بجلی کے صارفین پر ناروا بوجھ!
لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کی ابھی سیاہی خشک نہیں ہوئی کہ نیپرا نے ماہ دسمبر2012ءکے لئے فیول ایڈجسٹمنٹ کے حوالے سے بجلی کی قیمت میں ایک روپیہ 33 پیسے فی یونٹ اضافہ کی منظوری دے دی۔ اب صارفین کو دسمبر میں استعمال کی جانے والی بجلی کے عوض اضافی رقم آئندہ بل کے ساتھ ادا کرنا ہوگی کہ یہ رقم رواں ماہ کے بلوں میں شامل کر دی جائے گی۔ جیسا کہ پہلے کیا جاتا ہے۔ یوں صارفین پر ایک اور ناروا بوجھ پڑے گا۔عدالت عالیہ نے فیصلہ دیا اور فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کی وصولی کو غیر قانونی قرار دیا اور قرار دیا ہے کہ 350 یونٹ تک خرچ کرنے والے صارفین کو اس سے استثنا حاصل ہوگا۔ اس سے زیادہ یونٹ استعمال کرنے والے صارفین کے لئے نیپرا اپنا حساب خود کر لے۔ ایک روز عدلیہ کا فیصلہ آتا ہے اور اگلے روزاضافے کا مژدہ سنا دیا جاتا ہے۔ صارفین پہلے ہی بلبلا رہے ہیں کہ وہ اس مد میں کئی ماہ سے اضافی رقم ادا کر رہے ہیں اور اب مزید بوجھ ڈال دیا گیا اور یہ بھی وضاحت نہیں کی گئی کہ ان کو لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کا علم ہو اہے کہ نہیں، اب اگر علم ہو جانے کے باوجود یہ فیصلہ کیا گیا تو یہ توہین عدالت ہے۔صارفین ایک طرف تو لوڈشیڈنگ سے پریشان ہیں۔ دوسری طرف ان پر فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر ناروا بوجھ ڈالا جا رہا ہے۔ یوں بجلی کے اخراجات بڑھ گئے۔ صارفین پریشان ہوتے ہیں کہ خرچ کی جانے والی بجلی سے زیادہ بل کیوں آتے ہیں؟.... نیپرا کو عدالت عالیہ کے حکم کی تعمیل کرنا چاہئے۔