بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں ختم کرکے واپڈا کو بحال کیا جاے،خورشیداحمد
لاہور(لیاقت کھرل) ڈسٹی بیوشن کمپنیوں کو تحلیل کر کے واپڈا کو بحال کیا جائے۔ واپڈا جیسے ملک کے سب سے بڑے پیداواری اور منافع بخش ادارے سمیت اداروں کی نجکاری کی بجائے نئے سرے سے اصلاحات کا نفاذ کیا جائے۔ اداروں کی نجکاری جیسے فیصلوں کو واپس لیکر بہتری کے اقدامات کیے جائیں ان خیالات کا اظہار واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک لیبر یونین کے سیکرٹری جنرل خورشید احمد خاں، ساجد کاظمی، اسامہ طارق، نوشیر خاں، آصف بٹ، غلام سرور، فاروق بٹ اور محمد شفقت نے روزنامہ پاکستان کے فورم میں کیا ہے۔ اس موقع پر خورشید احمد خان نے کہا کہ واپڈا ملک کا سب سے پیداواری اور منافع بخش ادارہ ہے اور پاک آرمی کے بعد ملک و قوم کے لئے دوسرے نمبر پر اس ادارے کے افسروں اور ملازمین نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے ہیں، لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ برسر اقتدار حکومت نے واپڈا اور اس کی ڈسٹی بیوشن کمپنیوں کی بہتری کی بجائے نجکاری پر زور دیا ہے۔ اس موقع پر ساجد کاظمی نے کہا کہ فرض کی ادائیگی کے دوران ہزاروں ملازمین معذور اور سینکڑوں شہید ہو چکے ہیں اورمجموعی طورپر پورے ملک میں ہر سال میں 300 سے زائد ملازمین شہید ہو جاتے ہیں، اسامہ طارق نے کہا کہ ادارے کی بہتری کے لئے ڈسٹی بیوشن سسٹم کی اپ گریڈیشن ضروری ہے۔ حکومت نے آج تک شہید ہونے والے لائن مین کو سرکاری طور پر شہادت کا مرتبہ نہیں دیا۔ اس موقع پر نوشیر خان نے کہا کہ حکومت کے غلط اقدامات اور آئے روز بجلی کے نرخوں کو بڑھانا ایک عذاب کی شکل اختیار کر چکا ہے جس کا غم وغصہ عوام واپڈا ملازمین پر نکالتے ہیں اور آئے روز واپڈا دفاتر پر حملہ آور ہوتے ہے اور گھیراؤ جلاؤ کی صورتحال پیدا ہوتی ہے۔ فاروق بٹ نے کہا لائن مین کی ٹی اینڈ پی کے فقدان سے آئے روز جانی حادثات ہو رہے ہیں۔ آصف بٹ نے کہا کہ کسی حکومت نے کبھی بہتری کے لئے اقدامات نہیں کیے۔ سابق حکومت کے دور میں پی اے سی کمیٹی نے پوائنٹ آؤٹ کیا تھا کہ محکمہ بجلی کے شعبہ پرکیورمنٹ میں اربوں روپے کا فراڈ ہوا جو کہ برداشت کر لیا گیا لیکن لائن مین کو ٹی اینڈ پی کا سامان نہیں دیا جاتا۔ اس موقع پر غلام سرور، حاجی محمد رمضان اور شفقت محمود نے کہا کہ سیفٹی کے لیے ملازمین کو بکٹ فٹڈ گاڑیاں نہیں دی جا رہیں۔ شکایات سیل میں صارفین کی شکایات دور کرنے کیلئے میٹریل تک فراہم نہیں کیا جاتا۔انہوں نے کہا کہ حادثات کی وجہ سے لائن مین کی معذوری اورآئے روز شہادتوں کے باوجود نئی بھرتی نہ کرنے کی وجہ سے کئی سالوں سے سٹاف کی کمی چلی آ رہی ہے۔ سٹاف کی بھرتی می سیاسی مداخلت کا خاتمہ کیا جائے اور بھرتی کے معاملے میں قانونی تقاضوں کو پورا کیا جائے اور اس میں چلڈرن کوٹہ سے محروم چلے آنے والے ملازمین کو حق دیا جائے۔
خورشید احمد