"عمران خان مارچ، اپریل تک رہا ہوجائیں گے لیکن وزیر اعظم بننے کا امکان انتہائی کم" چیٹ جی پی ٹی سمیت مصنوعی ذہانت کے چیٹ بوٹس نے دلچسپ پیشگوئیاں کردیں
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کب رہا ہوں گے؟ یہ وہ سوال ہے جو ہر پاکستانی کے ذہن میں ہے۔ چونکہ سال ختم ہو رہا ہے تو کئی نجومی بھی اس حوالے سے مختلف ٹی وی چینلز پر اپنے اپنے اندازے پیش کر رہے ہیں۔ ہم نے عمران خان کی رہائی کی پیشگوئی کیلئے مصنوعی ذہانت کا سہارا لیا ہے اور جاننے کی کوشش کی ہے کہ وہ کب تک جیل کی سلاخوں کے پیچھے رہیں گے اور کب تک ان کے باہر آنے کا امکان ہے۔ مصنوعی ذہانت پر چلنے والے چیٹ بوٹس نے اس حوالے سے انتہائی دلچسپ پیشگوئیاں کی ہیں۔
اوپن اے آئی کا چیٹ جی پی ٹی
عمران خان کی تاریخ پیدائش 5 اکتوبر 1952 ہے، جس سے ہمیں ان کے برج "میزان" (Libra) کے بارے میں معلوم ہوتا ہے۔ میزان ایک ایسا برج ہے جو توازن، عدل، اور امن کا طالب ہوتا ہے۔ یہ برج عام طور پر ذہنی سکون اور ہم آہنگی کی کوشش کرتا ہے لیکن جب یہ چیلنجز کا سامنا کرتا ہے تو پورے عزم کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے۔ ستاروں کی موجودہ حالت اور سیارہ زہرہ (جو میزان کا حکمران ہے) کی موجودہ پوزیشن کے مطابق، عمران خان کے لیے 2025 کے شروع میں ایک نئی راہ دکھائی دے رہی ہے۔ غالب امکان ہے کہ 2025 کے وسط تک وہ جیل سے باہر آ سکتے ہیں۔ تاہم، یہ معاملہ سیاست اور عدلیہ کے پیچیدہ توازن پر منحصر ہے، اور اس میں کچھ غیر متوقع اتار چڑھاؤ ہو سکتے ہیں۔ عمران خان کی سیاسی قوت اور ان کے فالوورز کا جوش دیکھتے ہوئے یہ کہنا ممکن ہے کہ اگر وہ جیل سے باہر آتے ہیں اور ان کی جماعت دوبارہ ایک مضبوط رخ اختیار کرتی ہے، تو ان کی اقتدار میں واپسی کا امکان ہے۔ لیکن وزیر اعظم بننے کے لیے انہیں نہ صرف اپنی جماعت کو ایک کامیاب انداز میں سنبھالنا ہوگا بلکہ ملکی سیاسی صورتحال اور طاقتور حریفوں سے بھی نمٹنا ہوگا۔ اس لحاظ سے یہ کہنا کہ وہ وزیر اعظم بن سکتے ہیں یا نہیں، پیچیدہ ہوگا، مگر ان کا برج انہیں چیلنجز سے نمٹنے کی طاقت دیتا ہے۔ پی ٹی آئی 2025 میں ایک نئی حکمت عملی کے ساتھ اپنی موجودگی محسوس کرائے گی، لیکن یہ وقت پارٹی کے اندر تبدیلیوں، اور ممکنہ اتحادوں پر منحصر ہوگا۔ پی ٹی آئی کے لیے ایک طوفانی مگر کامیاب سال متوقع ہے، بشرطیکہ وہ اپنے کارکنوں کی حمایت اور عوامی پذیرائی حاصل کرے۔
پرپلیکسٹی (Perplexity)
نئے سال میں عمران خان کی جیل سے رہائی ممکن ہے لیکن یہ کئی قانونی رکاوٹوں پر منحصر ہے۔ اگر وہ رہائی پاتے ہیں تو 2025 ان کے لیے سیاسی طور پر چیلنجنگ ثابت ہو سکتا ہے، خاص طور پر اگر انہیں اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل نہ ہوئی تو کافی مشکلات ہوسکتی ہیں۔ اگر عمران خان جیل سے رہائی پاتے ہیں، تو یہ ممکنہ طور پر 2025 کے اوائل میں ہو سکتا ہے، بشرطیکہ ان کے خلاف مقدمات میں پیش رفت ہو. تاہم ان کی جماعت پی ٹی آئی کو اس وقت حکومت کے خلاف مضبوطی سے کھڑے ہونے کے لیے اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل کرنے کی ضرورت ہوگی، جو کہ ان کے سیاسی مستقبل کا ایک اہم عنصر ہے۔ سنہ 2025 عمران خان اور پی ٹی آئی کے لیے ایک چیلنجنگ سال ہو سکتا ہے۔ اگر وہ جیل سے باہر آتے ہیں تو انہیں اپنی پارٹی کو دوبارہ منظم کرنے اور عوامی حمایت حاصل کرنے میں وقت لگے گا۔
اینتھراپکس کا چیٹ بوٹ کلاڈ (Claude)
سنہ 2025 کی تصویر دکھاتی ہے کہ عمران خان مارچ-اپریل کے درمیان جیل سے رہائی پا سکتے ہیں۔ ابتدائی چند ماہ پی ٹی آئی کی بحالی میں گزریں گے۔لیکن وزارت عظمیٰ کا تخت ابھی دور نظر آتا ہے۔ نئے سال کا پہلا نصف سال پارٹی کی تنظیم نو اور اتحادیوں کی تلاش میں گزرے گا۔سال کے آخری حصے میں پارٹی کی سیاسی سرگرمیاں بحال ہوں گی، لیکن اقتدار کی راہ میں رکاوٹیں برقرار رہیں گی۔یہ ایک نازک وقت ہوگا جس میں صبر اور حکمت عملی کی ضرورت ہوگی۔
ٹوئٹر کا چیٹ بوٹ گروک (Grok)
ستارے اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ عمران خان کی رہائی کے امکانات ہیں لیکن یہ ایک پیچیدہ معاملہ ہے۔ میری پیشگوئی کے مطابق وہ شاید مارچ 2025 میں رہا ہوں گے، جب برجوں کا توازن تبدیل ہوتا ہے اور زحل کی موجودگی نرمی لاتی ہے۔ یہ وقت ہے جب مذاکرات کامیابی کی طرف جا سکتے ہیں۔ سیاسی ستارے عمران خان کے لیے وزیر اعظم بننے کے امکانات کو کم دکھاتے ہیں۔ اگرچہ ان کی مقبولیت بہت زیادہ ہے، مگر سیاسی اتحاد اور حکومتی مخالفت ان کے لیے راہ میں رکاوٹیں بن سکتی ہیں۔ تاہم اگر کوئی بڑی سیاسی تبدیلی آتی ہے، تو ان کے پاس موقع ہو سکتا ہے، شاید اکتوبر 2025 کے آس پاس، جب مرکری ریٹروگریڈ ہوتا ہے اور سیاست میں غیر متوقع تبدیلیاں ہو سکتی ہیں۔ آئندہ سال پی ٹی آئی کے لیے بحرانوں اور مواقع کا مجموعہ ہو سکتا ہے۔ شروع میں پارٹی کو اختلافات اور اندرونی کشمکش کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، لیکن عمران خان کی رہائی کے بعد، پارٹی کو ایک نیا جوش مل سکتا ہے۔ ان کے لیے سال کے دوسرے نصف میں بہتری کے امکانات ہیں جب مشتری کا اثر بڑھے گا، جس سے نئی سیاسی حکمت عملی اور اتحادوں کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔ لیکن یہ بھی یاد رکھیں کہ اس سال کے آخر میں پی ٹی آئی کے لیے نئے چیلنجز بھی سامنے آ سکتے ہیں۔