سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی 30 جنوری تک راہداری ضمانت منظور

سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی 30 جنوری تک راہداری ضمانت منظور
سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی 30 جنوری تک راہداری ضمانت منظور

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پشاور (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اورسابق سپیکر قومی اسمبلی اسدقیصرکو پشاورہائیکورٹ نے 30 جنوری تک راہداری ضمانت دے دی،پشاورہائیکورٹ نے اسد قیصرکو متعلقہ عدالتوں میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
نجی ٹی وی سما کے مطابق پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس کامران حیات میاں خیل نے اسدقیصرکی درخواستوں کی سماعت کی۔وکیل درخواست گزارنے استدعا کی کہ سابق سپیکراسد قیصر نے تین مقدمات میں راہداری ضمانت کی درخواستیں دائر کیں۔
گیارہ مقدمات میں راہداری ضمانت پہلے ہی مل چکی ہے،مقدمات زیادہ ہیں اس لئے راہداری ضمانت میں زیادہ وقت دیا جائے تاکہ کیسوں کی سماعت کی جا سکے۔
عدالت نے سابق سپیکر کو تیس جنوری تک راہداری ضمانت دیتے ہوئے ہدایت کی کہ وہ متعلقہ عدالتوں میں پیش ہوں۔

دریں اثنا پشاور ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما تحریک انصاف و سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم نے عدالتی نظام کو مفلوج کردیا، ملک میں عملاً مارشل لاءنافذ ہے۔
 اسد قیصر کا کہنا تھا کہ پشاور آتے ہوئے خوشی محسوس کرتا ہوں ، مقدمات جعلی ، جھوٹ اور سیاسی انتقام پر مبنی ہیں، سیاسی لوگوں کے خلاف دہشتگردی اور بغاوت کے مقدمات بنائے جارہے ہیں، 26 نومبر کا تشدد پوری دنیا نے دیکھا۔
انہوں نے کہا کہ غریب پختون ریڑھی بان،ٹیکسی ڈرائیورز کو گرفتار کیا گیا، ان لوگوں سے انصاف کی کوئی توقع نہیں،26ویں آئینی ترمیم نے عدالتی نظام کو مفلوج کردیا ہے، عملاً اس وقت ملک میں مارشل لاء ہے، پاکستان میں انسانی حقوق کے حوالے سے دنیا میں آوازیں اٹھ رہی ہیں۔
اسد قیصر کا کہنا تھا کہ سویلینز کے ملٹری کورٹس میں ٹرائل پر دنیا میں آوازیں اٹھ رہی ہیں، اوپن ٹرائل ہونے چاہئیں،وکلاءکی ذمہ داری ہے رہنمائی کریں، تمام مکاتب فکر کو آواز اٹھانا ہوگی، سپریم کورٹ کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر نوٹس لینا چاہئے۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ عمران خان نے کہا ہے کہ تب بات کرونگا جب میرے کارکنان کے ساتھ سلوک ٹھیک ہوجائے گا، 2 تاریخ کو مذاکرات کا دوسرا دور ہو گا ، ہم نے حکومت کے سامنے دو مطالبات رکھے ہیں، عمران خان سمیت تمام قیدیوں کو رہا کیا جائے، 9 مئی اور 26 نومبر پر عدالتی تحقیقات کی جائیں۔