر کامل علی آغا نے کہا سانحہ ماڈل ٹاؤن کے انصاف سے ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ظالم ظلم سے تائب ہوگا،صاحبزادہ حامد رضا نے کہا نواز شریف ظلم اور بربریت کا نام ہے ،ظلم کی اس سیاست کو اب دفن کرنا ہو گا ،راجہ ناصر عباس نے کہا جو ظلم ماڈل ٹاؤن میں ہوا اسکی پاکستان کی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی ،ہم مظلوموں کیساتھ ہیں۔ اے پی سی میں شریک تمام پارٹیوں نے قرارداد کی حمایت کی اور حصول انصاف کیلئے شانہ بشانہ جدوجہد کا اعلان کیا۔
اے پی سی