”نومور پلاسٹک“ مہم دم توڑ گئی‘انتظامیہ کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے
تحریر: مرزا نعیم الرحمان
آگاہی مہم کے نام پر شہریوں کو سنہرے خواب دیکھانے والے منہ چھپاتے پھر رہے ہیں
شاپر بیگز کا بے دریغ استعمال ماحول کو پراگندا‘ سیوریج سسٹم کو تباہ اور موذی امراض کو جنم دینے کا سبب بن رہا ہے
وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے شروع کی جانیوالی کلین گرین پاکستان مہم کے آغاز پر فضائی آلودگی کا سبب بننے والی سب سے بڑی اور بنیادی وجوہات پر قابو پانے کیلئے پہلے مرحلے میں آگاہی مہم جبکہ دوسرے مرحلے میں شاپر بیگ پر مکمل پابندی عائد کر کے اسکے استعمال کو روکنے کیلئے اقدامات کا اعلان کیا گیا تو پنجاب کے دیگر اضلاع کی طرح گجرات میں بھی شاپر بیگ کے استعمال کے معاشرے پر ہونیوالے نقصانات‘ اور مسائل سے آگاہی کیلئے”نومورپلاسٹک“ کے نام سے خصوصی مہم شروع کی گئی جس پر حکومت پنجاب کے خطیر فنڈز خرچ کرنے کے باوجود اسکی افادیت سے عوام محروم رہے ہیں سیمینارز‘ واکس اور آگاہی مہم کے نام پر سرکاری خزانے سے بے دریغ فنڈز خرچ ہوئے چند یوم تک جاری رہنے والی یہ مہم مکمل طو رپر دم توڑ چکی ہے‘آگاہی مہم کے نام پر شہریوں کو سنہرے خواب دیکھانے والے اب منہ چھپاتے پھر رہے ہیں‘شہر میں نہ صرف وسیع پیمانے پر شاپر بیگز کا استعمال جاری ہے بلکہ شاپر بیگ کا کاروباپورے عروج پر پہنچ چکا ہے میونسپل کارپوریشن اور ضلعی انتظامیہ حکومتی مہم کی افادیت برقرار رکھنے اور شاپر بیگز کے استعمال پر عائد پابندی پر عمل درآمد کرانے میں بری طرح ناکام رہی ہے سیوریج نالوں میں لاکھوں ٹن شاپر بیگز سیوریج سسٹم کی تباہی کا سبب بن رہے ہیں ان نالوں کی صفائی کے نام پر بھی لاکھوں روپے خرچ کیے گئے مگرخاطر خواہ نتائج حاصل نہ ہو سکے سڑکوں پر پڑے کوڑے کرکٹ کے ڈھیروں میں وسیع پیمانے پر استعمال شدہ شاپر بیگزنہ صرف فضائی آلودگی پھیلانے کا سبب بن رہے ہیں بلکہ موذی امراض جنم لینا شروع ہو گئے ہیں سبزی‘ دودھ‘ پھل فروٹ‘ گوشت‘روٹی‘ نان‘ کپڑے‘ جوتے‘ فاسٹ فوڈ‘ اور اشیائے خوردونوش سمیت روز مرہ کیلئے استعمال ہونیوالی تمام اشیاء کی خریدو فروخت کیلئے شاپر بیگ کا استعمال معمول ہے شاپر بیگ کے بے دریغ استعمال سے زرعی زمین تباہ اور ماحولیاتی آلودگی پیدا ہو رہی ہے جو آنیوالی نسلوں کو بھی شدید متاثر کریگی ماحولیاتی آلودگی پھیلانے میں شاپر بیگ کے استعمال نے جوکردار ادا کیا ہے شاید ہی کسی اور چیز نے اتنا نقصان پہنچایا ہو شاپر بیگ کا استعمال جو موجودہ دور میں ہر انسان کی ضر ورت بن چکا ہے ایسے میٹریل سے تیار کیا جاتا ہے جو سال ہا سال بعد بھی گلنے سڑنے کا نام نہیں لیتا بلکہ سیوریج نالوں میں بہہ کر نکاسی آب کی تباہی اور ماحولیاتی آلودگی کا سبب بنتا ہے حکومت کی طرف سے بلند وبانگ دعوؤں کے باوجود شاپر بیگ کی انڈسٹری بند ہوئی نہ اسکا استعمال روکا جا سکا ڈنگ ٹپاؤ پالیسی اختیار کر نے سے فضائی آلودگی میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے موجودہ حکومت جو تبدیلی کا نعرہ لیکر آئی ہے اور ماحول کو بہتر بنانے کے لیے اربوں پودے لگا کر ماحول کو خوبصورت بنانے کا وعدہ کر چکی ہے شاپر بیگ سے تباہ ہونیوالے ماحول کو بچانے کیلئے موثر قانون سازی کرنے میں ناکام نظر آتی ہے ہمسائیہ ملک ہندوستان کے تمام بڑے شہروں میں شاپر بیگ کے استعمال پر پابندی اور خلاف ورزی پر سزائیں بھی تجویز کی گئی ہیں مگر پاکستان میں شاپر بیگ مافیا کو کھلی چھٹی دیدی گئی ہے اربوں روپے کی لاگت سے بچھائے جانیوالے سیوریج نظام کو شاپر بیگ نے مفلوج کر رکھا ہے خطیر فنڈز اور سیوریج لائنوں کی صفائی کے باوجود مسائل جوں کے توں ہیں جس کی بنیادی وجہ شاپر بیگز ہے شاپر بیگ میں استعمال ہونیوالی خوراک بھی مضر صحت کہلاتی ہے جس جگہ اسکا کوڑا کرکٹ پھینکا جاتا ہے وہ زرعی زمین بھی تباہ و برباد ہو جاتی ہے لوگ اپنے گھروں کا کوڑا کرکٹ شاپر بیگ میں ڈال کر گلی محلوں اور سیوریج کے پائپ لائنوں میں پھینک دیتے ہیں جس کی وجہ سے حکومت کو صفائی ستھرائی پر کروڑوں روپے خرچ کرنا پڑتے ہیں اگر صرف قانون سازی کر کے اس پر فوری طور پر عملی پابندی عائد کر دی جائے تو آنیوالی نسلوں کے لیے پاکستان کی زرعی زمین کو بچایا جا سکتا ہے ترقی یافتہ ممالک اس لعنت سے چھٹکارا حاصل کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں وہاں سائنسی ٹیکنالوجی کی مد دسے تیار کیے گئے شاپر بیگز استعمال ہوتے ہیں جو ماحول دوست کہلاتے ہیں اس عمل سے نہ صرف فضائی آلودگی اور ماحول کو پراگندا ہونے سے بچایا جا تا ہے بلکہ انسانی صحت بھی محفوظ رہتی ہے پاکستان میں شاپر بیگ کے خاتمے کیلئے اسکی ری سائیکلنگ سمیت جدید ٹیکنالوجی اور سائنسی طریقوں کو استعمال کیا جا سکتا ہے جدید تحقیق کے مطابق حاملہ خواتین اور بچے کیلئے شاپر بیگ میں استعمال ہونیوالی خوراک بھی انتہائی مہلک اور بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔