چیف جسٹس صاحبان کا اجلاس بلا لیا گیا،سی پیک متعلق تنازعات کا حل چاہتے ہیں:جسٹس ثاقب نثار
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سپریم کورٹ نے کٹاس راج مندر کیس میں فیکٹریوں کی جانب سے پانی کے استعمال کی رپورٹ جمع نہ کرانے پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب عصمہ حامد پر ایک ہزار روپے جرمانہ عائد کردیا، سی پیک پاکستان کیلئے ایک انتہائی اہم منصوبہ ہے، جس سے متعلق کئی تنازعات سامنے آرہے ہیں جبکہ ہم سی پیک منصوبے سے متعلق تمام تنازعات کا حل چاہتے ہیں اور اس مقصد کیلئے تمام چیف جسٹس صاحبان کو بلا لیا ۔چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کٹاس راج مندر کی حالت زار سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ کیس کی سماعت کے دوران بینچ نے چیف سیکرٹری پنجاب زاہد سعید اور چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کمیشن کے پیش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کیا۔اس دوران چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر کٹاس راج مندر کے آس پاس قائم فیکٹریوں کی وجہ سے مندر کے تالاب کا پانی آلودہ ہو رہا ہے تو پھر فیکٹریوں کو اپنے لیے متبادل بندوبست کر لینا چاہیے۔چیف جسٹس نے کٹاس راج مندر کو اپنی اصل حالت میں بحال کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ فیکٹریوں کی وجہ سے ماحول بھی بہت خراب ہو رہا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ مندر کے آس پاس قائم فیکٹریاں اپنے لیے متبادل پانی کا بندوبست کریں اور اس حوالے سے وقت کا تعین بھی کریں۔اس دوران چیف جسٹس نے متروکہ وقف املاک بورڈ کے چیئرمین صدیق الفاروق کو بھی نوٹس کرتے ہوئے کہا کہ صدیق الفاروق کی ٹرم ختم ہوچکی،کیسے اب تک تعینات رہ سکتے ہیں؟ وزیراعظم کی نوازش پر یہ کب تک عہدے پر رہیں گے؟ صدیق الفاروق کتنی دیر مسلم لیگ(ن) کے دفترمیں کام کرتے رہے؟چیف جسٹس نے کہا کہ سیاسی وابستگی اور ذاتی پسند و ناپسند پر بھرتیاں نہیں ہونی چاہئیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ صدیق الفاروق کو 30 سال کی سیاسی وابستگی کی وجہ سے عہدے پر فائز کیا گیا، پارٹی دفتر میں اخبارات جمع کرنے والے کو انتہائی اہم عہدے پر فائز کر دیا گیا۔
کٹاس راج مندر کیس