”جمہوریت بہترین انتقام“بلاول کو چیئرمین پی پی بنے 12برس مکمل
کراچی (این این آئی)اپنے نانا ذوالفقار علی بھٹو اور والدہ بے نظیر بھٹو کی طرح آکسفورڈ یونیورسٹی سے فارغ التحصیل31سالہ بلاول بھٹو زرداری کو چیئرمین پیپلزپارٹی بنے ہوئے 12برس ہوگئے۔ 30دسمبر2007 ء کی شام جب انہیں پارٹی نے نیا اور مجموعی طور پر چوتھا چیئرمین مقرر کیا تو نوجوان بلاول 19برس تین ماہ کے تھے۔راولپنڈی میں دہشت گردی کے واقعے میں بے نظیر بھٹو کی شہادت کے بعد ملک بھر میں سوگ کی فضا تھی۔ آٹھ جنوری 2008 کو ملک بھر میں عام انتخابات منعقد ہونے جارہے تھے اورایسے میں پی پی پی اپنی لیڈر سے محروم ہوچکی تھی۔محترمہ کی شہادت کے بعد کئی جماعتیں انتخابات کے بائیکاٹ کاعندیہ دے رہی تھیں۔ ان حالات میں لاڑکانہ میں 27 دسمبر سے ملک بھر سے آئے ہوئے سیاسی کارکن جمع اورملکی اور غیر ملکی تما م نشریاتی اداروں کی نظریں نوڈیرو کے فیصلے پر میں مرکوز تھیں۔تیس دسمبر کی شام محترمہ بے نظیر بھٹو کے سوئم کے بعد پیپلزپارٹی کے سینئر وائس چیئرمین مخدوم امین فہیم کے زیرصدارت مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس کیا گیا۔اجلاس کی توثیق کے بعد بلاول بھٹو زرداری کو پاکستان پیپلزپارٹی کا چیئرمین مقرر کرنے کا اعلان کیا گیا۔فیصلے کے مطابق مخدوم امین فہیم،آصف زرداری اور شاہ محمود قریشی بلاول بھٹو کے ایڈوائز ر مقرر ہوئے۔اس موقع پرآصف علی زرداری نے بتایا کہ شہید رہنما نے مجھے چیئرمین بنانے کی وصیت کی تھی لیکن میں بلاول کے حق میں دستبردار ہوتا ہوں۔ اس موقع پر ان کے تینوں بچوں نے اپنے ناموں کے ساتھ بھٹو لگانے کا بھی اعلان کیا تھا۔اجلاس میں بلاول بھٹو نے محترمہ بے نظیر بھٹو کی وصیت پڑھ کر سنائی، وصیت کے مطابق محترمہ بینظیر بھٹو نے اپنی موت کی صورت میں اپنے خاوند آصف علی زرداری کو پارٹی چیئرمین نامزد کیا تھا تاہم آصف زرداری نے اپنے بیٹے بلاول بھٹو زرداری کو پیپلزپارٹی کا چیئرمین نامزد کیا۔اس موقع پر بلاول بھٹو نے انگریزی پہلا جملہ کہا کہ میری والدہ کہتی ہیں کہ جمہوریت بہترین انتقام ہے۔ یہ یادگار جملہ گزشتہ دس برس سے ضرب المثل بن گیا ہے۔
بلاول بھٹو