لیاقت آباد، بلڈر مافیا ایس بی سی اے کے آشیرباد سے بے لگام
کراچی(رپورٹ/ندیم آرائیں) لیاقت آباد میں بلڈر مافیا ایس بی سی اے کے آشیرباد سے بے لگام،پولیس کی بھی پانچوں انگلیاں گھی میں،بلڈر مافیا کی جانب سے رہائشی پلاٹوں کو خرید کر 5سے7منزلہ تعمیرات کا سلسلہ تا حال جاری،علاقہ مکینوں،این جی اوز اور میڈیا کی جانب سے ایس بی سی اے کے افسران کو بار بار نشاندہی کرنے کے باوجود تعمیرات جاری،تفصیلات کے مطابق لیاقت آباد میں موسمی بلڈر مافیا ناقص مٹیریل استعمال کرتے ہوئے غیر قانونی کثیر المنزلہ عمارات تعمیر کرکے نہ صرف قانون کی دھجیاں اڑا رہی ہے بلکہ لاکھوں انسانی جانوں کو بھی خطرے میں ڈال رہی ہے،روزنامہ پاکستان کے سروے کے مطابق درجنوں پلاٹوں پر تعمیرات جاری ہیں جن میں سے80% پلاٹوں پر تعمیرات کا کام مکمل ہوچکا ہے اور ان میں کسی بھی وقت رہائش کردی جائے گی،پلاٹ نمبر29/3بی ایریا لیاقت آباد میں چند دن پہلے کی گئی کاسمیٹک ڈیمالش پر دوبارہ سے تعمیرات شروع کردی گئیں ہیں،پلاٹ نمبر6/2بلاکj2ناظم آباد نمبر دو پر گراؤنڈ پلس 4کی تعمیرات جاری ہیں، پلاٹ نمبر132/8 لیاقت آباد پر نمائشی کارروائی،پلاٹ نمبر66/3لیاقت آاد،پلاٹ نمبر396/10لیاقت آباد،پلاٹ نمبر512/10لیاقت آباد،پلاٹ نمبر480/8لیاقت آبادگراؤنڈ پلس4،،پلاٹ نمبر 67/3لیاقت آباد،پلاٹ نمبر6/681لیاقت آباد،پلاٹ نمبر50/9لیاقت آباد،،پلاٹ نمبر6/517لیاقت آباد،پلاٹ نمبر8/483لیاقت آباد،پلاٹ نمبر70/9لیاقت آباد،،پلاٹ نمبر36/5لیاقت آباد،پلاٹ نمبر359/10لیاقت آباد،پلاٹ نمبر 420/5لیاقت آباد،پلاٹ نمبر1002/3لیاقت آباد،پلاٹ نمبر320/3لیاقت آباد،پلاٹ نمبر631/6لیاقت آباد،پلاٹ نمبر6/152لیاقت آباد،پلاٹ نمبر3/809لیاقت آباد،پلاٹ نمبر3/781لیاقت آباد،پلاٹ نمبر444/4لیاقت آباد،پلاٹ نمبر3/206لیاقت آباد،پلاٹ نمبر 4/327 لیاقت آباد،15/4بی ایریا لیاقت آباد،پلاٹ نمبر 60قاسم آباد،پلاٹ نمبر 244قاسم آباد،پر تعمیرات جاری ہیں ان میں سے زیادہ تر تعمیرات مکمل ہوچکی ہیں جس کے لیے ایس بی سی اے سے بھی کوئی نقشہ پاس نہیں کرایا گیا،زرایع کا یہ بھی کہنا ہے کہ بلڈر مافیا ایس بی سی اے کے افسران کے ساتھ مل کر غیر قانونی تعمیرات کرانے میں مصروف عمل ہے،ان غیر قانونی تعمیرات کے خلاف ایس بی سی اے افسران بلڈنگ کو منہدم کرنے کی بجائے بلڈر سے رشوت لے کر نمائشی کارروائی کرتے ہیں اور بعد میں اسی بلڈنگ پر توڑ پھوڑ کی ہوئی چیزوں کو ایک بار پھر لاکھوں روپے رشوت کے عوض بنانے کی اجازت دے دیتے ہیں،اس حوالے سے اینٹی کرپشن کی جانب سے ایس بی سی اے کے افسران کے خلاف تحقیقات شروع کردی گئیں ہیں تاہم یہ سست روی کا شکار ہے۔