کامسیٹس یونیورسٹی کے امتحانات میں رخنہ ڈالنے والوں کیخلاف سخت کارراوئی کی جائے: اسلام آباد ہائی کورٹ

کامسیٹس یونیورسٹی کے امتحانات میں رخنہ ڈالنے والوں کیخلاف سخت کارراوئی کی ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(نامہ نگار)چیف جسٹس اسلام آباد ہا ئی کورٹ، اطہر من اللہ نے کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے طلبہ کی طرف سے دائر درخواست پر دلائل سنتے ہوئے، کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کی مینجمنٹ کو ہدایت کی کہ وہ کیمپس میں اعلان کردہ شیڈول کے مطابق تعلیمی سرگرمیاں جاری رکھنے کیلئے تمام اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے ریمارکس دیئے کہ یونیورسٹی کے تعلیمی عمل میں تاخیر کرنے میں ملوث ہر فرد کے ساتھ قانون کی دفعات کے تحت سختی سے نمٹا جانا چاہئے۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ کسی بھی حالت میں ایک استادیا یونیورسٹی کا کوئی دوسرا ملازم یونیورسٹی کی تعلیمی سرگرمی میں رکاوٹ نہیں ڈال سکتا۔چیف جسٹس اسلام آباد ہا ئی کورٹ نے رجسٹرار، ڈاکٹر فہیم قریشی سے کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کی نام نہاد اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن (اے ایس اے) کی قانونی حیثیت کے بارے میں دریافت کیا جس پر رجسٹرار نے جواب دیا کہ حکومت پاکستان کی وزارت سائنس وٹیکنالوجی کے توسط سے ایسوسی ایشن کو غیر قانونی انجمن قرار دیا گیا ہے۔ اس تناظر میں انجمن کے کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد میں وجود کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے جس پر چیف جسٹس آئی ایچ سی نے اتفاق کیا۔ چیف جسٹس نے قانونی نمائندے سے استفسار کیا کہ کون سے اساتذہ احتجاج کیلئے اشتعال دلاتے ہیں او ر طلبہ کے مستقبل کے ساتھ کھیلتے ہیں اگر کیمپس میں کوئی تخریبی سرگرمی کے نتیجے میں طلبا کا تعلیمی وقت ضائع ہوتا ہے تو عدالت اس معاملے کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانے میں مداخلت کرے گی۔اسلام آباد ہائی کورٹ چیف نے یہ بھی کہا کہ عدالت ریکٹر کے احترام اور اختیار کو مجروح نہیں کرے گی۔ہفتہ کے روز یہ مقدمہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کیا گیا تھا، طلباء کے ایک گروپ نے یہ استدعا کی تھی کہ فیکلٹی ایسوسی ایشن امتحانات کے وقت ہی احتجاج منعقد کرتی ہے جس کے نتیجے میں طلبا کو ناقابل تلافی نقصان ہوتا ہے۔
کامسیٹس یونیورسٹی