کرپشن الزام میں گرفتارسعودی شہزادوں کا کیس انسدادبدعنوانی کمیٹی میں پیش
ریاض(این این آئی)سعودی عرب میں بدعنوانیوں کے خاتمے کے لیے جاری مہم کا پہلا مرحلہ اپنے اختتام کو پہنچنے کو ہے۔ انسداد بدعنوانی کمیشن نے حالیہ دنوں کے دوران میں متعدد زیر حراست افراد کو رہا کردیا ہے اور اب وہ مستقبل میں مزید زیر حراست افراد کے کیس نمٹانے کے لیے بات چیت کررہا ہے۔اب اس مرحلے کی مدت کے خاتمے کے بعد حکومت اپنے تصفیہ طلب امور طے کرنے کے خواہاں افراد کی فائلیں بند کرنے پر غور کررہی ہے۔اس کے بعد انسداد بدعنوانی کمیٹی کا کام ایک نئے مرحلے میں داخل ہوجائے گا اور زیر حراست افراد کے کیس پبلک پراسیکیوشن کو بھیج دیے جائیں گے۔عرب ٹی وی کے مطابق پھر پبلک پراسیکیوشن کا دفتر کمیٹی کی جانب سے بھیجے گئے ان کیسوں کا جائزہ لے گا ۔ ان سے متعلق قانونی تقاضوں کو پورا کرے گا ۔ ملزمان کے خلاف تحقیقات کو مکمل کیا جائے گا اور ان کے خلاف عدالت میں شواہد پیش کیے جائیں گے۔پبلک پراسیکیوشن کا ادارہ کمیٹی کی جانب سے بھیجے جانے والے کیسوں کا جائزہ لے گا اور انھیں طے شدہ طریق کار کے مطابق مکمل کرے گا۔اس دوران میں ملزم سے تحقیقات جاری رکھی جائے گی۔اس کے خلاف ضابطہ فوجداری کے تحت بدعنوانیوں کے الزامات کے ثبوت پیش کیے جائیں گے۔اگر زیر حراست ملزم کے خلاف مضبوط اور ٹھوس شواہد موجود ہیں تو پھر اس کو چھے ماہ تک معطل کیا جاسکتا ہے یا پھر کسی مجاز عدالت کے فیصلے کے مطابق اس کو معطل رکھا جاسکتا ہے۔اگر پبلک پراسیکیوشن اس نتیجے پر پہنچے کہ ملزم کے خلاف بدعنوانی کے الزام میں ثبوت ناکافی ہیں اور اس کے خلاف عدالت میں قانونی چارہ جوئی نہیں کی جاسکتی تو پھر ملزم کو رہا کر دیا جائے گا۔ بہ صورت دیگر اس کے خلاف قانونی طریق کے مطابق مقدمہ چلایا جائے گا۔سعودی اٹارنی جنرل کے بہ قول ملزموں کو ضابطہ فوجداری کے تحت متعدد حقوق حاصل ہیں۔ وہ تفتیش کے مرحلے اور سماعت کے دوران میں بھی ایک ایجنٹ یا وکیل کی خدمات حاصل کر سکتے ہیں ۔
کسی ملزم کو کسی مجاز اتھارٹی کے حکم کے بغیر چھے ماہ سے زیادہ عرصے تک حراست میں نہیں رکھا جاسکتا۔نیز اس کو جسمانی تشدد کا نشانہ نہیں بنایا جاسکتا ،اس کو زخمی نہیں کیا جاسکتا اور نہ اس کی توہین وتحقیر کی جاسکتی ہے۔